یہ تھے حضرت مولانا محمد سعیدیؒ
(قسط 47)
(ناصرالدین مظاہری)
یہ صرف مدرسہ مظاہر علوم وقف سہارنپور کا اصول و ضابطہ نہیں، بلکہ بہت سی مرکزی دینی درسگاہوں کا بھی یہی دستور ہے کہ کوئی شخص بیک وقت دو منافع بخش ملازمتیں نہیں کرسکتا۔
چنانچہ ایک استاذِ حدیث مظاہرعلوم میں تدریسی خدمت انجام دے رہے تھے — نہایت محترم، مقبول اور شہرت یافتہ۔ ایک وقت ایسا آیا کہ انہوں نے اپنے ہی گاؤں کے ایک مدرسہ کے لیے اسفار شروع کردیے۔ حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کو اس پر اعتراض ہوا اور انھیں عارضی طور پر مظاہر علوم سے سبکدوش کردیا گیا۔
وہ استاذِ حدیث حضرت مفتی صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
“حضرت! وہ بھی تو دین ہی کا کام ہے؟”
مفتی صاحبؒ نے فرمایا:
“اصل میں مظاہر علوم نے مشاہرہ دے کر آپ کا دماغ گویا خرید لیا ہے۔ اب اگر آپ اپنا دماغ کسی اور مدرسہ کے لیے استعمال کریں گے تو یہ دیانت کے خلاف ہے۔”
خیر، یہ باتیں بڑوں کی ہیں، بڑے ہی بہتر جانیں۔ دونوں اتنے بلند مقام کے حامل تھے کہ میں ان کے سامنے محض ایک ذرّۂ بےنشان ہوں۔
حضرت ناظم صاحبؒ کا مزاج یہ تھا کہ جو ادارے کے لیے خاص ہو جائے، وہ یکسوئی کے ساتھ اسی کے لیے کام کرے۔
کئی ایسی شخصیات رہیں اور ہیں جو اپنے کمالات میں نہایت بلند درجہ رکھتی تھیں، مگر چونکہ وہ اپنے اپنے مدارس کے مہتمم بھی تھے، اس لیے اگرچہ وہ مظاہر علوم میں اعلیٰ درجات کی کتابیں پڑھاتے اور وظیفہ بھی لیتے رہے، تاہم ان کا استقلال نہیں ہوا۔
میرے اس مضمون کے لکھے جانے تک ایسی چند ہستیاں پردہ فرما چکی ہیں — جو میرے ممدوح و کرمفرما بھی تھیں — اور بعض ہستیاں اب بھی حیات ہیں اور بلند مقام کی حامل ہیں، مگر ضابطے کے مطابق انھیں قبضالوصول رجسٹر سے تنخواہ نہیں ملتی۔
حضرت ناظم صاحبؒ کے اس طرزِ عمل پر آپ چاہیں تو اعتراض کریں، یا کہیں کہ انھوں نے ضابطے پر عمل کیا — بات بہرحال یہی ہے کہ ایک ساتھ دو مدارس میں منافع بخش خدمت، ادارے کے اصول کے خلاف ہے۔
ناظم صاحبؒ نہایت وسیع النظر تھے۔ آپ کے عہد میں بہت سے قاسمی علماء کا تقرر ہوا، بعض ندوی فارغین کو بھی تدریس کے لیے بلایا گیا، حتیٰ کہ مظاہرعلوم جدید کے فارغین بھی بحمداللہ تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، یہ ناظم صاحب کے وسعت فکر و نظر کا ثبوت ہے۔ یہ سب وہ حضرات ہیں جن کے تقررات ناظم صاحبؒ کے زمانۂ اہتمام میں ہوئے۔
ناظم صاحبؒ کی ایک بڑی خوبی، جس کا میں خود بھی شاہد ہوں، یہ تھی کہ وہ کسی سے اس کی برادری نہیں پوچھتے تھے، نہ اسے کوئی اہمیت دیتے تھے۔
چنانچہ آپ کو مظاہر علوم وقف سہارنپور میں ہر برادری کے لوگ تدریس اور خدمت میں مصروف نظر آئیں گے۔
(جاری ہے)

0 تبصرے