65a854e0fbfe1600199c5c82

خواتین کے اعتکاف کے احکام

 


✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨


سلسلہ نمبر 240:

🌻 خواتین کے اعتکاف کے احکام

سلسلہ مسائلِ اعتکاف نمبر: 6️⃣ 

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)


🌼 خواتین کے اعتکاف کے احکام


📿 اعتکاف خواتین کے لیے بھی سنت ہے:

اعتکاف جس طرح مردوں کے لیے سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی سنت ہے۔ اس لیے عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اعتکاف کی فضیلت سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں۔


📿 حیض ونفاس کی حالت میں اعتکاف کا حکم:

1️⃣ حیض و نفاس کی حالت میں عورت کے لیے اعتکاف کرنا جائز نہیں، اس لیے اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے خواتین اس بات کا اطمینان کرلیں کہ کہیں ان کی ماہواری کی تاریخیں اعتکاف کے دوران تو آنے والی نہیں۔ اگر ماہواری کی تاریخیں اعتکاف کے دوران ہی آرہی ہیں تو ایسی صورت میں اعتکاف کے لیے نہ بیٹھیں۔

2️⃣ اعتکاف کے دوران کسی خاتون کو حیض یا نفاس آجائے تو اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، اس کو چاہیے کہ اعتکاف ختم کرلے، اور بعد میں اس اعتکاف کی قضا کرلے۔

3️⃣ جو عورت 20 رمضان المبارک دن کے وقت ماہواری سے پاک ہوگئی تو وہ بھی غروبِ آفتاب سے پہلے اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہے۔

(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)


📿 اعتکاف کے لیے شوہر کی اجازت ضروری ہے:

 شادی شدہ خواتین اعتکاف میں بیٹھنا چاہيں تو اپنے شوہروں کی اجازت کے بعد ہی اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہیں۔


📿 اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے بالغ ہونا ضروری نہیں:

اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے بالغ ہونا ضروری نہیں، اس لیے نابالغ لڑکی اگر سمجھ دار ہو تو وہ بھی اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔


📿 عورت کے اعتکاف کے لیے گھر کی مسجد کی شرعی حقیقت:

 جس طرح مردوں کا اعتکاف مسجد ہی میں جائز ہے اسی طرح عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد ہی میں درست ہے۔ گھر کی مسجد سے مراد وہ جگہ ہے جس کو نماز کے لیے مخصوص کیا گیا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورت کا اعتکاف گھر کے صرف اسی حصے میں جائز ہے جو اس کی نماز کے لیے مخصوص ہو۔ اگر عورت نے اپنی نماز کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں کی ہو کہ جہاں وہ عمومًا نماز ادا کرتی ہو بلکہ کبھی کہاں پڑھ لی تو کبھی کہاں، تو ایسی صور ت میں اگر وہ کسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے تو اس کا اعتکاف درست نہیں، بلکہ ایسی صورت میں وہ پہلے اپنی نماز کے لیے جگہ خاص کرے کہ نماز اسی جگہ ادا کرے گی تو پھر وہ اس جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہے۔ اہلِ علم فرماتے ہیں کہ گھر میں کوئی ایسی جگہ مقرر کرلینا مستحب ہے جہاں خواتین اور گھر کے دیگر افراد نماز اور دیگر عبادات ادا کرلیا کریں۔

جو خواتین اعتکاف میں بیٹھنے کی خواہش مند ہوں تو وہ پہلے اپنی نماز کے لیے ایسی جگہ مقرر کرلیں جہاں وہ بسہولت اعتکاف کرسکیں، پھر اس کے بعد وہ اسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے۔ اگر عورت نے اپنی نماز کے لیے کوئی جگہ تو مخصوص کر رکھی ہے لیکن اس جگہ اعتکاف کرنا مشکل ہو تو ایسی صورت میں پہلے وہ اپنی نماز کے لیے کوئی ایسی جگہ منتخب کرلے جہاں وہ سہولت کے ساتھ اعتکاف کرسکے، پھر اس کے بعد وہ اسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے، بھلے وہ اعتکاف کے بعد کسی وجہ سے اس جگہ پابندی کے ساتھ نماز ادا نہ کرسکے۔ 

(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف، محمودیہ)


📿 عورت اعتکاف کے لیے کتنی جگہ گھیر سکتی ہے؟

گھر میں جس جگہ کو نماز کے لیے مخصوص کیا گیا ہو تو وہ پوری اعتکاف کی جگہ کہلائے گی، البتہ عورت اپنے اعتکاف کے لیے اتنی جگہ گھیر سکتی ہے جہاں وہ سہولت کے ساتھ نماز بھی ادا کرسکے اور آرام بھی کرسکے۔


📿 عورت کے اعتکاف کے لیے پردے لگانے کا حکم:

عورت اپنے اعتکاف کی جگہ کے اردگرد پردے لگا سکتی ہے، لیکن اگر بغیر پردوں کے اعتکاف میں بیٹھنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ اس بات کا خصوصی دھیان رہے کہ جتنی جگہ اعتکاف کے لیے گھیری ہو وہاں کوئی نشانی لگا دے تاکہ غلطی سے کہیں اس سے باہر نہ چلی جائے، ورنہ تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔


📿 عورت اعتکاف کے لیے کب بیٹھے گی؟

20 رمضان کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے عورت اعتکاف کی نیت سے اپنی اعتکاف کی جگہ آجائے تاکہ جب سورج غروب ہو نے لگے تو یہ اعتکاف کی حالت میں ہو، اور جب عید کا چاند نظر آجائے تو یہ سنت اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔ (اعتکاف کے فضائل واحکام، مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)


❄️ اعتکاف کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے اور کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا؟


📿 عورت اپنی اعتکاف کی جگہ سے شرعی اجازت کے بغیر باہر نہ نکلے:

عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ پورے عشرے میں اپنی اعتکاف کی جگہ ہی میں رہے، اگر اس جگہ سے کسی شرعی عذر کے بغیر نکل گئی چاہے بھول کر ہو یا جان بوجھ کر تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

واضح رہے کہ عورت اپنے اعتکاف کی جگہ سے صرف انہی ضروریات کے لیے نکل سکتی ہے جن کے لیے نکلنا مردوں کے لیے جائز ہے۔ جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)


📿 سنت اعتکاف کے لیے روزے کی شرط:

سنت اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے، روزے کے بغیر یہ اعتکاف درست نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ اگر اعتکاف کے دوران عورت نے کسی بھی وجہ سے روزہ نہیں رکھا یا اس کا روزہ کسی بھی وجہ سے ٹوٹ گیا تو اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا۔ (سنن ابی داؤدحدیث: 2475، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار)


مسئلہ: اس سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ اگر اعتکاف میں بیٹھی عورت اس قدر بیمار ہوئی کہ اس کو روزہ توڑنے کی نوبت پیش آئی تو روزہ توڑنے سے اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا۔


📿 پیشاب اور قضائے حاجت کے لیے نکلنے کا حکم:

اعتکاف کی حالت میں قضائے حاجت اور پیشاب کے لیے باہر نکلنا درست ہے، لیکن اگر فراغت کے بعد تھوڑی دیر بھی وہاں ٹھہرگئی تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ اگر وضو کرنا چاہے تو وضو کے لیے ٹھہر سکتی ہے، لیکن وضو سے فارغ ہوجانے کے بعد فورًااپنے اعتکاف کی جگہ لوٹ آنا ضروری ہے۔

(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار علی الدر المختار، مراقی الفلاح، مسائلِ اعتکاف)


📿 اعتکاف کی حالت میں وضو کے احکام:

