65a854e0fbfe1600199c5c82

حل سوالات اور ناگزیر ہدایات





سالانہ میں اعلی نمبرات حاصل کرنے کی شاہ کلید

حل سوالات اور ناگزیر ہدایات

(۱)اولا پورا پرچہ بالاستیعاب پڑھ کر سوال کے ہر ہر جز سے اس طرح واقف ہوں کہ سوال کا مطلب بخوبی سمجھ میں آجائے اور ممتحن کامنشا  واشگاف ہوجائے۔

(۲) جواب کا آغاز اس سوال سے کیجیے جو سہل ترین ہو،پھر سہل تر اور اس کے بعد جو مشکل ہو۔

(۳) جواب لکھتے وقت تحریر کی عمدگی،صفحے کی  صفائی ستھرائی،رموزواوقاف کی حتی الوسع رعایت اور  لائن کی حسن ترتیب  وغیرہ بھی اضافہ نمبرات میں معین ہیں۔

(۴) ممتحن کا دل جیتنے کے لیے  املا  کی  درستگی  اور پختگی بے حد کارگر ہے کبھی  جواب عمدہ سے عمدہ تر ہوتا ہے؛لیکن  املا کی ایک غلطی ہماری ساری کاوشوں پر پانی پھیر دیتی ہے۔جیسے میں ہو،تم کھاتے ہے، آپ جاتے ہو، نششت،سکشت، شکشت، غامزن،غلاب وغیرہ۔اس سے اپنی تحریر کو یکسر پاک رکھیں۔

(۵) سوال کے جوا ب کے لیے ایک بڑی  سرخی  (ہیڈنگ) لگایئے پھر جزوی  یا ذیلی سرخیاں قائم کریں تاکہ ممتحن کو  جوابی کاپی جانچ کرتے وقت کسی دقت کا  سامنا  نہ کرنا پڑے۔

(۶)سوالات کے جتنے اجزاء  پوچھے گئے ہیں ان کا اس طرح جواب دیں کے کوئی جز تشنہ نہ رہے۔

(۷)پرچہ آسان ہو یا مشکل امتحان کے وقت مقررہ سے پہلے اٹھنے کی زحمت نہ کریں؛ بل کہ بقیہ وقت اپنی کاپی پر تنقید ی نظر ڈالنے میں صرف کریں۔اولا سوالات کے نمبرشمار کو جوابی کاپی کے نمبر شمارسے ملائیں  ثانیا  سوالات کے اجزاء کو جوابات کے اجزاء سے ملائیں۔

(۸)اساتذہ کی باتیں، ان کی تقریریں  یا  ان کے دروس کا خلاصہ اگر مستحضر ہو تو  اسے زیر تحریر لائیں، اگر حاشیہ اور شرح کی کوئی عبارت متعلقہ سوالات سے مر تبط ہو تو اسے بھی لکھیں۔

(۹)پر چہ حل کرتے وقت عربی شروح اور حواشی کا نچوڑ  ضرور پیش کریں۔

(۱۰)سوال میں پیش کردہ عبارت کو  پانچ بار پڑھ کر غور کیجیے کہ اس عبارت کا تعلق ماسبق سے ہے یا نہیں،اگر عبارت ماقبل سے مرتبط ہے توما قبل کے مضمون کو قدرے اختصار کے ساتھ بیان کر کے حل عبارت پیش کریں ورنہ ماقبل سے کوئی تعرض نہ کریں۔

(۱۱)اگر سوال عبارت  پر اعراب لگانے کے متعلق ہو تو اولا عبارت نقل کریں  اس طرح کے دو سطروں کے بیچ میں  ایک سطر کا فاصلہ رہے؛مزید براں عبارت کے نقل کردہ الفاظ قدرے بڑے ہوں  اوراعراب آخری حرف کے بالکل اوپر ہو،تنوین و تشدید اورپیش وجزم کا امتیا ز ملحوظ رکھیں۔ نیز دو رنگی قلم اگراعراب کے لیے استعمال کریں توسونے پر سہاگہ۔

(۱۲)کبھی عبارت سوال مقدر کا جواب ہوتی ہے اور کبھی کسی مضمون کو محیط ہوتی ہے۔اگر کسی سوال  مقدر کا جواب ہے تو اولا سوال نقل کرکے جواب دیجیے ورنہ اس عبارت پر مالہ وماعلیہ کے ساتھ روشنی ڈالیے۔

(۱۳)بعض مرتبہ ممتحن تشریح کے ساتھ ساتھ کچھ جزئیات کے بارے میں الگ سے سوال قائم کرتاہے؛چنانچہ آپ غور کیجیے کہ وہ جواب آپ کی تشریح میں گذراہے یا نہیں اگر گذرچکا ہے توصرف اس پر  جلی قلم سے نشان لگا کر اس کی طرف اشارہ کردیں ورنہ ازسرے نو اس کوتحریر کریں۔

(۱۴) پرچہ اگر ترجمہ قرآن سے متعلق ہو تو اولا سلیس اور معنی خیز ترجمہ کیجیے  اگر لغت وغیرہ کے بارے میں سوال کیا گیاہوتو حل لغات پیش کرتے وقت  سوال میں خط کشیدہ  الفاظ پر اس طرح اعراب لگا یے جس سے تلفظ ہوسکے،پھر واحد ہے تو اس کی جمع  اور اگر فعل ہے تو  اولا فعل پھرصیغوں  کی تعیین  اسکے بعد اس کاباب مع مصدر وترجمہ سپر د قرطاس کریں۔اگرآیات کریمہ کا شان نزول دریافت کیاگیاہوتو قدرے اختصار لیکن جامع ومانع نوٹ لکھیے جس سے آپ کی  قوت تحریرا ورقوت فہم آشکاراہو۔

(۱۵) پرچہ اگر حدیث کاہو تواس کو حل کرتے وقت یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ پہلے آپ سوال میں مذکورہ حدیث کی ایسی تشریح کریں جس سے پیغمبر ﷺکا  منشا ظاہر ہوجائے اس کے بعد اگر حدیث عقائد سے متعلق ہو تو اس سے ثابت شدہ عقیدے کو تحریر کریں اور اگر فقہ سے متعلق ہو تو اولا اس سے ثابت شدہ مسئلہ تحریر کیجیے اور اس کے بعد اگر ائمہ کا اختلاف ہوتو مع دلائل تحریر کیجیے۔

(۱۶)  پرچہ اگر فقہ سے متعلق ہے  تو اولا صورت مسئلہ پھر اس کی وضاحت  اگر عبارت فقہا ء کے اختلاف پر مشتمل ہو  تو ان کا اختلاف  مع دلائل اور وجہ ترجیح ذکرکریں (جس طرح سوال کیا گیاہے اس طرح جواب  کا پہلو اختیا رکریں)

(۱۷)پرچہ اگر ادب کاہوتو  ترجمہ سلیس سے سلیس اورشستہ سے شستہ تر کرنے کی حتی المقدور کوشش کریں،حل لغات پیش کرتے وقت  سوال میں خط کشیدہ  الفاظ پر اس طرح اعراب لگا یے جس سے تلفظ ہوسکے،پھر واحد ہے تو اس کی جمع  اور اگر فعل ہے تو  اولا فعل کی تعیین پھرصیغہ اسکے بعد اس کاباب مع مصدر وترجمہ سپر د قرطاس کریں۔پرچہ تحریر کرتے وقت صلات کی درستگی پر دھیان دینے کے ساتھ ساتھ اس فن کی زبان کا استعمال کیجیے۔

(۱۸) اگر پرچہ اصول فقہ سے متعلق ہوتو  اولا قاعدہ کی تشفی بخش وضاحت کریں  پھر ا س کی مثال  اور اس کے بعد اس پر قاعدہ کی تطبیق  اور اگر کوئی اور مثال  آپ کے مطالعہ سے گزری ہوتو اسے  فائدہ یا نوٹ کے  ذیل میں تحریر کریں۔

(۱۹)پرچہ میں واضح،سہل اور مانوس الاستعمال الفاظ وتعبیرات کا استعمال کیجیے جو جواب پر مکمل دال ہو،حشوو زوائد سے گریز کیجیے نیز تذکیروتانیث سے پورے طور پر آگاہ ہوتے ہوئے معیاری زبان استعمال کیجیے۔ ت،ٹ، د، ڈ،ڑ،ز، ذ، س، ص، ض، ظ، غ، گ پر مشتمل الفاظ کو انہیں حروف سے لکھئے جو از روئے قواعد املاء درست ہوں۔

(۲۰) پرچہ میں ان الفاظ کاقطعا استعمال نہ کریں جن کے معانی کے بارے میں آپ کوآگہی نہ  ہو۔

(۲۱) امتحان کے وقت مقررہ کوسفر کے مقررہ وقت  کا درجہ دیجیے وقت پر پہونچیے اور وقت ختم ہونے کے بعدہی امتحان سے نکلنے کی زحمت گوارہ کیجیے۔کیونکہ کی تاخیرکی صورت میں مقصد کے فوت  ہونے کا اندیشہ ہے اور قبل از وقت نکلنے سے اصل منزل سے محرومی ہے۔

تیارکردہ                     

مفتی محمد سجاد حسین قاسمی 

استاذ دارالعلوم وقف دیوبند

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے