ماہ رمضان میں مسلمانوں میں موجود کم و بیش چھ گروہ نظر آتے ہیں
۔
پہلا گروہ وہ جو پورے اخلاص و دیانت سے اس ماہ کے روزے رکھتا ہے، عبادات و صدقات میں اخلاص نیت سے آگے بڑھتا رہتا ہے۔ گویا یہ روزے کی علت یعنی تقوی کے حصول ہی کو اپنے لیئے فی الواقع ہدف بنائے رکھتے ہیں۔ یہ تعداد میں کم ہیں مگر پھر بھی موجود ہیں۔ رب العزت ان کی کوشش و اخلاص کو قبول فرمائے اور ہم سب کو ان جیسا بنائے آمین
۔
دوسرا گروہ وہ جو باقی سال عبادات و معاملات میں ڈنڈی مارتا رہا مگر اب رمضان کو ایک موقع جان کر اپنی کسی قدر اصلاح کرنا چاہتا ہے، گناہوں سے خلاصی چاہتا ہے۔ رب العزت ان کی اس نامکمل اصلاحی کوشش کو مکمل و دائمی تذکیر میں تبدیل فرمادے آمین
۔
تیسرا گروہ وہ جو روزے فقط ایک معاشرتی روایت کے طور پر رکھتا ہے۔ اس دوران نہ بری عادات ترک کرتا ہے، نہ عبادات کی جانب راغب ہوتا ہے، نہ فرض نمازوں کا اہتمام کرتا ہے، نہ کتاب اللہ سے تعلق جوڑتا ہے۔ بس بھوکا پیاسا رہتا ہے۔ رب العزت ان کی اس کمی کو دور کردے اور روزے کے معاملات و عبادات سے متعلق بقیہ لوازمات کا اہتمام کرنے والا بنادے آمین
۔
چوتھا گروہ وہ جو جیسے بقیہ سال کسی عبادت کا لحاظ نہیں کرسکا۔ وہ اس ماہ رمضان میں بھی روزے نہیں رکھتا۔ یہ خود کو ان میں شامل کرتا ہے جو کسی حقیقی عذر کے سبب روزے نہیں رکھ سکتے۔ حالانکہ ان کے پاس عذر کا جواز نہیں بنتا۔ رب العزت ان کے دلوں میں اپنی محبت کا نور ڈالے تاکہ وہ اس محرومی سے نکل سکیں آمین
۔
پانچواں گروہ وہ جو اصل میں اسلام کو مکمل یا جزوی چھوڑ چکا ہے مگر مسلم معاشرتی و خاندانی بندشوں کے سبب خود کو مسلم ہی بتاتا ہے۔ اس میں کچھ خاموش رہتے ہیں مگر کچھ ہمہ وقت موقع کی تاک میں رہتے ہیں کہ دیگر عبادات کی مانند وہ روزے کی عبادت کا بھی مذاق اڑا سکیں۔ روزے داروں میں وسوسے ڈالیں اور انہیں اس اہم ترین عبادت سے بھی متنفر کردیں۔ رب العزت انہیں اس گمراہی سے نکلنے کی ان کی زندگی میں ہی توفیق عطا فرمائیں آمین
۔
چھٹا گروہ وہ جو اسلام کی ایسی انوکھی تعریف پیش کرتا ہے۔ جسے چودہ صدیوں میں مسلمانوں نے کبھی نہ اپنایا اور جس کے تحت وہ صوم، صلات، زکات، حج سب اصطلاحات کے ایک اجنبی معنی کو بیان کرتا ہے۔ اسے تمام مسلمان عجمی سازش کا شکار محسوس ہوتے ہیں اور وہ اپنی من مانی تفسیر کو کتاب الہی کی منشاء سمجھنے کی غلط فہمی پال لیتا ہے۔ رب العزت انہیں سراب سے نکلنے اور حق کو پہچاننے اپنانے والا بنادے آمین
۔
====عظیم نامہ====
۔
(نوٹ: ہم سب ہی ان چھ رویوں کے شاہد ہیں۔ مگر مضمون کا مقصد کسی دوسرے کا نام لے کر فیصلہ کرنا نہیں ہے۔ بلکہ خود احتسابی ہے۔ گویا راقم سمیت ہر قاری اس آئینے میں خود کو دیکھے اور بناء بتائے خود کو بہتر بنانے کیلئے نصیحت پکڑے)
بہ شکریہ محترم عظیم الرحمن عثمانی
0 تبصرے