1️⃣ اعتکاف میں بیٹھی عورت کو وضو کی ضرورت ہو اور اعتکاف کی جگہ وضو کرنے کا انتظام بھی ہو تو ایسی صورت میں وضو کے لیے اپنی جگہ سے باہر نکلنا درست نہیں، البتہ اگر اعتکاف والی جگہ وضو کا انتظام نہ ہو تو وضو کے لیے باہر نکلنا جائز ہے۔

2️⃣ اعتکاف میں بیٹھی عورت کو ہر نماز کے لیے خواہ وہ فرض ہو، واجب ہو، سنت ہو، نفل ہو، قضا نماز ادا کرنی ہو، تلاوت کرنی ہو، یا سجدہ تلاوت اداکرنا ہو؛ ان سب کے لیے جس وقت بھی چاہے وضو کرنے کے لیے باہر جانا جائز ہے اگر اعتکاف کی جگہ وضو کا انتظام نہ ہو۔البتہ اگر پہلے سے با وضو ہو تو اسے دوبارہ وضو کرنے کے لیے اپنی اعتکاف کی جگہ سے نکلنا درست نہیں، لیکن اگر اعتکاف کی جگہ وضو کا انتظام ہو تو با وضو ہوتے ہوئے بھی دوبارہ وضو کرسکتی ہے۔

3️⃣ اعتکاف میں بیٹھی عورت جب وضوکے لیے جائے تو وضو کے دوران مسواک اور ٹوتھ پیسٹ بھی کرسکتی ہے، صابن بھی استعمال کر سکتی ہے، بس کوشش کرے کہ ان اضافی کاموں میں وقت زیادہ خرچ نہ ہو۔

(احکامِ اعتکاف، احسن الفتاویٰ)


📿 اعتکاف کی حالت میں غسل کے احکام:

1️⃣ اعتکاف کی حالت میں صرف غسلِ جنابت کے لیے اعتکاف والی جگہ سے نکلنا جائز ہے، اس کے علاوہ جو غسل صفائی یا ٹھنڈک کے لیے ہو یا جمعہ کا مسنون غسل ہو تو اس کے لیے نکلنا جائز نہیں کیوں کہ اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔ (اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، فتاویٰ عثمانی)

2️⃣ اگر کوئی عورت صفائی یا ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا چاہے تو اس کے لیے اعتکاف کی جگہ ہی میں مناسب انتظام کرلے۔ (احکامِ اعتکاف، رد المحتار، مسائلِ اعتکاف، محمودیہ)

اگر اعتکاف کی جگہ ایسا کوئی انتظام نہ ہوسکتا ہو اور معتکف عورت کو گرمی یا کسی اور وجہ سے نہانے کی شدید حاجت ہو رہی ہو تو ایسی شدید مجبوری میں بعض اہلِ علم نے اتنی اجازت دی ہے کہ جب قضائے حاجت کے لیے جائے تو ساتھ میں جلدی سے غسل بھی کرلے، اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا، البتہ کوشش یہ ہو کہ اس اجازت پر شدید مجبوری ہی میں عمل کیا جائے۔

(اعتکاف کے فضائل واحکام، آپ کے مسائل اور ان کا حل، محمودیہ، فتاوی دارالعلوم زکریا)


📿 کلی کرنے، ہاتھ دھونے، مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کرنے اور سر دھونے کے لیے نکلنے کا حکم:

اعتکاف کی حالت میں کلی کرنے، مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کرنے اور سر دھونےکے لیے اعتکاف کی جگہ سے باہر جانا جائز نہیں، اگر ان کاموں کے لیے باہر چلی گئی چاہے بھول کر ہو، غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر ہو تو اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اس لیے ان کاموں کی اگر ضرورت پڑرہی ہو تو اعتکاف والی جگہ ہی میں ان کے لیے مناسب انتظام کرلیا جائے۔ اسی طرح ہاتھ دھونے اور برتن دھونے کے لیے بھی اعتکاف کی جگہ ہی میں مناسب انتظام کرلیا جائے یا گھر کے کسی فرد کی ذمہ داری لگالی جائے۔ (مسائلِ اعتکاف، اعتکاف کے فضائل و احکام)


