65a854e0fbfe1600199c5c82

شوہر دنیا میں جہاں رہے بیوی ساتھ ہونی چاہیے

 شوہر دنیا میں جہاں رہے بیوی ساتھ ہونی چاہیے۔


(حضرت مولانا مفتی طارق مسعود صاحب مدظلہ)


آج بہت ساری خواتین کی شکایتیں آتی ہیں کہ میاں باہر چلا گیا اور بیگم کو گھر پر ہی چھوڑا ہوا ہے اور پھر وہ نوکرانی بن کر سسرال میں خدمتیں کر رہی ہے اور شوہر تھوڑے تھوڑے کرکے پیسے بھیج رہا ہوتا یے اور فون بھی کبھی کبھار کرلیا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔


اگر آپکو اللہ نے گنجائش دی ہے تو کہیں بھی جاؤ لیکن بیگم کو اپنے ساتھ رکھو یہ عورت کا حق یے۔ بعض لوگ یہ بھی ظلم کرتے ہیں کہ باہر جا کر شادی کرلیتے ہیں۔ 


تو شادی سے تو ہم منع نہیں کرتے لیکن جب آپ نے وہاں شادی کی ہے تو وہاں اسکے ساتھ زیادہ راتیں گذر رہی ہیں اور گھر والی پہلی بیوی کے ساتھ کئ مہینوں سالوں میں ایک مرتبہ۔ 


تو اللہ نے تو صاف کہ دیا کہ اگر تم عدل نہیں کرسکتے تو تمہارے لیے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔ جتنی راتیں باہر والی بیوی کے ساتھ گذاری اُتنی ہی راتیں پہلی والی بیوی کے ساتھ گذارنی پڑیں گی۔


عام طور پر ہوتا کیا ہے کہ گاؤں دیہات سے شادی کرلیتے ہیں اور اماں کی خدمت کے لیے اُسے رکھ لیتے ہیں۔ پھر باہر جا کر انہیں گوریاں نظر آتی ہیں خوبصورت لڑکیاں نظر آتی ہیں تو گھر والی بیوی پرانی لگتی ہے۔ تو بعض لوگ باہر جاکر دوستیاں لگاتے ہیں لڑکیوں سے اور بعض لوگ نکاح کرلیتے ہیں۔ یہ ظلم و زیادتی ہے۔


یاد رکھیں عزت دار آدمی جہاں لمبے سفر پر جاۓ گا لمبے عرصے کے لیے وہاں اپنی بیگم کو ساتھ لیکر جاے گا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ قرآن میں اللہ تعالی نے باپ کو باپ کہا ماں کو ماں کہا لیکن بیوی کو صاحبہ کہا گیا ہے عربی میں صاحبہ ساتھی کو کہتے ہیں۔ یعنی آپکے ساتھ 24 گھنٹے رہے گی۔


قرآن میں اتا ہے قیامت کے دن انسان اپنے باپ سے بھی دور بھاگے گا  تو اس کے لیے "ابا" کا لفظ استعمال ہوا۔ اپنی ماں سے بھی دور بھاگے گا "ام" کا لفظ استعمال ہوا بھائ سے بھی دور بھاگے گا تو "اخ" کا لفظ استعمال ہوا اور بیوی کے لیے لفظ استعمال ہوا "صاحبہ" کہ اپنے ساتھ رہنے والی سے بھی دور بھاگے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بیوی ساتھی ہوتی ہے۔ ساتھ رہنے والی ہوتی ہے۔ یہ اللہ کا قانون ہے۔


جب نکاح ہوگیا تو اب بیگم اپ کے ساتھ چپک گئ ہے۔ اب جہاں بھی دنیا میں جاو گے بیگم ساتھ جاۓ گی۔ کچھ دن کے لیے عارضی سفر ہے تو الگ بات ہے لیکن زیادہ زیادہ عرصہ بیگم کے بغیر رہنا عورت پر ظلم ہے۔ اور یہ ظلم شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے۔ 


بیگم کے بغیر زیادہ دن دور رہنا شریف آدمی کی علامت نہیں ہے۔ شریف آدمی کا تو ویسے ہی بیگم کے بغیر گزارا نہیں ہوتا۔ لمبا عرصہ بیوی کے بغیر کیسے رہو گے بھئ ؟ میں بدگمان نہیں ہورہا۔ میں یہ نہیں کہ رہا ہے کہ جو لمبا عرصہ بیوی سے دور رہتے ہیں وہ گناہ کرتے ہیں۔ 


کسی سے بدگمانی کی اجازت نہیں ہے لیکن عمومی طور پر بیوی کے بغیر رہنا بہت مشکل ہے۔ لہذا شریف ہونے کی یہ علامت ہے کہ آپ لمبے سفر پر جاتے ہیں تو بیگم کو اپنے ساتھ رکھیں۔


رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین


کاپیڈ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے