65a854e0fbfe1600199c5c82

حضرت مفتی محمد تقی عثمانی کو لکھے گئے خط کا جواب



 اہل علم اور علماء کے ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو کے استعمال پر حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا ایک فکر انگیز اور تنبیھی جواب۔


نجانے کیوں ہمارے احباب حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم کے اس نوعیت کے جوابات اور تنبیہات کی اشاعت سے گریز کرتے ہیں؟؟؟


حضرت مفتی صاحب کے صوتی جواب کا متن نیچے دیا جارہا ہے ، جبکہ صوتی جواب کا لنک نیچے کمنٹ میں ملاحظہ فرمائیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

آج مجھے آپ کا خط دفتر میں مل گیا تھا، آپ کی جو تشویش ہے ، آپ کی جو فکر ہے وہ آپ کی دینی تربیت کی غماز ہے ، اللہ تعالی اس میں مزید ترقی عطا فرمائے ، اور ھمیں بھی ایسی فکر وتشویش عطا فرمائے (آمین) 


صورت حال یہ ہے کہ میں پتہ نہیں کتنی مرتبہ مختلف فورمز پر یہ بات کہہ چکا ہوں کہ جس کثرت کےساتھ اہل علم علماکرام اس کیمرے کو اور تصویر کو استعمال کررہے ہیں ،ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعہ ، یہ بالکل نامناسب بات ہے ، اور یہ مسئلہ الگ ہے کہ فی نفسہ یہ تصویر کے حکم میں آتا ہے یا نہیں آتا؟ 


لیکن اُس کے اس طرح کثرت سے استعمال اور بالخصوص غلط استعمال سے میں خود فکر مند ہوں ، اور اب کے وفاق المدارس کی مجلس عاملہ میں ہی یہ مسئلہ اٹھایا تھا ، اور لوگوں سے کہا تھا کہ وہ مساجد اور مدارس کو ان تصاویر سے محفوظ کریں ، چنانچہ یہ تحریر وفاق کی طرف سے تمام مدارس اور مساجد کو بھیجی گئی ہے ، اور میرے نام سے بھیجی گئی ہے ، اور الحمد للہ ! اس کا فی الجملہ اثر بھی ہوا ہے ، اور اب مساجد اورمدارس وفاق کی ہدایات کی پابندی کرتے ہیں ، وہ اس سے باز اگئے ہیں ، خود مولانا حنیف صاحب بکثرت بہت تصویروں میں آیا کرتے تھے ، اب انہوں نے بھی اس کو ختم یا کم کردیا ہے ۔


اور میں خود جہاں جس کسی مجلس میں ہوتا ہوں ، اور وہاں تصویر کشی ہورہی ہوتی ہے تو اس پر لوگوں کو تنبیہ بھی کرتا ہوں ، اور پتہ نہیں کتنے فورمز پر یہ بات میں ظاہر کرچکا ہوں ، اور خود ہمارے دارالعلوم کے اندر ہم نے کیمرے والوں موبائل کی نہ صرف مکمل ممانعت رکھی ہوئی ہے ، بلکہ پچھلے دنوں کچھ طلبہ کے پاس کیمرے والے موبائل پائے گئے تو ان کا اخراج کردیا گیا ، اور ان سے اس سال باوجودیکہ وہ دورہ حدیث کے طلبہ تھے ان کو بھی ہم نے داخل کرنے سے اس بنا پر انکار کیا ۔


اور وجہ میں اس کی یہ بتاتا ہوں کہ اول تو خود علماء کرام کے درمیان یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے ، اور مختلف فیہ ہونے کی صورت میں آدمی کو احتیاط پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے ۔


دوسرا یہ کہ مساجداورمدارس کے تقدس کا بھی یہ تقاضا ہے کہ وہاں تصویریں لینا اورکیمرے کا استعمال کرنا یہ وہاں پر بہت برا لگتا ہے۔


تو یہ باتیں میں بارہا کہہ چکا ہوں ، اور تحریری طورپر بھی میں کئی جگہ اس کا اظہار کیا ہے ، کئی فتاوی کے اندربھی اس کا اظہار کیا ہے ، لیکن جہاں تک تعلق ہے اس کے غلط استعمال کا جو لوگوں کے اندر عام ہوگیا ہے تو وہ ایک افسوسناک حقیقت ہے ، اور جو لوگ اس طرح استعمال کرتے ہیں وہ کسی فتوے کی بنیاد پر نہیں کرتے ، وہ اپنی خواہشات نفس کی بنیاد پر کرتے ہیں ۔


اس لیے اس کا حل تو صرف یہی ہے کہ اللہ تعالی کا خوف دلوں میں پیدا کیا جائے ، اور آخرت میں اللہ تعالی کےسامنے جوابدہی کی فکر لوگوں کے اندرپیدا کرنے کی کوشش کی جائے ، اپنی بساط کی حدتک ہم یہ کام کرتے رہتے ہیں ، اب بھی کررہے ہیں ،اور ان شاء اللہ آئندہ بھی کریں گے ، اللہ تعالی آپ کو اس تنبیہ پر جزائے خیر عطا فرمائے ، آمین۔


والسلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ

[مفتی محمد تقی عثمانی]

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے