65a854e0fbfe1600199c5c82

یوٹیوب چینلز کا فائدہ اور نقصان



 یوٹیوب چینلز کا فائدہ اور نقصان!!!


یوٹیوب کی کمائی کے جواز یا عدم جواز سے قطع نظر کرکے بھی اگر دیکھا جائے تو اس میں "اثم کبیر و منافع للناس" والی بات پوری طرح صادق آتی ہے۔ جن مذہبی اور مسلکی فتنہ انگیزیوں کے سبب ہم نیوز چینل والوں سے پریشان تھے، اب اس میں رہی سہی کسر ان یوٹیوب چینل کے مسلکی مالکان نے پوری کردی ہے۔ کبھی یہ کسی سیاسی لیڈر کی تعریف کرکے اپنے فالوورز بڑھاتے ہیں تو کبھی کسی مسلکی اختلافی نوعیت کے مسئلے کو اپنی اسکرین کی زینت بناکر۔ اور اس طرح پھر ان دونوں مسالک کے درمیان یوٹیوب پر ٹورنامنٹ شروع ہوجاتا ہے۔ 

اسی طرح کے ایک مفتی صاحب سے بات ہو رہی تھی، ایک اختلافی نوعیت کے مسئلے پر اپنی ایک ویڈیو کی بابت فرمانے لگے کہ میری اب تک کی ویڈیوز میں سب سے زیادہ وہ والی ویڈیو دیکھی گئی ہے۔ 

ایک مجھے مشورہ دیتے ہوئے فرمانے لگے کہ جب بھی اپنا چینل بنائیں، دو چار ویڈیوز میں عمران خان کی تعریفیں کرنے کے بعد اپنے سبسکرائیبرز دیکھیں، راکٹ کی طرح اوپر جائیں گے۔ میں نے کہا یار بھیک مانگ کر یوٹیوب سے اس طرح کمانے کا یہ بھی بڑا نرالہ انداز ہے۔

نیوز چینل والوں کے دینی پروگراموں سے دو مسالک والے آپس میں لڑ پڑتے تھے لیکن اب تو ایک ہی مسلک والوں کے درمیان یوٹیوب پر ہونے والے پھڈے اور تماشے بھی ہم نے دیکھ لیے ہیں اور پھر جب بندہ کچھ کہے تو کہتے ہیں ہم دین کی ترویج کا کام کر رہے ہیں۔ 

دوسری ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اپنی فطرت اور عادت کے مطابق ہر کچھ روز بعد انہیں اپنے چینل پر کوئی نا کوئی ایسا ایشو اٹھانا پڑتا ہے جس سے ان کے سبسکرائیبرز میں اضافہ ہوتا رہے۔ اب وہ ایشو جیسا بھی ہو، اس پر بات کرنا فتنے کو دعوت دیتا ہو تو دیتا رہے، اس سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہمارے ایک واٹس اپ گروپ پر اسی طرح کے ایک مفتی صاحب کے سوال و جواب کا ایک کلپ آگیا۔ میں نے اس پر وہاں موجود اہل علم سے کہا کہ مجھے اس جواب پر تامل ہے تو ہمارے ایک دوست نے عرض کیا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ جواب سو فیصد درست ہے کیونکہ یہ والے مفتی صاحب فتاوی۔۔۔۔ سے سوال و جواب لے کر اپنے میزبان سے کہتے ہیں کہ تم نے کسی فرضی نام پر مجھ سے یہ سوال پوچھنا ہے اور پھر وہ من و عن اس فتاوی کا جواب فرفر سنا کر داد و صول کرتے ہیں۔ یہ کتنا بڑا جھوٹ اور فراڈ ہے جو محض اپنے سبسکرائیبرز بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ افسوس مگر یہ ہے کہ جب نیوز چینل والے اس طرح کے پلانٹڈ سوالوں پر اپنی ریٹنگ بڑھاتے ہیں تو ہم سوشل میڈیا پر ادھم مچا دیتے ہیں لیکن جب ہمارے اپنے لوگ اس طرح کی نیچ حرکتیں کر رہے ہوں تو اسے فخریہ طورپر شیئر کیا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ انصاف بالکل نہیں ہے۔


تحریر: مولانا محمد اسحاق عالم 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے