65a854e0fbfe1600199c5c82

ایک اہم مسئلہ برائے خطباء کرام



 (ایک اہم مسئلہ برائے خطباء کرام)

ایک عرصہ سے دیکھنے میں آرہا کہ تقریباً تمام مساجد کے خطباء حضرات جب جمعہ کی دوسری اذان کے بعد خطبہ دیتے ہیں تو وہ دوران خطبہ اپنے سینے کو دائیں اور بائیں جانب موڑتے ہیں.
اس طرح کی کافی ساری غلطیاں راقم نے نوٹ کی ہیں جن کی طرف توجہ نہیں دیجاتی، حتی کہ ان میں سے بعض تو ایسی ہیں جن کے ارتکاب سے سرے سے نماز ہی نہیں ہوتی.
جس کی جانب ان شاء اللہ کبھی توجہ دلانے کی کوشش کروں گا.
یہاں خطبہ زیر بحث ہے.
اگر ہم اس بات کو بنیاد بنائیں جو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی ہے کہ "نفعل مافعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ونترک ما ترک النبی صلی اللہ علیہ وسلم" تو بات سمجھنے میں آسانی ہوگی.
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں آنکھوں کے التفات کے سوا کوئی التفات ثابت نہیں وہ بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم کی نماز کا جائزہ لینے کے لئے.
چونکہ یہ علت آج موجود نہیں تو آج امام کے لیے یہ بھی مکروہ ہے.
جبکہ خطبہ میں آنکھوں کے التفات کے ساتھ گاہے گاہے سیدھے ہاتھ کی مسبحہ (اشارہ کی انگلی) کے اشارہ کے علاوہ کوئی التفات، یا دونوں ہاتھوں کو حرکت دینا ثابت نہیں.
(اچھل کود تو ویسے بھی قبیح چیز ہے اس کا تو تصور بھی محال ہے)
اس لئے علماء نے اس سے سختی سے منع کیا ہے.

شاید علامہ شامی رحمہ اللہ کے زمانہ تک خطباء نے صرف درود کی آیت پڑھنے کے دوران دائیں، بائیں مڑنے کی رسم رچائ تھی اس لئے انہوں نے اس سے منع کیا اور امام نووی رھ جیسے محققین کے حوالے سے اسے بدعت کہا.
ملاحظہ ہو الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 149)کی عبارت:
"ما يفعله بعض الخطباء من تحويل الوجه جهة اليمين وجهة اليسار عند الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم في الخطبة الثانية، لم أر من ذكره، والظاهر أنه بدعة ينبغي تركه لئلايتوهم أنه سنة. ثم رأيت في منهاج النووي قال: ولايلتفت يمينًا وشمالاً في شيء منها، قال ابن حجر في شرحه: لأن ذلك بدعة اهـ ويؤخذ ذلك عندنا من قول البدائع: ومن السنة أن يستقبل الناس بوجهه ويستدبر القبلة؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب هكذا اهـ".
اور
معارف السنن میں حضرت بنوری صاحب رحمہ اللہ نے
(بیان استقبال الخطیب للقوم وبحث التفاتہ یمینا وشمالاص 365 ج 4)
میں لکھا ہے
"ثم استنبط من مثل الحدیث المذکور الماوردی وغیرہ ان الخطیب لایلتفت یمینا ولاشمالا حالۃ الخطبۃ.
وفی" شرح المھذب ":اتفق العلماء علی کراھۃ ذالک، وھو معدود فی البدع المنکرۃ الخ"

مستفاد (کاپی)

از وال مولانا محمد ذکوان حنفی 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے