65a854e0fbfe1600199c5c82

ماہِ رَمَضان کی خوشخبری دینے سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ





 ✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح ❄✨


سلسلہ نمبر 201:

🌻 ماہِ رَمَضان کی خوشخبری دینے سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ


عوام میں یہ حدیث مشہور ہے کہ: ”جو شخص کسی دوسرے کو ماہِ رمضان المبارک کی آمد کی خوشخبری سب سے پہلے دے گا (یا خوشخبری دے گا) تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔“

اسی بنیاد پر بہت سے لوگ تحقیق کیے بغیر یہ حدیث بھی عام کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کو خوشخبری اور مبارکباد بھی دے رہے ہوتے ہیں۔


تبصرہ:

یہ حدیث ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک منگھڑت اور بے بنیاد بات ہے۔ اس لیے اس کو حدیث سمجھنا، اس کو بیان کرنا اور آگے پھیلانا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ حضور اقدس حبیبِ خدا ﷺ پرجھوٹ باندھنے کے زُمرے میں آتا ہے جس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے۔ 


🌺 اصولی نکتہ:

یہاں ایک اصولی نکتہ یہ سمجھیے کہ قرآن وحدیث سے کسی بھی مہینے کی مبارکباد یا خوشخبری دینے سے متعلق کوئی فضیلت ثابت نہیں، اس لیے ایسی تمام روایات منگھڑت اور بے بنیاد ہیں جن میں کسی مہینے کی آمد کی خوشخبری دینے سے متعلق کوئی فضیلت مذکور ہے۔ اس سے بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ ماہِ رمضان المبارک یا ماہِ ربیع الاوّل کی آمد یا آغاز سے متعلق خوشخبری اور مبارکبار دینے کی فضیلت سے متعلق جو روایات بیان کی جاتی ہیں وہ سب منگھڑت ہیں، اس لیے انھیں آگے پھیلانا جائز نہیں۔


📿 منگھڑت روایات بیان کرنے پر شدید وعید:

منگھڑت اور بے بنیاد روایات بیان کرنے اور پھیلانے والے حضرات کی تنبیہ کے لیے درج ذیل دو احادیث کافی ہیں:

1- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔

☀ صحیح بخاری میں ہے:

110- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: « ... وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ».

2- حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ نہ بولو، چنانچہ جو مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

☀ صحیح مسلم میں ہے:

2- عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رضى الله عنه يَخْطُبُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لا تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ».

ان وعیدوں کے بعد کوئی بھی مسلمان منگھڑت اور بے بنیاد روایات پھیلانے کی جسارت نہیں کرسکتا۔


🌺 دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن:

▪ سوال: کیا یہ حدیث ہے کہ جس نے سب سے پہلے رمضان المبارک کی اطلاع دی اس کو جہنم سے آزاد کر دیا جاتا ہے؟

▪ جواب: یہ بات حدیث کی کسی بھی صحیح بلکہ ضعیف اور موضوع احادیث پر لکھی گئی کتب میں بھی نہیں ملتی، اس لیے اس کی نسبت آپ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے، لہٰذا اس طرح کے پیغامات دوسروں کو ہرگز اِرسال نہ کیے جائیں۔ رسول اللہ ﷺ کی طرف کسی بات کو غلط منسوب کرنا یعنی جو بات آپ ﷺ نے نہیں فرمائی اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے؛ بڑا سخت گناہ ہے۔ صحیح حدیث کا مفہوم ہے: جس نے مجھ پر جان کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ اسی طرح ایک روایت میں ہے: جو میری طرف ایسی بات کی نسبت کرے جو میں نے نہیں کہی اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔

صحيح البخاري (1/ 33):

قال أنس: إنه ليمنعني أن أحدثكم حديثًا كثيرًا أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من تعمد علي كذبًا فليتبوأ مقعده من النار» ... عن سلمة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار». فقط واللہ اعلم

(فتویٰ نمبر: 144004200463، تاریخِ اجرا: 05-01-2019)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

10 شعبان المعظم1441ھ/ 4 اپریل 2020






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے