65a854e0fbfe1600199c5c82

*اسلام میں لڑکے اور لڑکی کا جوانی کی عمر شروع ہونے پے نکاح کا حکم ہے*

 *اسلام میں لڑکے اور لڑکی کا جوانی کی عمر شروع ہونے پے نکاح کا حکم ہے* 


 بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی تسکین نکاح ہے جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ بچی گناہ و ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں


 اگر بارہ تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہورہے ہیں 25، 30 سال تک نکاح نہیں ہورہا،

تو یہ جنسی مریض بنیں گے اور گناہ کریں گے ۔


 اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔


نکاح انسانوں کا طریقہ ہے ، جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں رہ سکتے ہیں


ہر غیر شادی شدہ جوان لڑکا لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں نکاح چاہتے ہیں لہذا اپنے بالغ بچے بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں


جوان بچیوں کو مدرسہ میں رکھنا شرعا حرام ہے ۔ ان کی بنیادی ضرورت نکاح ہوتا ہے


 اللہ تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے اور زنا کیلئے سخت ترین وعیدیں ہیں ۔


 بلوغت کے بعد مرتے دم تک نکاح انسان کے حیا کی حفاظت کرتا ہے ،

بغیر نکاح کے انسان " جنسی گناہ " کی طرف جاتا ہے۔


 وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے


انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے اور نکاح نہیں ، تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے


بدقسمتی کی انتہا، مدارس یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں،

والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں۔


والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں


نوجوانوں کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ "نکاح " ہے اور اس پہ بات کرنا ہمارے معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے ۔


جو والدین اولاد سے دوستی نہیں کرتے یا جو بچے والدین سے دوستی نہیں کرتے وہ مستقل نقصان کرتے رہتے ہیں


نکاح انسان کا آدھا ایمان مکمل کرتا ہے 


*نکاح کی تحریک شروع کریں*

*نکاح کو آسان بنائیں*

اگر اپنی معاشرت عزیز ہے بصورت دیگر 🙏🏼

*عذاب کا انتظار کریں*


*محمد اویس اصلاحی*


مکمل تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے