65a854e0fbfe1600199c5c82

خدارا! سوشل میڈیا کے آداب سیکھیے!

 

"خدارا! سوشل میڈیا کے آداب سیکھیے۔"


(یہ پوسٹ اچانک اور جذباتی رد عمل ہے، اگر کوئی سخت الفاظ ہوں تو صرف نظر کرتے ہوئے اصل مدعا پر فوکس کریں ۔ شکریہ)


ابھی ایک پوسٹ نظر سے گزری، جسے کسی عالم دین اور بڑے بھاری بھر کم القابات کے حامل "شیخ صاحب" نے شئیر کیا تھا، اسلام یا قرآن کے متعلق کوئی خبر تھی، خبر تو پتا نہیں کیا تھی، لیکن اسے بیان کرنے والی ایک نوجوان خاتون، ننگے سر، بکھرے و اسٹائلش بال، ایسا گھٹیا اور غیر ساتر لباس کہ واجبِ پردہ اعضاء واضح نظر آ رہے تھے ۔

حسنِ ظن ہے کہ انہوں نے بے دھیانی میں بس خبر دیکھی اور نشر کر دی یا ان کے ایڈمن نے ایسا کیا ہو گا (جو کہ بعید بات ہے)، بہرحال سوال یہ ہے کہ اس حلیے میں اگر کوئی عورت خبر کیا قرآن مجید پڑھ رہی ہو اس کی ویڈیو آگے شئیر کی جا سکتی ہے؟؟؟ چلیں مرد کی تصویر اور ویڈیو کے متعلق علماء کا اختلاف ہے لیکن کسی بے پردہ، نیم عریاں خاتون کی ویڈیو دیکھنے یا آگے پھیلانے کے متعلق کوئی اختلاف ہے؟؟؟

یہ پہلا واقعہ نہیں، بیسیوں دفعہ بعض بڑے بڑے القابات والے اہل علم اور طلباء سے یہ حرکت سر زد ہوتی دیکھی ہے اور دلی بات یہ ہے کہ ایسے مولانا حضرات اسی وقت دل سے اتر جاتے ہیں، کوئی شک نہیں ہم سب گناہ گار ہیں اور جب سے اسمارٹ فونز ہاتھ میں آئے ہیں، نظر کی حفاظت والی باتیں صرف کتابوں میں رہ گئی ہیں، نہ کوئی پارسا بن سکتا ہے نہ پارسائی کا دعوی کر سکتا ہے، مگر خدارا اگر کوئی ایسی ویڈیو آ ہی جاتی ہے، آپ دیکھ ہی لیتے ہیں، تو اسے آگے ہزاروں لوگوں کو دکھانے کا کیا مطلب ہے؟ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ میں نے اس نیم برہنہ عورت کو دیکھ لیا ہے آؤ تم سب بھی دیکھ لو؟؟ سب کے گناہوں کو اپنے پَلے ڈالنے کا کیا ہمیں شوق ہے؟ ضروری خبر ہے نا؟ تو لکھ کر خبر دے دیں ۔ لازمی بات ہے نا؟ ویڈیو کو بَلر کر دیں یا اس پر کوئی ایموجی لگا دیں۔

یہاں یہ بھی عرض ہے کہ جب موبائل ہاتھ میں لے کر دن رات اسکرولنگ کرتے کرتے انگلیوں کو وَخَت ڈالا ہوا ہے، ذرا دو منٹ لگا کر کسی سے سیکھ لیں کہ ضروری ویڈیو شئیر کرنی ہو تو اس میں موجود ننگ پڑنگ عورت کو کیسے ختم کر سکتے ہیں ۔

باقی، آپ وہ علماء اور طلباء جو پچھلے دو چار سالوں سے سوشل میڈیا پر آئے ہیں، یاد رکھیں کہ جو طلباء دس بارہ سال سے اس میدان میں ہیں، انہیں سب نظر آ رہا ہوتا ہے کہ فلاں فضیلۃ الشیخ اور فلاں مولانا صاحب کس کس ویڈیو کو دیکھ کر لائیک کر آئے ہیں اور کہاں اپنے سامنے کیمرہ فٹ کروا کر رو رو کر دعائیں مانگ رہے ہیں، اللہ کے لیے اپنا علمی وقار قائم رکھیے، ہم پہلے ہی لبرلز و ملحدین کے طعنوں سے تنگ ہیں۔

اسی مناسبت سے اگر کسی ادارے کے ذمہ دار تحریر پڑھیں ہیں تو مشورہ ہے کہ ادارے میں موبائلز پر پابندیاں لگانا آپ کا اپنا فیصلہ ہے لیکن آخری سال کے طلباء کے لیے کوئی چار دن کا کورس کسی سنجیدہ طالب علم سے ترتیب دلوا لیں، جس میں انہیں سوشل میڈیا کے بنیادی آداب سیکھا دیے جائیں، کیوں کہ ادارے سے باہر آتے ہی ان کا واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام، سناپ چیٹ، ٹیلی گرام اور ٹویٹر وغیرہ سے واسطہ تو لازمی پڑنا ہے، کوئی مفید استعمال سکھا دیں، کوئی بنیادی سکلز سکھا دیں، سادہ چیزیں بتا دیں کہ ویڈیوز آگے شئیر کرتے وقت عورت کی تصویر کیسے ختم کرنی ہے، کسی ویڈیو میں میوزک ہے تو اسے کیسے چینج کرنا ہے وغیرہ وغیرہ. یہ جتنا جلدی ہو سکے اچھا ہے، وگرنہ یہ بھی "فضیلۃ الشیخ" بن کر ایسی الٹی سیدھی حرکتیں کریں گے ۔ 

إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت وما توفيقي إلا بالله. 


(حافظ محمد طاھر)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے