65a854e0fbfe1600199c5c82

نفلی اعتکاف سے غفلت نہ کیجیے!



 ✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨

سلسلہ نمبر 242:

🌻 نفلی اعتکاف سے غفلت نہ کیجیے!

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)


اعتکاف ایک اہم عبادت ہے، اس کی بڑی فضیلت ہے، اس کی ایک قسم نفلی اعتکاف بھی ہے جس سے بہت سے لوگ غفلت کا شکار ہیں اور وہ لاعملی کی وجہ سے بڑی خیر سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ذیل میں نفلی اعتکاف کے احکام ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ اس کی اہمیت اور حقیقت معلوم ہوجائے۔


🌼 نفلی اعتکاف اور اس کے احکام

📿 نفلی اعتکاف کی حقیقت:

اللہ تعالیٰ کا قرب اور ثواب حاصل کرنے کے لیے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنے کو نفلی اعتکاف کہتے ہیں، خواہ جتنے دن بھی ہو، خواہ جتنی دیر بھی ہو۔


📿 نفلی اعتکاف ایک مستقل عبادت ہے:

نفلی اعتکاف ایک مستقل عبادت ہے، اس کی بڑی فضیلت ہے، اور پھر یہ اس قدر آسان عبادت ہے کہ اس کے لیے کسی قسم کی مشقت اور پابندیاں نہیں جھیلنی پڑتیں، بلکہ بندہ جب تک اعتکاف کی نیت سے مسجد میں رہتا ہے اس کو اس کا اجر ملتا رہتا ہے، گویا کہ بغیر کسی محنت کے مفت میں اس کے نامہ اعمال میں مسلسل نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔  

اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ جب بھی مسجد جانا ہو تو نفلی اعتکاف کی نیت کرلیا کرے، جتنی دیر وہ مسجد میں ٹھہرا رہے گا اس کو اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا، البتہ مسجد سے نکلنے کے ساتھ ہی یہ اعتکاف ختم ہوجائے گا۔

(رد المحتار ، مسائلِ اعتکاف از مفتی عبد الرؤف سکھروی صاحب دام ظلہم، فتاویٰ محمودیہ،احکامِ اعتکاف از شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دام ظلہم)


📿 نفلی اعتکاف بھی مسجد ہی میں درست ہے:

مرد حضرات کے سنت اعتکاف کے لیے جس طرح مسجد ضروری ہے اسی طرح نفلی اعتکاف بھی مسجد ہی میں درست ہے، مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف درست نہیں۔


📿 نفلی اعتکاف کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں:

نفلی اعتکاف کے لیے کوئی وقت یا مدّت مقرر نہیں ،بلکہ دن میں ہو، رات میں ہو، جب بھی چاہے اور جتنی دیر بھی چاہے یہ اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔


🌹 مسئلہ:

اگر کوئی شخص مثلًا ایک دن رات کے لیے نفلی اعتکاف کی نیت سے مسجد آیا، پھر کسی وجہ سے مقررہ وقت مکمل کیے بغیر ہی نفلی اعتکاف ترک کرلیا تو جتنی دیر اس نے اعتکاف کیا ہے اس کا اجر وثواب اس کو مل جائے گا، جبکہ باقی وقت کی قضا اس کے ذمے نہیں۔ سبحان اللہ! نفلی اعتکاف میں یہ بھی سہولت ہے۔ 


📿 نفلی اعتکاف میں سنت اعتکاف کی طرح پابندیاں نہیں:

نفلی اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضروری نہیں اور اس اعتکاف میں سنت اعتکاف کی طرح پابندیاں بھی لاگو نہیں ہوتیں، یعنی اس میں بغیر ضرورت کے بھی مسجد سے باہر جانا درست ہے، اس سے نفلی اعتکاف ٹوٹتا نہیں، بلکہ مکمل ہوجاتا ہے کہ جتنی دیر اعتکاف کیا اس کا اجر وثواب نصیب ہوجاتا ہے اور مسجد سے نکلتے ہی نفلی اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔ ( احکامِ اعتکاف، مسائلِ اعتکاف)


📿 ماہِ رمضان میں نفلی اعتکاف کی زیادہ فضیلت ہے:

یوں توعام دنوں میں بھی نفلی اعتکاف کی بڑی فضیلت ہے لیکن رمضان المبارک میں اس کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے، اس لیے اس مبارک مہینے میں اس کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔


📿 سنت اعتکاف سے محروم لوگ نفلی اعتکاف کی سعادت حاصل کریں:

جولوگ کسی وجہ سے ماہِ رمضان کے پورے عشرے کا سنت اعتکاف نہیں کرسکتے تو ان کو جتنے دن کا موقع مل رہا ہو تو وہ اتنے ہی دن نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھ جائیں، کیوں کہ اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح وہ حضرات جو دن کو کام کاج کی وجہ سے اعتکاف میں نہیں بیٹھ سکتے تو وہ رات کو ہی نفلی اعتکاف کرلیا کریں، اسی طرح چھٹی کے دنوں میں بھی اس نفلی اعتکاف کی فضیلت حاصل کی جاسکتی ہے۔


📿 خواتین بھی نفلی اعتکاف سے محروم نہ رہیں:

جو خواتین سنت اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھ سکتیں تو انہیں چاہیے کہ وہ گھر کی مسجد میں نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھ جایا کریں، اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔خواتین کے لیے نفلی اعتکاف کے احکام وہی ہیں جو ماقبل میں بیان ہوچکے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام از مفتی محمد رضوان صاحب دام ظلہم)


📿 عورت کے اعتکاف کے لیے گھر کی مسجد کی شرعی حقیقت:

جس طرح مردوں کا اعتکاف مسجد ہی میں جائز ہے اسی طرح عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد ہی میں درست ہے۔ گھر کی مسجد سے مراد وہ جگہ ہے جس کو نماز کے لیے مخصوص کیا گیا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورت کا اعتکاف گھر کے صرف اسی حصے میں جائز ہے جو اس کی نماز کے لیے مخصوص ہو۔ اگر عورت نے اپنی نماز کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں کی ہو کہ جہاں وہ عمومًا نماز ادا کرتی ہو بلکہ کبھی کہاں پڑھ لی تو کبھی کہاں، تو ایسی صورت میں وہ پہلے اپنی نماز کے لیے جگہ خاص کرے کہ نماز اسی جگہ ادا کرے گی تو پھر وہ اس جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہے۔ اہلِ علم فرماتے ہیں کہ گھر میں کوئی ایسی جگہ مقرر کرلینا مستحب ہے جہاں خواتین اور گھر کے دیگر افراد نماز اور دیگر عبادات ادا کرلیا کریں۔

جو خواتین سنت یا نفلی اعتکاف میں بیٹھنے کی خواہش مند ہوں تو وہ پہلے اپنی نماز کے لیے ایسی جگہ مقرر کرلیں جہاں وہ بسہولت اعتکاف کرسکیں، پھر اس کے بعد وہ اسی جگہ اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے۔ 

(اعتکاف کے فضائل واحکام، احکامِ اعتکاف،حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف، محمودیہ)


📿 سنت اعتکاف ٹوٹ جانے کی صورت میں نفلی اعتکاف کی نیت کیجیے:

بہت سے لوگ ماہِ رمضان کا سنت اعتکاف شروع کرنے کے بعد جانے انجانے میں سنت اعتکاف توڑ بیٹھتے ہیں، ایسی صورت میں تو ان کا اعتکاف باقی نہیں رہتا اور نہ سنت اعتکاف کی پابندیاں باقی رہتی ہیں، اس لیے وہ مسجد میں یوں ہی رہنے کی بجائے نفلی اعتکاف کی نیت کرلیا کریں تاکہ اس کا تو اجر وثواب ملتا رہے۔ واضح رہے کہ ایسے حضرات چوں کہ عید تک مسجد ہی میں ہوتے ہیں اس لیے اسی میں ایک دن قضا اعتکاف کی نیت بھی کرلیں تاکہ اس ذمہ داری سے سبکدوش ہوجائیں۔


📿 20 رمضان کا سورج غروب ہونے کے بعد سنت اعتکاف کے لیے بیٹھنے کا حکم:

واضح رہے کہ ماہِ رمضان کے سنت اعتکاف کے لیے ضروری ہے کہ 20 رمضان کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے ہی اعتکاف کی سنت سے مسجد میں داخل ہوجائیں، اس لیے جو حضرات 20 رمضان کا سورج غروب ہونے کے بعد اعتکاف کے لیے مسجد آجاتے ہیں یا اعتکاف کی نیت کرلیتے ہیں تو ان کا سنت اعتکاف درست نہیں ہوتا، ایسی صورت میں انھیں چاہیے کہ وہ نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھ جائیں، نفلی اعتکاف کی فضیلت تو حاصل ہوجائے گی۔


📿 نفلی اعتکاف سے غفلت نہ کیجیے!

ہمارے بہت سے مسلمان بھائی نفلی اعتکاف کی اہمیت اور فضیلت سے ناواقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ شب وروز میں کم از کم پانچ مرتبہ مسجد میں حاضری کے باوجود بھی وہ اس عبادت سے محروم رہتے ہیں، حالاں کہ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی مشقت اور تکلیف نہیں، بلکہ صرف مسجد میں داخل ہوتے وقت یا داخل ہوجانے کے بعد نفلی اعتکاف کی نیت کرنی پڑتی ہے بس! پھر جب تک مسجد میں موجود ہیں تو اس نفلی عبادت کا اضافی اجر وثواب ملتا رہتا ہے۔ نجانے اس قدر اہم عبادت سے ہم کیوں غافل ہیں!! اس لیے عزم کیجیے کہ اس اہم عبادت پر عمل کی بھرپور کوشش کرنی ہے۔


📚 فقہی عبارات

☀ نور الایضاح:

أقسام الاعتكاف، والاعتكاف على ثلاثة أقسام: واجب في المنذور، وسنة كفاية مؤكدة في العشر الأخير من رمضان، ومستحب فيما سواه ....... وأقله نفلا مدة يسيرة ولو كان ماشيا على المفتى به. (باب الاعتكاف)

☀ مرقاۃ المفاتیح (باب الاعتکاف):

730- وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

(قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ) أَيْ: لِقَصْدِ حُصُولِ شَيْءٍ أُخْرَوِيٍّ أَوْ دُنْيَوِيٍّ (فَهُوَ) أَيْ: ذَلِكَ الشَّيْءُ (حَظُّهُ) وَنُصِيبُهُ كَقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَام: إِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی، فَفِيهِ تَنْبِيهٌ عَلَى تَصْحِيحِ النِّيَّةِ فِي إِتْيَانِ الْمَسْجِدِ؛ لِئَلَّا يَكُونَ مُخْتَلِطًا بِغَرَضٍ دُنْيَوِيٍّ كَالتَّمْشِيَةِ وَالْمُصَاحَبَةِ مَعَ الْأَصْحَابِ، بَلْ يَنْوِي الِاعْتِكَافَ، وَالْعُزْلَةَ، وَالِانْفِرَادَ، وَالْعِبَادَةَ، وَزِيَارَةَ بَيْتِ اللهِ، وَاسْتِفَادَةَ عِلْمٍ، وَإِفَادَتَهُ وَنَحْوَهَا (رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ) بَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ. وَفِي الشَّرْعِ: الْمُكْثُ فِي الْمَسْجِدِ مِنْ شَخْصٍ مَخْصُوصٍ بِصِفَةٍ مَخْصُوصَةٍ، قَالَ الطِّيبِيُّ: مَذْهَبُ الشَّافِعِيِّ أَنَّ الصَّوْمَ لَيْسَ بِشَرْطٍ، وَيَصِحُ الِاعْتِكَافُ سَاعَةً وَاحِدَةً، فَيَنْبَغِي لِكُلِّ جَالِسٍ فِي الْمَسْجِدِ لِانْتِظَارِ الصَّلَاةِ أَوْ لِشُغْلٍ آخَرَ مِنْ آخِرَةٍ أَوْ دُنْيَا أَنْ يَنْوِيَ الِاعْتِكَافَ، فَإِذَا خَرَجَ ثُمَّ دَخَلَ يُجَدِّدُ النِّيَّةَ اهـ وَهُوَ قَوْلُ الْإِمَامِ مُحَمَّدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا فِي اعْتِكَافِ النَّفْلِ، فَيَنْبَغِي إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ أَنْ يَقُولَ: نَوَيْتُ الِاعْتِكَافَ مَا دُمْتُ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ الْقُدُورِيُّ: الِاعْتِكَافُ مُسْتَحَبٌّ، وَقَالَ صَاحِبُ الْهِدَايَةِ: الصَّحِيحُ أَنَّهُ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ، قَالَ ابْنُ الْهُمَامِ: وَالْحَقُّ خِلَافُ كُلٍّ مِنَ الْإِطْلَاقَيْنِ، وَهُوَ أَنْ يُقَالَ: الِاعْتِكَافُ يَنْقَسِمُ إِلَى وَاجِبٍ وَهُوَ الْمَنْذُورُ تَنْجِيزًا أَوْ تَعْلِيقًا، وَإِلَى سُنَّةٍ مُؤَكَّدَةٍ أَيْ وَهُوَ اعْتِكَافُ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَإِلَى مُسْتَحَبٍّ وَهُوَ مَا سِوَاهُمَا. 

☀ الجوھرۃ:

وَالِاعْتِكَافُ ضَرْبَانِ: وَاجِبٌ وَنَفْلٌ، فَالنَّفَلُ يَجُوزُ بِغَيْرِ صَوْمٍ وَهُوَ أَنْ يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ بِنِيَّةِ الِاعْتِكَافِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُوجِبَهُ عَلَى نَفْسِهِ فَيَكُونُ مُعْتَكِفًا بِقَدْرِ مَا أَقَامَ فَإِذَا خَرَجَ انْتَهَى اعْتِكَافُهُ. (بَابُ الِاعْتِكَافِ)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

21 رمضان المبارک 1441ھ/ 15 مئی 2020


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے