✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨
سلسلہ نمبر 232:
🌻 ماہِ رمضان کے تینوں عشروں کی فضیلت اور دعاؤں کی تحقیق
(تصحیح ونظر ثانی شدہ)
📿 ماہِ رمضان کے تینوں عشروں کی فضیلت:
قرآن وسنت کی رو سے ماہِ رمضان المبارک کا پورا مہینہ برکتوں، رحمتوں اور انوارات سے بھرپور ہے، اسی طرح یہ بات بھی روایات سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر روز بہت سے خوش نصیبوں کو جہنم سے خلاصی عطا فرماتے ہیں اور یہ سلسلہ پورے مہینے جاری رہتا ہے۔ البتہ بعض روایات میں خصوصیت کے ساتھ ماہِ رمضان کے تینوں عشروں کی الگ الگ فضیلت بھی مذکور ہے کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت جبکہ تیسرا جہنم سے خلاصی کا ہے۔ یہ روایت اگرچہ کمزور ہے لیکن فضائل میں قابلِ قبول ہوسکتی ہے، اس حوالے سے جامعہ دار العلوم کراچی کا تفصیلی فتویٰ بھی موجود ہے جس کا اقتباس یہ ہے:
1️⃣ مذکورہ روایت محققین کے نزدیک موضوع نہیں بلکہ بعض کے نزدیک سندًا ضعیف ہے جبکہ بعض کے نزدیک حسن لغیرہ ہے۔
2️⃣ مذکورہ روایت کا تعلق فضائل کے باب سے ہے اور فضائل میں اس قسم کی روایات پر عمل کیا جاسکتا ہے۔
درج بالا وجوہات کی بنا پر مذکورہ روایت کی نسبت آنحضرت ﷺ کی طرف کی جاسکتی ہے۔
(فتویٰ نمبر: 1553/21)
اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ماہِ رمضان کے تینوں عشروں سے متعلق مذکورہ فضیلت بے اصل اور بے بنیاد نہیں بلکہ قابلِ قبول ہے اور ویسے بھی ماہِ رمضان کا رحمتوں، برکتوں اور مغفرت سے بھرپور ہونا اور اسی طرح جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہونا تو صحیح روایات سے ثابت ہے، جن سے مذکورہ روایت کو مزید قوت مل جاتی ہے۔
📿 ماہِ رمضان کے ہر عشرے کی مستقل فضیلت کی حکمت:
حضرت ملا علی قاری رحمہ اللہ نے ماہِ رمضان المبارک کے تینوں عشروں میں سے ہر عشرے کی علیحدہ خصوصیت اور فضیلت کی ایک حکمت یہ بھی ذکر فرمائی ہے کہ پہلا عشرہ رحمتِ خداوندی کا ہوتا ہے کہ ماہِ رمضان شروع ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت متوجہ ہوجاتی ہے اور اسی کی برکت اور توفیق سے بندوں کا روزوں اور دیگر عبادات کی طرف رجحان اور شوق وذوق بڑھ جاتا ہے، یہ اسی کی رحمت کا اثر ہوتا ہے، پھر دوسرا عشرہ مغفرت کا زمانہ کہلاتا ہے جو کہ پہلے عشرے کی رحمت کا نتیجہ ہوا کرتا ہے، چنانچہ عبادات میں مشغول لوگ اپنے اجر وثواب کی طلب میں جلدی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنی عبادات کا بدلہ عطا فرمائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ عمومی مغفرت فرماتا ہے، جبکہ آخری عشرہ تو پوری کی پوری اجرت وصول کرنے کا وقت ہوتا ہے کہ ماہِ رمضان میں عبادات میں مصروف بندے مکمل اجر وثواب کے طلب گار ہوتے ہیں اور وہ کامل بدلہ یہی ہے کہ انھیں جہنم سے چھٹکارہ دیا جائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ خصوصیت کے ساتھ بندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے۔
☀ مرقاۃ المفاتیح:
(وَهُوَ) أَيْ رَمَضَانُ (شَهْرٌ أَوَّلَهُ رَحْمَةٌ) أَيْ وَقْتُ رَحْمَةٍ نَازِلَةٍ مِنْ عِنْدِ اللہِ عَامَّةٍ، وَلَوْلَا حُصُولُ رَحْمَتِهِ مَا صَامَ وَلَا قَامَ أَحَدٌ مِنْ خَلِيقَتِهِ، لَوْلَا اللهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللهُ، (وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ) أَيْ زَمَانُ مَغْفِرَتِهِ الْمُتَرَتِّبَةِ عَلَى رَحْمَتِهِ، فَإِنَّ الْأَجِيرَ قَدْ يَتَعَجَّلُ بَعْضَ أَجْرِهِ قُرْبَ فَرَاغِهِ مِنْهُ، (وَآخِرُهُ) وَهُوَ وَقْتُ الْأَجْرِ الْكَامِلِ (عِتْقٌ) أَيْ لِرِقَابِهِمْ (مِنَ النَّارِ)، وَالْكُلُّ بِفَضْلِ الْجَبَّارِ وَتَوْفِيقِ الْغَفَّارِ لِلْمُؤْمِنِينَ الْأَبْرَارِ لِلْأَعْمَالِ الْمُوجِبَةِ لِلرَّحْمَةِ وَالْمَغْفِرَةِ وَالْعِتْقِ مِنَ النَّارِ. (کتاب الصوم)
بعض دیگر اہلِ علم نے اس کے علاوہ دیگر حکمتیں بھی بیان فرمائی ہیں۔
📿 ماہِ رمضان کے ہر عشرے کے لیے مخصوص دعا کی حقیقت:
ماقبل میں یہ بات مذکور ہوئی کہ ماہِ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت جبکہ تیسرا جہنم سے خلاصی کا ہے، البتہ اس حوالے سے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ روایات سے تینوں عشروں یا ہر عشرے کے لیے کوئی مخصوص دعا ثابت نہیں، اس لیے ان عشروں سے متعلق کسی مخصوص دعا کو سنت، مستحب، لازم یا ثابت قرار دینا ہرگز درست نہیں، اس لیے رحمت، مغفرت اور جہنم کی خلاصی کے لیے کوئی بھی مناسب دعا مانگی جاسکتی ہے، البتہ بعض بزرگوں سے ماہِ رمضان کے تینوں عشروں سے متعلق یہ دعائیں منقول ہیں:
❄️ پہلے عشرے کی دعا: رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِيْنَ۔
❄️ دوسرے عشرے کی دعا: اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔
❄️ تیسرے عشرے کی دعا: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔
⬅️ ان دعاؤں سے متعلق یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ:
▪یہ دعائیں مانگنے میں کوئی حرج نہیں۔
▪ماہِ رمضان کے ہر عشرے سے متعلق خصوصیت کے ساتھ یہ دعائیں قرآن واحادیث سے ثابت نہیں۔
▪رحمت، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کے لیے مذکورہ دعائیں کوئی مخصوص یا ضروری نہیں بلکہ کوئی بھی مناسب دعا مانگی جاسکتی ہے۔
▪ماہِ رمضان کے ہر عشرے کے لیے ان دعاؤں کو سنت، مستحب، لازم یا ثابت نہ سمجھا جائے۔
▪ان دعاؤں کی تشہیر واشاعت اس انداز سے نہ کی جائے کہ اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوں اور لوگ ان کو ثابت یا سنت سمجھیں۔
❄️ وضاحت:
آخری دعا سے متعلق اتنی بات واضح رہنی چاہیے کہ احادیث میں یہ دعا شبِ قدر سے متعلق ثابت ہے نہ کہ آخری عشرے سے متعلق، اس لیے آخری عشرے کی طاق راتوں میں خصوصًا جب شبِ قدر کا علم ہوجائے تو اس دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔
📿 ماہِ رمضان دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے:
ماہِ رمضان کا پورا مہینہ دعاؤں کی قبولیت کے لیے بہترین مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ اس مہینے میں بندے کی دعا زیادہ قبول فرماتے ہیں، اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ:
▪ماہِ رمضان المبارک کے شب وروز میں دعاؤں کا خاص اہتمام کرے۔
▪جو دعائیں قرآن وسنت سے ثابت ہیں ان کا اہتمام زیادہ بہتر اور افضل ہے۔
▪خصوصیت کے ساتھ پہلے عشرے میں رحمت کی دعا، دوسرے عشرے میں مغفرت کی دعا جبکہ تیسرے عشرے میں جہنم سے خلاصی کی دعا کرنا بھی درست ہے البتہ بہتر یہی ہے کہ ان دعاؤں کو کسی عشرے کے ساتھ خاص نہ کرے بلکہ ماہِ رمضان کے پورے مہینے میں رحمت، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کی دعائیں کرنے کا اہتمام کرے، کیوں کہ پورا مہینہ ہی ان دعاؤں کے لیے زیادہ موزون ہے اور ویسے بھی یہ تخصیص قرآن وسنت سے ثابت نہیں۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی
11رمضان المبارک1441ھ/ 5 مئی 2020
0 تبصرے