65a854e0fbfe1600199c5c82

ایک بہن کا درد بھرا پیغام


🌼 ایک بہن کا درد بھرا پیغام✍🏼
علماء ، صلحا اور اماموں کے نام📜

اس نظام کو دوبارہ زندہ کرنے میں پوری طرح سے مکمل طور پر کوششیں کی جائیں 

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛ بعد تسلیم بصد آداب و تکریم عرض ہے کہ؛ -

حضرت والا معظم محترم میں اپنی تمام باتوں فکروں کو آپ کی خدمت میں رکھنے سے پہلے یہ عرض کرتی چلوں کہ میں ایک نہایت کم عقل کم علم کم فہم ایک عام سی لڑکی ہوں ۔ 

میں اپنی بات کی شروعات یہاں سے کرتی ہوں کہ "آج کل کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو نکاح میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ اور خاص طور پر جوان متعلقہ اور بیوہ لڑکیاں کو۔ حضرت والا یہاں ادب اور نہایت احترام کے ساتھ میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ؛ آپ کو ان مسائل کا کیا حل نظر آتا ہے؟ ۔ ان پریشان کن مصیبت زدہ اور غم کی ماری کمزور بیٹیوں کے درد کا مداوا کیسے ھوگا؟ کیسے ان کے گھر بسیں گیں ؟

 جب میں معاشرے کے اس غم کو دیکھتی ہوں تو میرے دل میں بس ایک ہی خیال آتا ہے اور وہ یہ ہے کہ بس......... اب وقت آگیا ہے اللہ سبحان و تعالیٰ کے پیارے رسول نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کی پیاری سنت ایک سے زائد نکاح جو آج کے دور میں( بڑے دکھ غم اور تکلیف کے ساتھ میں یہ بات کہہ رہی ہوں کہ) بڑی ذلت و خوار کی نظروں سے دیکھی جاتی ہے لیکن اب اسے زندہ کرنے کا وقت ہے۔

حضرت والا اب بس حد ھوگی ہے انتہا ہو چکی ہے ۔ میں اک نوجوان لڑکی ہوں میرا تعلق نوجوان لڑکیوں سےاور خاص کر ایسی خواتین میرے علم میں ہیں جو بھری جوانی میں بیوہ اور متعلقہ ہو چکی ہیں اور بہت سی ایسی ہیں جن کی عمریں ہی نکل گئ ہیں اور وہ ابھی تک کنواری ہیں ۔ اور ان کی نکاح کی دیری کی بس کچھ ہی وجوہات ہیں ۔ کم خوبصورتی اچھا اور تگڑا جہیز کا نہ ہونا ۔ اور کچھ جگہوں پر وجہ یہ بھی بنتی ہے کہ لڑکی با پردہ ہے دیندار ہے، اس بنا پر آکر رشتوں کے معاملے شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجاتے ہیں ۔ حضرت والا میں کس طرح سے نوجوان لڑکیوں کی زندگی کی صورتحال بیان کروں ۔دیندار لڑکیوں کو میں نے خود مجبور ہو کر برائ کی طرف جاتے دیکھا ہے ۔ لڑکیوں کو میں نے سسکتے بلکتے دیکھا ہے وہ جس درد کے ساتھ یہ کہہ رہیں ہوتی ہیں کہ "نہیں چھوٹتے گناہ ہم مجبور ہیں کیا کریں بتاؤں تم۔" ان کا یہ درد میں آپ کے سامنے کیسے بیان کروں بتائیں آپ؟

حضرت والا آپ یقین جانیں کہ اس طرح کی تمام خواتین پوری طرح سے ناامیدی کے ساتھ اپنے گھروں میں بیٹھی گناہ سے بچنے کے لئے موت کا انتظار کر رہی ہیں ۔یقین کریں کہ انہیں بھی یہ باتیں سمجھ آتیں ہیں ۔ کہ اگر یہ نظام پھر سے زندہ ہو گیا تو ہم جیسوں کے نکاح میں بڑی آسانی ہوجائے گی۔
 ہماری زندگیاں بھی خوشحال ہو جائیں گیں ۔ پر آپ یقین کریں کہ وہ خواتین اور لڑکیاں اپنی زبان سے یہ باتیں نکالتے ہوئے اسلۓ خوف کھاتی ہیں کیونکہ اس نظام کو معاشرے میں ہمارے ریتی رواجوں کے پیروکار بڑوں اور بڈھو نے اسکی تصویر کو بہت ہی بدحال اور ذلیل و خوار کرکے پیش کیا ہوا ہے ۔اور وہ خواتین جنکی شادیاں صحیح عمر میں بغیر کسی پریشانی کے بغیر ہو گئ ۔ اور وہ یہ سمجھتی ہیں کہ وہ نہ تو کبھی بیوہ ہونگی اور نہ ہی اور دیگر خواتین کی طرح طلاق پا سکتی ہے ۔ اور اس خوش فہمی میں مبتلا ہوکر اپنے شوہر پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔

کچھ جاہلوں کا تو یہ حال یہ ہے کہ جب ان کے سامنے کوئی ایسا معاملہ آتا ہے کہ فلاں نے دوسرا اور تیسرا نکاح کر لیا ہے، تو ان کے چہرے کے تاثرات ایسے بدلتے ہیں جیسے نعوذ باللہ کوئی گناہ کردیا ہو ۔ اور اسی کی دوسری طرف جب انہیں یہ معلوم پڑتا ہے کہ فلاں زنا ، بدکاری وغیرہ میں مبتلا ہیں ۔ تو اسے کہیں گیں کہ کسی گناہ ظاہر نہیں کرنا چاہیے ۔ بس یہی خاموش ہو جاؤ بات کو ختم کردو ۔ یہ تو حال ہیں ۔ 

اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ جب کوئ دیندار آدمی اس سنت پر عمل کرتا ہے ۔ تو اسے خوب ذلیل اور خوار کیا جاتا ہے ۔ اسے معاشرے میں اس طرح دکھایا اور بتایا جاتا ہے جیسے اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی یا گستاخی کردی ہو۔

اور دوسری طرف جب کوئی غیر مسلم اسلام دشمن پیارے نبی کے اک سے زائد نکاح کرنے پر پیارے نبی کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو یہی معاشرے کے سچے مسلمان اسے گالیاں دیتے نہیں تھکتے ۔ 

اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ کل قیامت کے دن یہ گستاخِ رسول اور مسلم سماج کے زمیندار جو اس سنت کو برا جانتے تھے کیا ي دونوں فریق اک ہی صف میں کھڑے نہیں ہوگئے؟؟ 

حضرت والا یہاں سب سے زیادہ غم اور تکلیف جب ہوتی ہے، جب ہمارے بڑے، سمجھدار، علم رکھنے والے،اور اک اعلیٰ کردار اور تقویٰ رکھنے والے، ایسے لوگ نہ تو اس پر کچھ بولتے ہیں اور نہ ہی اس سنت پر خود عمل کرتے ہیں ، اور جو کرتا ہے اس کا ساتھ دینے کے بجائے چپ چاپ تماشائیوں کی صف میں آکر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔

بس اب حد ہو گئی اب بس کریں خدارا بس کریں.....!!

میری آپ سے گزارش ہے کہ با صلاحیتمند مردو کا رجحان اس طرف کرنے کی کوشش کریں ۔ ان کے دلوں میں اس سنت کا احترام اور محبت بیٹھا دوں جو صاحباؤں کے دور میں ان کی نظروں اور دلوں میں تھا -
آپ سے میری اک بار پھر ادب گزارش ہے کہ حضرت اس نظام کو دوبارہ زندہ کرنے میں پوری طرح سے مکمل طور پر کوششیں اور ان تھک محنت کی جائے- اس نظام کے وجود میں آنے سے معاشرے کی بڑھتی بےحیائی اور فحاشی کو تھاما جا سکتا ہے ۔ 

 خدارا ! آپکو اللہ کا واسطہ اسے نظر انداز نہ کرنا۔ ایک بار اپ اپنے آپ کو ہماری جگہ رکھ کر سوچنا کے ہم پر کیا بیت رہی ہوتی ہے۔ سچ میں مجھے اپنی بات رکھنے کا سلیقہ بلکل بھی نہیں ہے۔ لیکن مجھے پوری اُمید ہے کہ میں اپنی باتوں کو آپکے سامنے رکھنے میں کامیاب ہو چکی ہو۔ اور آپسے بھی یہ بھرپور اُمید ہے کہ آپ ضرور اس مسئلے پر توجہ دیگے۔  
انشاء اللہ۔۔۔

فقط والسلام
فاطمہ
انڈیا۔

ناشر
خیر اُمّت ادارہ نکاح
آل 🇮🇳 نکاح آسان تحریک
🪀 960-7676-799

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے