65a854e0fbfe1600199c5c82

‼️ روایت کے منگھڑت ہونے کا حوالہ طلب کرنے کی حقیقت



 ‼️ روایت کے منگھڑت ہونے کا حوالہ طلب کرنے کی حقیقت


جب حضرات اہلِ علم تحقیق کے بعد کسی روایت سے متعلق یہ حکم لگاتے ہیں کہ یہ روایت منگھڑت ہے یا یہ روایت ثابت نہیں، تو کئی لوگوں کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آتا ہے کہ اس کا کوئی حوالہ دیجیے۔ واضح رہے کہ یہ مطالبہ درحقیقت غلط فہمی پر مبنی ہوتا ہے کیوں کہ:

1️⃣ حوالہ تو کسی روایت کے موجود ہونے کا دیا جاسکتا ہے، اب جو روایت احادیث اور سیرت کی کتب میں موجود ہی نہ ہو تو اس کا حوالہ کہاں سے پیش کیا جائے! ظاہر ہے کہ حوالہ تو کسی روایت کے موجود ہونے کا ہوتا ہے، روایت کے نہ ہونے کا تو کوئی حوالہ نہیں ہوتا۔ اس لیے ہمارے لیے یہی دلیل کافی ہے کہ یہ روایت موجود نہیں، باقی جو حضرات اس روایت کے ثابت ہونے کا دعوی کرتے ہیں تو اصولی طور پر حوالہ اور ثبوت انھی کے ذمے ہیں، اس لیے انھی سے حوالہ اور ثبوت طلب کرنا چاہیے، تعجب کی بات یہ ہے کہ جو حضرات کسی غیر ثابت روایت کو بیان کرتے ہیں اُن سے تو حوالہ اور ثبوت طلب نہیں کیا جاتا لیکن جو محقق اور معتبر عالم یہ کہے کہ یہ روایت ثابت نہیں تو اُن سے حوالے اور ثبوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے! کس قدر عجیب بات ہے یہ! ایسی روش اپنانے والے حضرات کو اپنی اس عادت کی اصلاح کرنی چاہیے اور انھی سے حوالہ اور ثبوت طلب کرنا چاہیے کہ جو کسی روایت کو بیان کرتے ہیں یا اس کے ثابت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اگر یہ مزاج عام ہوجائے تو بہت سی منگھڑت روایات کی حقیقت واضح ہوسکے گی اور خطباء اور واعظین حضرات بھی روایات بیان کرنے میں احتیاط کریں گے۔

2️⃣ البتہ اگر حوالہ سے مراد یہ ہو کہ کسی محدث یا امام کا قول پیش کیا جائے جنھوں نے اس روایت کے بارے میں ثابت نہ ہونے یا بے اصل ہونے کا دعویٰ کیا ہو تو مزید اطمینان اور تسلی کے لیے یہ مطالبہ معقول اور درست ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن ہر روایت کے بارے میں کسی محدث اور امام کا قول ملنا بھی مشکل ہوتا ہے، کیوں کہ گزرتے زمانے کے ساتھ نئی نئی منگھڑت روایات ایجاد ہوتی رہتی ہیں، اس لیے اگر کوئی مستند عالم تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کرے کہ یہ روایت یا واقعہ ثابت نہیں اور وہ اس کے عدمِ ثبوت پر کسی محدث یا امام کا قول پیش نہ کرسکے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ ان کا یہ دعویٰ غیر معتبر ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ کسی امام یا محدث نے اس روایت کے بارے میں کوئی کلام ہی نہ کیا ہو، بلکہ یہ بعد کی ایجاد ہو، ایسی صورت میں بھی اس روایت کو ثابت ماننے والے حضرات کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس روایت کا معتبر حوالہ اور ثبوت پیش کریں، اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ انھی حضرات سے ثبوت اور حوالہ کا مطالبہ کریں۔ اور جب تحقیق کے بعد بھی اُس روایت کے بارے میں کوئی بھی ثبوت نہ ملے تو یہ اس روایت کے ثابت نہ ہونے کے لیے کافی ہے۔ 

(تفصیل کے لیے دیکھیے بندہ کا رسالہ: احادیث بیان کرنے میں احتیاط کیجیے!)


بندہ مبین الرحمٰن

٧ جمادی الثانیہ ١٤٤٢ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے