میں جب بھی قرآن کریم کی یہ آیت پڑھتا ہوں تو فورا ذہن تبلیغی جماعت کی طرف چلا جاتا ہے۔ پہلے آیت اور اس کا ترجمہ دیکھیں، پھر تبلیغ کے اصولوں پر مختصرا بات کرتا ہوں۔
اذھب انت واخوك باٰیٰتی ولا تنیا في ذکري
تم اور تمہارا بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میرا ذکر کرنے میں سستی نہ کرنا۔
اذھب: تم جاؤ۔
تبلیغ کا پہلا اصول یہ ہے کہ داعی کو خود عوام کے پاس جانا ہے، عوام اس کے پاس نہیں آئیں گے۔ چنانچہ ہماری تبلیغی جماعت خود گلی محلوں، پارکوں، کلبوں وغیرہ کی گشت کرتی ہے اور لوگوں کو دین کی دعوت دیتی ہے۔
انت و اخوك: تم اور تمہارے بھائی دونوں جاؤ۔
تبلیغی جماعت کا اصول ہے کہ جب بھی کسی سے انفرادی یا اجتماعی ملاقات کرنی ہو تو دو دو کی جوڑیوں میں جاؤ۔ اکیلے نہیں جانا۔ ایک ایک ہے اور دو گیارہ ۔
باٰیٰتی: میری آیات اور میرا پیغام لے کر جاؤ۔
تبلیغی جماعت کا اصول ہے کہ صرف اللہ اور رسول کی دعوت دینی ہے۔ کسی فرقہ کی طرف امت کو نہیں بلانا بلکہ امت کو امت بنانا ہے۔ بیان اور گشت میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی آیات توحید اور آیات قدرت کا ذکر کرو۔
ولا تنیا في ذکری: میرے ذکر میں سستی نہ کرنا۔
تبلیغی جماعت کا اصول ہے کہ امیر صاحب باقاعدہ اعلان کرتے ہیں کہ بھائیو! جاتے وقت سبحان اللہ الحمد للہ کا ذکر کرتے ہوئے جانا ہے اور واپسی پر استغفار کرتے ہوئے۔
آخری اصول میں اب کچھ کوتاہیاں نظر آرہی ہیں جو کسی بھی داعی کی دعوت کو بے اثر بنا دیتی ہیں۔ دعوت اور ذکر لازم ملزوم ہیں لیکن بحثیت مجموعی اب بھی الحمد للہ ذاکرین موجود ہیں۔
اللہ تعالی ہمیں انبیاء علیھم السلام کی طرح دعوت و تبلیغ کی محنت سے جوڑے ۔آمین
نوٹ: تبلیغی جماعت کو قرآن سے ثابت کرنا مقصود نہیں ۔ چند باتیں ذہن میں آئیں تو عرض کر دیں۔
محمد اکبر
7اپریل 2023ء
0 تبصرے