نکاح کیا ہے؟
آئیں! نکاح کے لفظ میں تدبر(Reflect) کرتے ہیں۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اہل ایمان کو نکاح کا حکم دیا ہے۔شادی کےلیے تو "تزوجوا" کا لفظ بھی ذکر ہوسکتا تھا لیکن اللہ تعالی نے "فانکحوا" فرمایا یعنی نکاح کرو۔ میاں بیوی کے رشتے کےلیے اس سے بہتر لفظ کوئی نہیں ہوسکتا۔ اتنا خوبصورت لفظ کہ اپنے اندر ہی میاں بیوی کےلیے زندگی گزارنے کے سنہری اصول رکھتا ہے۔ میں ضمانت کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میاں بیوی اگر اس لفظ کو گہرائی سے سمجھ لیں تو کبھی ایک دوسرے سے نفرت نہیں کریں گے۔ طلاق کی نوبت نہیں آئے گی۔
ہم لوگ قرآن سے اتنے دور ہیں کہ نکاح کی تقریب میں بھی اس دقیق (Profound) لفظ کو نہ سمجھتے ہیں اور نہ سمجھاتے ہیں۔ اگر اس لفظ کو سمجھ لیا جائے تو میاں بیوی کے جھگڑے ختم ہوجائیں،نفرتیں محبتوں میں بدل جائیں اور بے سکونی سکون میں ۔
نکاح اصل میں نام ہے دو چیزوں کا یک جان ہوجانا، دو چیزوں کا ایک دوسرے میں گم ہو جانا۔
عرب لوگوں کے ہاں اس کی چار شکلیں تھیں۔
1:جب درخت آپس میں گتھ متھ ہوجاتے اور ان کی شاخیں مل کر ایک چھاؤں بنا دیتیں تو وہ کہتے: تناکح الاشجار یعنی درختوں نے آپس میں نکاح کر لیا۔
میاں بیوی اس طرح ایک دوسرے سے مل کر رہیں کہ ان کی چھاؤں میں اگلی نسل بہترین انداز میں پروان چڑھے۔
2:جب بارش کی ہلکی ہلکی بوندیں زمین کے سینہ میں جذب ہوجاتیں اور بارش و مٹی ایک ہو جاتے تو عرب کہتے: نکح المطر الارض یعنی بارش نے زمین سے نکاح کر لیا۔
جس طرح بارش زمین سے ملنے کے بعد اپنا وجود کھو دیتی ہے اور مٹی اپنی خشک فطرت سے باہر نکل کر بارش کی طرح گیلی ہوجاتی ہے،اسی طرح نکاح کے بعد میاں بیوی بھی اپنے جذبات و احساسات اور خواہشات و تمناؤں کو ایک دوسرے میں جذب کر دیں اور اپنے حقوق پر کمپرومائز کرنا سیکھ لیں۔
3:جب نیند آنکھوں پر چھا کر اسے بند کرکے سُلا دیتی تو ،عرب کہتے : نکح النعاس عینیه یعنی نیند/اونگھ نے اس کی آنکھوں سے نکاح کر لیا یعنی دونوں ایک ہوگئے۔
اسی طرح میاں بیوی حسن معاشرت سے ایک دوسرے پر چھا کر ایک دوسرے کو میٹھی اور پرسکون نیند سلائیں۔
4:جب مرد عورت پر اعتماد کرتا اس حد تک کہ دونوں یک جان ہوجاتے تو عرب کہتے: نکح الرجل المراۃ یعنی مرد نے عورت پر مکمل اعتماد کیا۔
میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتماد کرکے زندگی کو خوشگوار اور جنت بنائیں تاکہ یہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوجائے۔
3اپریل 2023ء
.jpeg)
0 تبصرے