حضرت موسی علیہ السلام نے بناتِ شعیب سے
صرف ایک سوال کیا:
ما خطبکما
تم کیا چاہتی ہو؟
یعنی تم اپنے جانوروں کو پیچھے روک کر کیوں کھڑی ہو؟
جب یہی حضرت موسی ، شعیب سے ان کے گھر میں ملاقات کرتے ہیں تو انہیں اپنی پوری اسٹوری سناتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے:
قص علیه القصص
کہ موسی نے شعیب کو اپنی(ساری)سرگزشت سنا دی۔
معلوم ہوا کہ نامحرم عورت سے صرف ضرورت کی حد تک بات کرنی چاہیے اور کہانی سنانی ہو تو صرف مرد کو سنائیں۔
یہاں حضرت موسی نے بنات شعیب کو اپنی اسٹوری نہیں سنائی کہ میرا نام موسی ہے، میں فلاں جگہ سے آرہا ہوں، میں نے ایک شخص کو قتل کیا تو وہ لوگ میرے قتل کے درپے ہوگئے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔
کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نامحرم عورت کے ساتھ بات لمبی کرنا شیطان کی طرف سے مرد کو عورت کے فتنہ میں مبتلا کرنے کا پہلا حربہ ہوتا ہے۔ اس لیے ٹو دی پوائنٹ بات کی اور زیادہ باتیں کرنے کے بجائے کام پر فوکس رکھا کہ جانوروں کو فورا سے پانی پلا کر حوالہ کردیا۔ اور اسی لمحے پیٹھ پھیر کر سایے کی طرف چل دیے۔ سبحان اللہ
محمد اکبر
11 اپریل 2023ء
0 تبصرے