📿 اعتکاف کی جگہ سے باہر بات چیت اور دعا سلام کا حکم:

معتکف عورت جب وضو یاقضائے حاجت وغیرہ کی ضرورت کے لیے اپنی جگہ سے نکلے تو آتے جاتے چلتے چلتے تو کسی کے ساتھ بات چیت اور دعاسلام کرسکتی ہے، لیکن اگر وہ ان کاموں کے لیے تھوڑی دیر بھی ٹھہر گئی تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، اسی طرح وضو کے دوران بھی وضو کرتے کرتے ضرورت کی بات چیت کرلی تو اس سے بھی اعتکاف نہیں ٹوٹتا، البتہ اس کے لیے ٹھہرنے سے اجتناب ضروری ہے۔ 

(سنن ابی داؤد حدیث: 2474، اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، فتاویٰ محمودیہ)


📿 جسم یا کپڑوں پر لگی نجاست دھونے کے لیے باہر نکلنے کا حکم:

معتکف عورت کے بدن یاجسم پر اگر کوئی نجاست لگ جائے اور اعتکاف والی جگہ اس کو دھونے کا کوئی انتظام نہ ہو تو اس ناپاکی کو دور کرنے کے لیے اپنی جگہ سے نکلنا درست ہے۔

(مسائل ِ اعتکاف، اعتکاف کے فضائل واحکام)


📿 معتکف عورت کے لیے کھانے پینے کے احکام:

1️⃣ معتکف عورت کو کھانے پینے کی حاجت ہو اور کوئی لانے والا نہ ہو تو ایسی صورت میں وہ خود جاکر بھی لاسکتی ہے۔(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، رد المحتار، فتاویٰ محمودیہ)

2️⃣ معتکف عورت کے لیے باورچی خانہ جاکر کھانا پکانا درست نہیں، بلکہ مجبوری کی صورت میں اعتکاف ہی کی جگہ کھانے پکانے کا انتظام کرلیا جائے۔


📿 کن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے؟

جن صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے ان میں سے چند یہ ہیں:

1️⃣ کوئی عورت ایسی بیمار ہوجائے کہ اس کے لیے اعتکاف برقرار رکھنا مشکل ہوجائے یا اس کو علاج کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنا پڑ جائے ۔

2️⃣ کسی عورت کے والدین یا دیگر گھر والے اس قدر بیمار پڑ جائیں کہ ان کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنے کی ضرورت پیش آجائے۔

ان جیسی صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے، البتہ اس کی قضا لازم ہے لیکن اس کی وجہ سے وہ گناہ گار نہیں ہوگی۔ (احکامِ اعتکاف)


📿 اعتکاف کی قضا کا حکم اور طریقہ:

1️⃣ سنت اعتکاف جب ٹوٹ جائے تو اس کی قضا لازم ہوتی ہے۔ (احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی)

2️⃣ قضا اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضروری ہے، اس لیے اگر ماہِ رمضان ہی میں قضا کرنی ہے تو اس صور ت میں تو روزہ ہوتا ہی ہے اور اگر رمضان کے علاوہ دیگر دنوں میں اعتکاف کی قضا کرنی ہے تو اس کے لیے روزہ رکھنا ضروری ہے۔

3️⃣ رمضان کا سنت اعتکاف جب بھی ٹوٹ جائے تو صرف ایک دن کی قضا لازم ہوتی ہے۔

(احکامِ اعتکاف، فتاویٰ عثمانی، فتاویٰ محمودیہ)

4️⃣ اگر اعتکاف صبح صادق سے لے کر سورج غروب ہونے کے درمیان کسی وقت ٹوٹا ہو تو اس صورت میں صرف دن کی قضا لازم ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ صبح صادق کا وقت داخل ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے اعتکاف والی جگہ آجائے، پھر جب سورج غروب ہوجائے تو یہ قضا اعتکاف پورا ہوجاتا ہے۔ اور اگر سورج غروب ہونے سے لے کرصبح صادق تک کسی وقت ٹوٹا ہے تو اس کی قضا کا طریقہ یہ ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے قضا اعتکاف کی نیت سے اعتکاف والی جگہ آجائے، اور اگلے دن جب سورج غروب ہوجائے تو اس اعتکاف کا وقت ختم ہوجائے گا۔ (احکامِ اعتکاف)


📿 عورت کے اعتکاف میں ایک سہولت:

مرد چونکہ مسجد میں اعتکاف کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے کئی چیزیں اس لیے ممنوع ہوتی ہیں کہ وہ مسجد کے احترام کے خلاف ہوتی ہیں، لیکن عورت جہاں اعتکاف کرتی ہے وہ گھر کی مسجد تو کہلاتی ہے لیکن اس پر حقیقی مسجد کے احکام جاری نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ عورت اعتکاف کی جگہ دنیوی بات چیت بھی کرسکتی ہے، گھر کے کام کاج بھی کرسکتی ہے، سینے پرونے کے کام بھی کرسکتی ہے، گھر کے افراد کو مشورہ بھی دے سکتی ہے؛ غرض اعتکاف کی جگہ بیٹھے بیٹھے ایسے دنیوی کام کرسکتی ہے اور ان کی وجہ سے اعتکاف پر کوئی اثربھی نہیں پڑتا، لیکن کوشش کرے کہ اعتکاف کے دوران اپنے اوقات زیادہ سے زیادہ عبادات میں خرچ کرے، اور کوئی ضرورت نہ ہو تو ان دنیوی کاموں سے جتنا ہوسکے دور رہے۔

(اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، مسائلِ اعتکاف)


📿 خواتین کے لیے نفلی اعتکاف کے احکام:

ٍ1️⃣ جو خواتین سنت اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھ سکتیں تو انہیں چاہیے کہ وہ گھر کی مسجد میں نفل اعتکاف کے لیے بیٹھ جایا کریں، اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، فتاویٰ محمودیہ)

2️⃣ اللہ تعالیٰ کا قرب اور ثواب حاصل کرنے کے لیے اعتکاف کی نیت سے گھر کی مسجد میں ٹھہرنے کو نفلی اعتکاف کہتے ہیں، خواہ جتنی دیر بھی ہو۔نفلی اعتکاف ایک مستقل عبادت ہے، اس لیے ہر عورت کو چاہیے کہ وہ گھر کی مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت کرلیا کرے، جتنی دیر وہ وہاں ٹھہری رہے گی اس کو اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا، البتہ وہاں سے نکلنے کے ساتھ ہی یہ اعتکاف ختم ہوجائے گا۔

(رد المحتار، مسائلِ اعتکاف از مفتی عبد الرؤف سکھروی صاحب دام ظلہم، فتاویٰ محمودیہ، احکامِ اعتکاف)

3️⃣ نفلی اعتکاف کے لیے کوئی وقت یا مدّت مقرر نہیں ،بلکہ دن میں ہو، رات میں ہو، جب بھی چاہے اور جتنی دیر بھی چاہے یہ اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔

4️⃣ اسی طرح اس کے لیے روزہ بھی ضروری نہیں اور اس اعتکاف میں سنت اعتکاف کی طرح پابندیاں بھی لاگو نہیں ہوتیں۔ (احکامِ اعتکاف، مسائلِ اعتکاف)

5️⃣ یوں توعام دنوں میں بھی نفلی اعتکاف کی بڑی فضیلت ہے لیکن رمضان المبارک میں اس کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے، اس لیے اس مبارک مہینے میں اس کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

19 رمضان المبارک 1441ھ/ 13 مئی 2020


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے