65a854e0fbfe1600199c5c82

جو کہا نہیں وہ سنا کرو



 جو کہا نہیں وہ سنا کرو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت کعب بن سوار کی فقاہت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت کعب بن سوار بیان کرتے ہیں، 

ایک روز ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک خاتون امیرالمومنین کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کہنے لگی : 

امیر المومنین ! 

میں نے اپنی زندگی میں اپنے خاوند سے بڑھ کر کسی شخص کو نیک اور صالح نہیں دیکھا، 

پھر کہنے لگی:

 امیرالمومنین 

اللہ کی قسم.! 

وہ رات  بھر قیام الیل (نماز تہجد) کا اہتمام کرتا ہے، 

اور اس کا دن روزے سے گزرتا ہے 

پھر اپنے خاوند کے لئے استغفار کرنے لگی۔ 

اور اپنے خاوند کی خوب تعریف کی 

اور اٹھ کر چلی گئی۔

 

حضرت کعب بن سوار نے کہا. 

امیر المومنین ! 

 کیا آپ کی سمجھ میں  یہ بات آئی کہ یہ خاتون اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی ؟ 

امیر المومنین نے کہا:

 میں نہیں سمجھتا کہ اس نے کوئی شکایت کی. 

پھر اس خاتون کو بلا کر پوچھا کہ تمہیں اپنے خاوند سے کوئی شکایت ہے. 

اس نے کہا: 

 جی ہاں۔ 

امیر المومنین.

میں نوجوان عورت ہوں اور میرا خاوند میرے حقوق ادا نہیں کرتا. 


سیدنا عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت کعب بن سوار سے کہا:


 تم خاوند بیوی میں فیصلہ کرو.


کعب بن سوار نے کہا:۔ 


 امیرالمومنین آپ کے ہوتے ہوئے میں کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں ؟ 


حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ؛ 

 جس گہرائی سے تم نے اس کی بات سمجھی وہ  خود میں نہیں سمجھ پایا. 

کعب بن سوار نے فیصلہ کیا کہ

 شوہر کم از کم  ہر چوتھا دن اور چوتھی رات اپنی بیوی کے ساتھ گزارے گا۔ 


اور قرآن کی آیت سے استدلال کیا کہ چار شادیوں کی اجازت ہے، اگر کسی شخص کی چار بیویاں ہوں، تو ہر چوتھے دن ایک بیوی کی باری آئے گی.. 


لہذا یہ ہر چوتھے دن اور رات اپنی بیوی کو وقت  دے گا. 

یہ فیصلہ سن کر امیرالمومنین خوشی سے جھوم اٹھے. 

اور فرمایا. 

اللہ کی قسم. اے کعب 

تمہارا دوسرا معاملہ تو پہلے سے بھی زیادہ تعجب خیز اور خوش کر دینے والا ہے. "


(یعنی پہلے تو مجھے تعجب ہوا کس عقل مندی سے تم نے شکایت کو سمجھ لیا.. 

پھر قرآن کے استدلال سے فیصلہ کیا) 

امیرالمومنین نے فرمایا: 

 

"جاؤ آج سے تم بصرہ کے قاضی(جج) ہو ،

لوگوں کے فیصلے کرو.."  

--------------------

غور فرمائیے !

خاتون نے اپنی شکایت کس شرم وحیاء اور خوبصورتی سے کی۔


===============

أن كعب ابن سور كان جالسا عند عمر بن الخطاب

فجاءت امرأة فقالت :

 يا أمير المؤمنين

 ما رأيت رجلا قط أفضل من زوجي و الله إنه ليبيت ليله قائما و يظل نهاره صائما 

فاستغفر لها و اثنى عليها و استحيت المرأة و قامت راجعة 


فقال كعب : 

يا أمير المؤمنين هلا أعديت المرأة على زوجها فلقد أبلغت إليك فى الشكوى۔

 

فقال لكعب : اقض بينهما فإنك فهمت من أمرها ما لم أفهم 

قال : 

فإني أرى كأنها امرأة عليها ثلاث نسوة هى رابعتهن فاقضي بثلاثة أيام و لياليهن يتعبد فيهن و لها يوم و ليلة 


فقال عمر :

 والله ما رأيك الأول بأعجب من الآخر ، اذهب فأنت قاض على البصرة ، نعم القاضي أنت ،

صححه الألبانى فى ارواء الغليل

------------------------------

الراوي: الشعبي


 المحدث: الألباني ،


 المصدر: إرواء الغليل،


 الصفحة أو الرقم: 2016 ،

خلاصة حكم المحدث: صحيح۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے