65a854e0fbfe1600199c5c82

اعتکاف: فضائل، فوائد اور بنیادی باتیں

 


✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨


سلسلہ نمبر 235:

🌻 اعتکاف: فضائل، فوائد اور بنیادی باتیں

سلسلہ مسائلِ اعتکاف نمبر: 1️⃣

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)

 

📿 ماہِ رمضان کے اعتکاف کی فضیلت واہمیت:

ماہِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف سنت ہے، اس کی بڑی ہی فضیلت اور اہمیت ہے، یہ بہت ہی نرالی اور عاشقانہ عبادت ہے، اس میں بندہ اپنے اللہ کو راضی کرنے اور اس سے اپنے آپ کو بخشوانے کے جذبے سے اپنے آپ کو اس کے در پر ڈال دیتا ہے اور کچھ دنوں کے لیے تمام دنیوی کام کاج چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے در پر جا پڑتا ہے اور ہر ماسوا سے اپنے آپ کو منقطع کرکے اللہ سے لو لگا لیتا ہے۔ یقینًا مغفرت کے متلاشی اور عبادات کے خوگر بندوں کے لیے اعتکاف ایک بہترین عبادت اور موقع ہے! ایک حدیث میں ہے کہ اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ ہوجاتا ہے، اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی رہتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتا رہا ہو۔

☀ سنن ابن ماجہ میں ہے: 

1781- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ: حَدّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أُمَيَّةَ: حَدّثَنَا عِيسَى بْنُ مُوسَى الْبُخَارِي عَنْ عُبَيْدَةَ الْعَمِّي، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِي، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُعْتَكِفِ: هُوَ يَعْكِفُ الذُّنُوبَ، وَيُجْرَى لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ كَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ كُلِّهَا.

اس طرح بعض دیگر روایات میں بھی اعتکاف کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔

اعتکاف کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حضور اقدس ﷺ ہر سال اعتکاف فرمایا کرتے تھے، اور ایک سال سفر کے باعث اعتکاف نہیں فرما سکے تو اگلے سال بیس دنوں کا اعتکاف فرمایا۔

☀ مسند احمد میں ہے:

21277- حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى وَعَفَّانُ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ وَقَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وحَدَّثَنَا عَبْد اللهِ: حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَسَافَرَ سَنَةً فَلَمْ يَعْتَكِفْ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا.

اسی طرح بعض روایات میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ ایک سال کسی وجہ سے ماہِ رمضان کا اعتکاف نہیں فرما سکے تو اگلے مہینے یعنی ماہِ شوال میں دس روز کا اعتکاف کرکے اس کی تلافی فرمائی۔

☀ صحیح بخاری میں ہے:

2041- حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ، وَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ دَخَلَ مَكَانَهُ الَّذِي اعْتَكَفَ فِيه،ِ قَالَ: فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ أَنْ تَعْتَكِفَ فَأَذِنَ لَهَا فَضَرَبَتْ فِيهِ قُبَّةً، فَسَمِعَتْ بِهَا حَفْصَةُ فَضَرَبَتْ قُبَّةً، وَسَمِعَتْ زَيْنَبُ بِهَا فَضَرَبَتْ قُبَّةً أُخْرَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِن الْغَدَاةِ أَبْصَرَ أَرْبَعَ قِبَابٍ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَأُخْبِرَ خَبَرَهُنَّ فَقَالَ: مَا حَمَلَهُنَّ عَلَى هَذَا آلْبِرُّ؟ انْزِعُوهَا فَلَا أَرَاهَا، فَنُزِعَتْ فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ حَتَّى اعْتَكَفَ فِي آخِرِ الْعَشْرِ مِنْ شَوَّالٍ. (بَابُ الِاعْتِكَافِ فِي شَوَّالٍ)

حضور اقدس ﷺ کا اعتکاف کرنے کا اس قدر اہتمام کرنا یہ بات واضح کرتا ہے کہ ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں سنت اعتکاف بہت ہی بڑی فضیلت اور اہمیت والا عمل ہے۔ 

(احکامِ اعتکاف از شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دام ظلہم)


📿 اعتکاف کے فوائد:

اعتکاف بہت ہی اہم اور بہترین عبادت ہے، جس کے فوائد بہت سے ہیں، ذیل میں اس کے چند فوائد ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ اس کی افادیت کا اندازہ ہوسکے:

▪اعتکاف میں مسجد جیسی عظیم اور مبارک جگہ میں اوقات بسر کرنا نصیب ہوجاتا ہے۔

▪مسجد میں وقت گزارنے اور مسجد کو آباد کرنے کے فضائل نصیب ہوجاتے ہیں۔

▪فرشتوں کی ہم نشینی میسر آجاتی ہے۔

▪نماز با جماعت ادا کرنے کی توفیق ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے نمازوں کی پابندی کی عادت پڑ جاتی ہے۔

▪تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز کا اہتمام نصیب ہوجاتا ہے۔

▪ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار کی فضیلت حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

▪مسجد اور اس کے نورانی ماحول کی برکت سے بہت سے گناہوں سے بچنے کی توفیق ہوجاتی ہے۔

▪ذکر، تلاوت، تسبیحات، درود شریف، نوافل اور دعاؤں جیسی بہت سی عبادات کی ادائیگی کی توفیق ہوجاتی ہے۔

▪دینی مجالس کی وجہ سے دین کی بنیادی تعلیمات سیکھنے کو ملتی ہیں۔

▪مسجد کے ماحول کی برکت سے فضول کاموں سے بچنا نصیب ہوجاتا ہے۔

▪مسجد کے نورانی ماحول کی برکت سے دین اور آخرت کی فکر بڑھ جاتی ہے۔

▪اللہ تعالیٰ کا قرب اور اس کی طرف رجوع کا موقع نصیب ہوجاتا ہے۔

▪شیطان کی چالوں سے کافی حد تک حفاظت رہتی ہے۔

▪اللہ تعالیٰ کی رحمت عطا ہوتی ہے۔

▪معتکف کا کھانا، پینا اور سونا بھی نیکیوں میں شمار ہوتا ہے۔

▪معتکف سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے۔

▪معتکف کو اللہ تعالیٰ کے پڑوسی ہونے کا شرف حاصل ہوجاتا ہے۔

▪معتکف کے لیے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے بخشوانا آسان ہوجاتا ہے۔

▪ماہِ رمضان کے بہترین آخری عشرے خصوصًا طاق راتوں کی عبادات نصیب ہوجاتی ہیں۔

📿 اعتکاف شبِ قدر پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔


📿 اعتکاف سے متعلق علم حاصل کیجیے!

اعتکاف ایک عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت بغیر علم کے ٹھیک طرح ادا نہیں ہوسکتی، اس لیے معتکف کو چاہیے کہ وہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ہی اس سے متعلق علم حاصل کرلے تاکہ اعتکاف کی عبادت شریعت کے مطابق سر انجام دی جاسکے، اس سے غفلت کے نتیجے میں کئی دفعہ تو اعتکاف بھی ٹوٹ جاتا ہے لیکن اس کا احساس ہی نہیں ہوتا اور اگر احساس ہو بھی جائے تو بعد میں پچھتاوا رہتا ہے کہ سنت اعتکاف سے محروم ہوگئے، ظاہر ہے کہ بعد کے پچھتاوے سے بہتر یہی ہے کہ اعتکاف کے مسائل سیکھ لیے جائیں۔ اس لیے یہ حقیقت سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عمل کی درستی کے لیے علم ضروری ہے۔ 

اس لیے ہر معتکف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعتکاف سے متعلق بنیادی اور ضروری علم حاصل کرلے تاکہ شریعت کا یہ حکم حسنِ خوبی کے ساتھ بجا لایا جاسکے۔


🌼 اعتکاف سے متعلق مسائل سیکھنے کے فوائد:

اعتکاف سے متعلق علم حاصل کرنے کے متعدد فوائد سامنے آتے ہیں:

▪علم حاصل کرنے کا فریضہ ادا ہوجاتا ہے۔

▪علم حاصل کرنے پر اجر وثواب نصیب ہوتا ہے۔

▪اعتکاف سے متعلق بہت سی غلطیاں اور غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں۔

▪اعتکاف کا یہ عمل حسنِ خوبی کے ساتھ ادا کیا جاسکتا ہے۔

▪اعتکاف کو توڑنے اور مکروہ کردینے والی چیزوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔ 

▪یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ اعتکاف سے متعلق شریعت نے جو رخصتیں اور سہولتیں رکھی ہیں ان کی حدود کیا ہیں۔

▪اعتکاف کے درست ہونے پر اطمینان نصیب ہوجاتا ہے۔

▪اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اعتکاف کی قبولیت کی امید بڑھ جاتی ہے۔

▪دوسروں کی صحیح راہنمائی بھی کی جاسکتی ہے اور اس کا اجر وثواب بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ 

▪سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی رضا نصیب ہوجاتی ہے۔


📿 اعتکاف کی حفاظت کے لیے ایک اہم نکتہ:

اعتکاف کی عبادت جس قدر اہم ہے اسی قدر احتیاط والی بھی ہے کہ ذرا سی غلطی بھی اعتکاف کو توڑ دیتی ہے، اس لیے قدم قدم پر احتیاط کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اعتکاف ٹوٹنے سے محفوظ رہے۔ اعتکاف کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے دو باتوں کا اہتمام سب سے زیادہ اہم ہے:

1️⃣ پہلی بات یہ کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے اعتکاف کے مسائل سیکھ لیے جائیں۔

2️⃣ دوسری سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اعتکاف کے دوران کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اس کے متعلق کسی مستند عالم سے پوچھ لیا جائے پھر اس کے بعد اسی کے موافق عمل کیا جائے، تاکہ یہ معلوم ہو کہ اس سے اعتکاف ٹوٹتا ہے یا نہیں۔ 

تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ جس شخص کو اعتکاف کی حالت میں ہر کام سے پہلے پوچھنے کی عادت ہو تو اس کا اعتکاف محفوظ رہتا ہے۔ کیوں کہ معتکف کا اعتکاف اسی صورت میں محفوظ رہ سکتا ہے جب وہ پوچھ پوچھ کر عمل کرتا رہے، ورنہ تو بہت سے لوگ پہلے کوئی کام کر ڈالتے ہیں اور پھر اس کے بعد پوچھتے ہیں کہ اس سے اعتکاف ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ذرا سی غفلت کی وجہ سے اپنا اعتکاف فاسد کرلیتے ہیں، یہ انتہائی نقصان کی بات ہے۔


📿 ضروری ہدایات اور مفید تجاویز:

1️⃣ معتکفین حضرات اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ ان کی ذات اور سامان کی وجہ سے کسی کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ معتکفین کو اور نہ دیگر نمازیوں کو۔

2️⃣ معتکفین حضرات باہمی محبت، ہمدردی، تعاون، خدمت اور خوش اخلاقی کے ساتھ رہیں تاکہ اعتکاف میں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آئے اور اعتکاف چین وسکون کے ساتھ گزرے۔ اور اگر ایسا کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آبھی جائے تو صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کریں۔

3️⃣ بہتر یہ ہے کہ مسجد میں سنت اعتکاف کرنے والے حضرات کے ساتھ ساتھ کوئی شخص نفلی اعتکاف میں بھی بیٹھ جائے تاکہ ضرورت کے موقع پر معتکفین کے ساتھ تعاون کرسکے، اس سے معتکفین کے لیے بڑی آسانی رہتی ہے۔

4️⃣ معتکفین مسجد کے آداب اور تقدس کا خصوصی خیال رکھیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بے ادبی اعتکاف کے فضائل وبرکات سے محروم ہی نہ کردے۔

5️⃣ معتکف مسجد میں دنیوی باتیں کرسکتا ہے البتہ مسجد کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے فضول گپ شپ سے اجتناب کرے۔ اسی طرح گپ شپ کی محفلیں لگانا بھی اعتکاف کی روح اور مسجد کے تقدس کے خلاف ہے۔

6️⃣ معتکف مناسب طریقے سے موبائل فون استعمال کرسکتا ہے البتہ یہ چیزیں ضرورت کی حد تک رکھے، موبائل کا بے جا استعمال مسجد کے احترام اور اعتکاف کی روح کے خلاف ہے۔ 

7️⃣ معتکف کو چاہیے کہ اپنے اوقات زیادہ سے زیادہ قیمتی بناتے ہوئے تلاوت، ذکر، نفلی عبادات اور دعاؤں کا خصوصی اہتمام کرے، مستند دینی کتب کا مطالعہ کرے، دین کی ضروری باتیں سیکھنے کی بھرپور کوشش کرے، اگر کسی کے ذمے قضا نمازیں یا سجدہ تلاوت ہوں تو ان کی ادائیگی کی فکر کرے؛ غرض اعتکاف کے ایام میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے اعمال خوب سے خوب سر انجام دے تاکہ اعتکاف کا مقصد پورا ہوسکے۔ 


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

14 رمضان المبارک 1441ھ/ 8 مئی 2020


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے