65a854e0fbfe1600199c5c82

مقتدی اگر تکبیرات ادا ہوجانے کے بعد نماز کے لیے پہنچے تو اس کا حکم



 *📿 مقتدی اگر تکبیرات ادا ہوجانے کے بعد نماز کے لیے پہنچے تو اس کا حکم:*


مقتدی اگر عید کی نماز کے لیے تکبیرات ادا ہوجانے کے بعد پہنچے تو اس کی متعدد صورتیں ہیں، ہر ایک کا حکم درج ذیل ہے:


1⃣ اگر کوئی شخص عید کی نماز کے لیے ایسے وقت میں پہنچا کہ امام عید کی تکبیرات کہہ کر قرأت شروع کر چکا تھا، تو اس صورت میں تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھنے کے بعد فورًا تین تکبیرات کہہ لے، اس کے بعد امام کی قرأت خاموشی سے سنے۔


2️⃣ اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں اس وقت پہنچا کہ امام رکوع میں جا چکا تھا، تو:


◼️ اگر اس کو یہ غالب گمان ہو کہ میں قیام یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں ہی تین تکبیرات کہہ کر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجاؤں گا، تو نیت باندھنے کے بعد قیام کی حالت میں تین تکبیرات کہہ کر رکوع میں شامل ہوجائے۔


◼️ اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ اگر میں قیام کی حالت میں تین تکبیرات کہنے لگ گیا تو امام رکوع سے اٹھ جائے گا، تو ایسی صورت میں نیت باندھنے کے بعد سیدھا رکوع میں چلا جائے اور رکوع ہی میں ہاتھ اٹھائے بغیر تینوں تکبیرات کہہ لے اور رکوع کی تسبیحات بھی پڑھے، البتہ اگر تسبیحات پڑھنے کا وقت نہ ہو تو صرف عید کی تکبیرات ہی کہہ لے۔

 

اگر رکوع میں تین تکبیرات کہنے سے پہلے ہی امام رکوع سے اٹھ جائے تو یہ مقتدی بھی کھڑا ہوجائے، اور جو تکبیرات رہ گئی ہیں وہ معاف ہے۔ (فتاویٰ عالمگیریہ، فتح القدیر، رد المحتار)


3⃣ اگر کوئی شخص ایسے وقت میں نماز میں شریک ہوا کہ امام پہلی رکعت کے رکوع سے اٹھ چکا تھا، یا دوسری رکعت شروع کرچکا تھا، تو اب چوں کہ یہ رکعت نکل چکی ہے اس لیے تکبیرات کہنے کا وقت نہیں رہا بلکہ ایسی صورت میں یہ شخص امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے، پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب اپنی بقیہ نماز پوری کرے گا تو اس میں یہ تکبیرات کہے گا۔


🌹 مسئلہ:

امام کے سلام کے بعد پہلی رکعت ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلےثنا پڑھے، پھر اعوذ باللہ، پھر بسم اللہ، پھر سورة الفاتحہ، اور پھر کوئی سورت ملائے اور پھر رکوع میں جانے سے پہلے عید کی تین زائد تکبیرات کہہ لے، جس کا طریقہ وہی ہے جو دوسری رکعت میں رکوع سے قبل تکبیرات ادا کرنے کا ہے۔ لیکن اگر عید کی یہ زائد تکبیرات ثنا کے بعد قرأت سے پہلے ہی کہہ لے تب بھی درست ہے۔


4⃣ اگر کوئی شخص دوسری رکعت میں ایسے وقت میں پہنچا جب امام عید کی تکبیرات کہہ کر رکوع میں جا چکا تھا، تو اس صورت میں بھی پہلی رکعت کی طرح عمل کرے کہ:


◼️ اگر اس کو یہ غالب گمان ہو کہ میں قیام یعنی کھڑے ہونے کی حالت میں ہی تین تکبیرات کہہ کر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجاؤں گا، تو نیت باندھنے کے بعد قیام کی حالت میں تین تکبیرات کہہ کر رکوع میں شامل ہوجائے۔


◼️ اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ اگر قیام کی حالت میں تین تکبیرات کہنے لگ گیا تو امام رکوع سے اٹھ جائے گا، تو ایسی صورت میں نیت باندھنے کے بعد سیدھا رکوع میں چلا جائے اور ہاتھ اٹھائے بغیر تینوں تکبیرات کہہ لے اور رکوع کی تسبیحات بھی پڑھے، البتہ اگر تسبیحات پڑھنے کا وقت نہ ہو تو صرف عید کی تکبیرات ہی کہہ لے۔ 


اور اگر رکوع میں تین تکبیرات کہنے سے پہلے ہی امام رکوع سے اٹھ جائے تو یہ مقتدی بھی کھڑا ہوجائے، اور جو تکبیرات رہ گئی ہیں وہ معاف ہیں۔ اس صورت میں امام کے سلام کے بعد جب اپنی بقیہ نماز پوری کرے گا تو اس کا طریقہ وہی ہے جو ماقبل میں بیان ہوچکا۔


5️⃣ اگر کوئی شخص عید کی نماز میں ایسے وقت میں پہنچا کہ امام دوسری رکعت کے ر کوع سے اٹھ چکا تھا یعنی اس سے عید کی دونوں رکعتیں نکل چکی تھیں، تو وہ امام کے ساتھ شریک ہوجائے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد عید کی یہ دونوں رکعتیں ادا کرے، جس کو ادا کرنے کا طریقہ وہی ہے جو عید کی نماز کا ہے، یعنی پہلی رکعت میں ثنا کے بعد تین تکبیرات کہے گا، پھر اس کے بعد قرأت کرلے، اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد اور رکوع سے پہلے تین تکبیرات کہے گا۔


6️⃣ اگر کوئی شخص ایسے وقت میں نماز کے لیے پہنچا کہ امام آخری قعدے میں تھا تو مقتدی کو چاہیے کہ نیت باندھ کر جماعت میں شامل ہوجائے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی دو رکعتیں ادا کرے، جس کا طریقہ وہی ہے جو عید کی نماز کا ہے جیسا کہ ماقبل میں بیان ہوچکا۔ (رد المحتار، فتاویٰ عالمگیری ودیگر کتب فقہ)


✍🏻 مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے