65a854e0fbfe1600199c5c82

بہت اونچا کام





 "اللہ کا راستہ"، "نبیوں والا کام"، "نبیوں والی فکر"، "کام کی سمجھ"، "بہت اونچا کام" اور اس جیسی تعبیرات نے تبلیغی جماعت میں لگنے والے احباب میں ابتداءً بہت ہی مثبت اثرات رونما کیے۔ شراب خانوں، جوا خانوں، چوراہوں سے نکل کر آوارہ لوگ نہ صرف صومِ و صلوۃ کے پابند بنے؛ بلکہ شب بیدار اور رہبان بالیل کا مصداق بنے۔ لیکن چلت پھرت میں پرانے ہونے کے بعد ان تعبیرات نے کچھ منفی اثرات بھی مرتب کیے۔ ان تعبیرات کو سن کر اور بول کر غیر شعوری طور پر ہمارا تبلیغی ساتھی اپنے آپ کو اور اپنے کام کو سب سے بڑا سمجھنے لگا، اسی کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اس کے علاؤہ دینی شعبوں سے مستغنی ہوگیا۔ گاہے گاہے دینی شعبوں سے استغناء، حقارت کی حد تک بھی پہنچتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ساتھ ہی دوسرا اثر یہ ہوا کہ ہر ساتھی اپنی انفرادی اصلاح سے بے فکر سا ہوگیا۔ اصلاح نام ہے "اخلاقِ صالحہ اور خدا کی یاد کے دل میں پیدا ہونے، اخلاقِ سیئہ اور خدا سے غفلت کے زائل ہونے کا"؛ چونکہ اپنے آپ کو نبیوں کے مشن کو چلانے والا سمجھ لیا گیا تو انفرادی اصلاح رخصت ہوئی، جس کا فساد پوری دنیا نے دیکھا۔ اور آج بھی __اس کی تعمیری کاموں کی پورے اعتراف اور قدر دانی کے ساتھ__ دنیا دیکھ رہی ہے۔ اللہ والوں کی صحبت، جن کے ذریعہ سے قلوب میں ایمان راسخ ہوتا ہے۔ جس کا حکم نصوص میں دیا گیا ہے۔ اس کو نہ صرف غیر ضروری بلکہ اپنے کام کے لیے نقصان سمجھ لیا گیا۔ ان ہی تعبیرات کی وجہ سے "کام" اور "فکر" اصل ہوگئی۔ اور "دین" دوسرے نمبر پر ہوگیا۔ اور اس کا سب بڑا نقصان تو یہ ہوا کہ عبادتِ خمسہ، ذروۃ سنام الاسلام ۔۔۔۔۔۔۔ فی سبیل اللہ کا تصور ہی نہ صرف ختم ہوا؛ بلکہ اس کا تصور بھی جرم سا معلوم ہونے لگا۔ اسی وجہ سے ان افراد کو عظمت والی نگاہ سے بھی دیکھنا نامناسب سا معلوم ہونے لگا۔ اور ان ہی تعبیرات نے ۔۔۔۔۔۔۔ فی سبیل اللہ کے سارے فضائل بستر اٹھاکر دین سیکھنے اور سکھانے والے افراد پر منطبق کردیے۔ ماحول ایسا بن گیا کہ ایسی باتیں کہنے اور لکھنے کی ہمت نہ رہی۔


نوٹ: ہزار بلکہ لاکھ کمیوں کے باوجود نوجوانوں کو پرہیز گاری والی زندگی سکھلانے کی عمومی محنت میں آج بھی دعوت و تبلیغ کی محنت کا ایک مقام ہے۔ میں خود چار ماہ جماعت میں چل رہا ہوں۔ لیکن جو غلو ہے، وہ غلو ہے۔ جو غلط ہے، وہ غلط ہے۔ ہمیں اس کا اعتراف کرنا چاہیے اور دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ 


محمد سوید

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے