65a854e0fbfe1600199c5c82

ڈیجیٹل کیمرہ اور کیلے کا چھلکا

 

ڈیجیٹل کیمرہ اور کیلے کا چھلکا

دینی حلقوں کے حضرات توجہ فرمائیں 

تحریر:  جواد عبدالمتین

اسلامک اکیڈمی آف کمیونیکیشن آرٹس

بیت الحکمہ ایجوکیشن سسٹم 

==========================


آج کل ڈیجیٹل کیمرے اور کیلے کے چھلکے میں عجیب مماثلت نظر آ رہی ہے۔ 


بچپن سے اب تک ہم نے کئی بار دیکھا کہ جب کیلے کے چھلکے پر کسی کا پاؤں آتا ہے تو اس کا پورا جسم عدم توازن کا  شکار ہو کر زمین پر ڈھیر ہو جاتا ہے.


اسی طرح ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج کل جس کا بھی ہاتھ ڈیجیڈل کمرے پر پڑ جائے اس کی ساری اخلاقی, مذہبی, اور معاشرتی اقدار زمین پر ڈھیر ہو جاتی ہیں.


گویا کیلے کا چھلکا تو انسان کے جسم کو زمین پر گرا دیتا ہے، لیکن آج کل ڈیجیٹل کیمرے کے استعمال کا جنون دیندار لوگوں تک کی دینی اقدار کو زمین بوس کرنے کا باعث بن رہا ہے۔


عوام الناس جو دین کا زیادہ علم نہیں رکھتے یا اس مسئلے کی اہمیت سے واقف نہیں ان سے تو  ہمیں کوئی شکوہ بھی نہیں یہاں تو مسئلہ دینی حلقوں بلکہ اب تو کیمرہ بردارعلماءکرام کا بھی  بن گیا ہے۔ جنہوں نے مسجدوں کے محراب اور ممبر کو یوٹیوب اور فیس بک کی لائیو نشریات کا اسٹوڈیو بنا دیا ہے۔

-

-

-

بڑے سے بڑے شیخ سے نسبت ہو،  بڑی سے بڑی جامعات سے فراغت ہو یا علمی و تحقیقی کام میں مشغولی، بس جیسے ہی کیمرے کے استعمال کی جھجک ختم ہوئی تمام حدیں پار ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور کیلے کے چھلکے پر سے پھسلنے والے شخص کی طرح اپنا روحانی توازن کھو بیٹھتے ہیں۔


افسوس تو ان لوگوں پر ہے جو بزرگان دین سے محبت اور نسبت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن ان کی بات ماننے کو بھی تیار نہیں.


جیسے حضرت مولانا سلیم اللہ رحمہ اللہ کے جاندار کی تصویر کے حوالے سے واضح اور سخت نقطہ نظر کے باوجود ان کی تصویریں بنا لی جاتی تھیں۔ اور یہ تصویریں بنانے والے کوئی اور نہیں بلکہ ان سے محبت رکھنے والے ان کےعقیدت مند ہی تھے۔ یعنی شیخ سے محبت بھی اور شیخ کی نافرمانی بھی۔

-

-

-

اسی طرح حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ کئی بار اپنی تصویر بنانے سے منع فرما چکے ہیں اور دارالعلوم کراچی سے تو دینی اجتماعات کی ویڈیو گرافی سے منع کرنے کے لیے فتویٰ بھی جاری ہوا ہے مگر افسوس کہ دارالعلوم کراچی کے ہی زیراثر چلنے والے ادارے حرا فاؤنڈیشن کی تقریبات میں بھی حضرت شیخ کی تصویریں اور ویڈیوز اہتمام سے بنا لی جاتی ہیں، جسے دیکھ کر لوگ یہی تاثر لیتے ہیں کہ یہ حضرت کی مرضی سے بنائی جا رہی ہیں جبکہ وہ اپنی تصویریں بنانے پر کئی بار لوگوں کو ڈانٹ بھی چکے ہیں۔ اب اگر حضرت کے قریب کے لوگ بھی حضرت کی بات نہیں مانیں گے تو پھر ہم کسی اور کو کیسے روک سکتے ہیں۔

-

-

-

ایسے ہی  جامعہ زکریا دارُالیمان کربوغہ شریف کے حضرت مفتی مختارالدین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی طرف سے اسی بات کی ہدایت ہے کہ ویڈیو گرافی اور تصویر کشی نہ کی جائے بلکہ اس حوالے سے جامعہ میں تحریریں تنبیہ بھی لکھی جاتی ہے۔ حضرت مختار الدین شاہ صاحب کے بہت قریبی شاگرد مولاناعبداللہ (فرضی نام) نے تو یہاں تک بتایا کہ انہوں نے حضرت سے یہ بات خود سنی ہے کہ "جو میری تصویر بنائے اس کے لیے میری بد دعا ہے" ۔ اس کے باوجود عقیدت مند اور خاص مریدین بھی اُن کی تصویر اور ویڈیو بنانے سے باز نہیں رہتے۔ 

-

-

-

اس کے علاوہ ویڈیو گرافی اور تصویرکشی کا ایک نیا طوفان اسلام کے نام پر بنے مغربی طرز کے ان سکولوں سے اٹھنا شروع ہوگیا ہے جو بعض بڑی جامعات کے زیر سایہ چل رہے ہیں۔

نہیں معلوم کہ اسلام کے نام پر بنے مغربی طرز کے ان اسکولوں کے ذریعہ سے اُمت کو مزید احساس کمتری کا شکار کرنا مقصود ہے یا پھر دین کی خدمت کرنا اوپر سے سونے پر سہاگا یہ کہ ویڈیو گرافی اور تصویر کشی کو یہ گویا نیکی کا کام سمجھ کر کرتے ہیں۔

-

-

-

عید سے کچھ دن پہلے کراچی کی ایک بڑی جامعہ کی مرکزی مسجد کے امام صاحب کے زیر سرپرستی چلنے والے اسکول کی کارگزاری سامنے آئی جہاں تصویر کشی اور ویڈیو گرافی بلا کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔ ان کے فیس بک پیج پر مختلف تقریبات کی کئی ویڈیوز موجود ہیں. جبکہ  اُس جامعہ کے حضرات تصویر کے عدم جواز کے قائل ہیں اور اس حوالے سے کئی فتوے بھی جاری کر چکے ہیں ، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ ان چند جامعات میں سے ہے جو اب تک جاندار کی ڈیجیٹل تصویر کے عدم جواز پر مضبوطی سے قائم ہیں۔

-

-

-

پھر یہاں آخر میں پھر وہی بات عرض کرنی مناسب معلوم ہورہی ہے کہ جیسے کیلے کے چھلکے پر پاؤں آنے سے انسان کا پورا وجود اپنا توازن قائم نہیں رکھ سکتا اور زمین پر گر پڑتا ہے،  اسی طرح آج تصویرکشی اور ویڈیو گرافی پر دیندار اور اہل علم حضرات کا ہاتھ کھلتے ہی تمام روحانی توازن بگڑ جاتے ہیں اور دور اندیشی کے برخلاف ظاہر پرستی پر دل مائل ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے پیر و مرشد اور شیخ کے بھی نافرمان ہو جاتے ہیں۔

-

-

-

اب جو یہ سمجھے کہ دینی حلقوں میں یہ تصویرکشی اور ویڈیو گرافی نیک نیتی پر مبنی ہے اس لیے شاید اس کے نتائج کچھ مختلف ہوں ۔ ۔ ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ نیک نیتی سے کوئی غلط کام کرنے سے اس کے نتائج درست نہیں ہوجاتے،  اور اس فتنے کے برے نتائج تو تمام عرب دنیا کے مسلمان پہلے ہی بھگت رہے ہیں۔

 تو اب اگر ہمیں یہ گمان ہے کہ ہم کوئی مختلف نتیجہ حاصل کریں گے تو پھر یقینا ہمارے پاس اس گمان کی کوئی دلیل ، کوئی جواز یا کوئی ثبوت ہونا چاہیے، "جو کہ نہیں ہے"۔

-

-

-

آج دین کی عمارت کو گرانے اور مسلمانوں میں دین سے دوری، اخلاقی پستی اور مغربی سوچ اور فکر کے عام ہونے اور نوجوان نسل کے دلوں میں دین کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے  کا  بڑا ذریعہ یہی جاندار کی ڈیجیٹل تصویر اور وڈیو ہے۔ 

-

-

-


اب جو مختلف ٹی وی چینلز کے پروگراموں اور ٹاک شوز کے ذریعے دین کی خدمت میں مصروف ہیں ان کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ الیکٹرانک میڈیا پر جس ویڈیو اور تصویر کی وجہ سے یہ سب برائیاں پھیل رہی ہیں اسی ویڈیو اور تصویر سے آپ کسی خیر کو پھیلانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ 


 اگر ضرور ہی الیکٹرونک میڈیا کے اس ذریعے کو استعمال کرنا ہے تو کم ازکم اللہ رب العزت کی مقرر کردہ حدود کا خیال کرتے ہوئے "اپنے مبارک چہروں کی تصویریں اور ویڈیوز بنانا بند کردیں"،  ورنہ ہمیشہ کی طرح اللہ رب العزت اپنے حکم کو ہی غالب رکھے گا اور آپ کو بھی وہی نتائج حاصل ہوں گے جو عرب دنیا کے مسلمانوں نے تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کے ذریعے پچھلے پچاس سال میں حاصل کئے، یعنی وہاں کے لوگوں کی زندگی میں دین سے دوری اور مغرب زدہ ذہنیت اس قدر عام ہوگئی کہ اب اُن علاقوں کے مقدس مقامات پر جا کر سوائے رونے کے اور اللہ رب العزت سے توبہ اور استغفار کرنے کے اور کچھ نہیں کیا جاسکتا.

 

ضرور بضرور اگر ہم نے اپنے اس عمل پر نظر ثانی نہ کیا تو یقینا یہ ساری کوششیں نا صرف کے ضائع ہوجائیں گی بلکہ ہمارا حال بھی عرب دنیا کے مسلمانوں جیسا ہو گا جو آج مغرب سے اس قدر متاثر ہیں کہ مرنے کو تو تیار ہیں لیکن اپنی معاشرت بدلنے کو تیار نہیں۔


===================

وَمَا عَلَیْنَآ اِلاَّ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ

=================

جاندار کی تصویر ایک شیطانی منتر 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے