65a854e0fbfe1600199c5c82

عید کے دنوں میں شوہر کا بیوی کے ساتھ سسرال جانا

 


"عید کے دنوں میں شوہر کا بیوی کے ساتھ سسرال جانا"


سننے میں آیا کہ کل یعنی عید کے دوسرے دن اکثر شوہر حضرات اپنی بیویوں کے ساتھ سسرال کا رخ کرتے ہیں تو سوچا میاں بیوی کے عید کے دن سسرال جانے سے متعلق چند باتیں تحریر کرتا چلوں کہ داماد کو عید کے اس مسرت موقع پر سسرال میں کیا حکمت عملی اپنانی چاہیے تاکہ یہ ملاقاتیں وزن دار بااثر اور یادگار ہوں۔


پہلے واضح کرتا چلوں کہ اس پوسٹ میں لکھی کسی بات کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں لیکن تحریر کردہ باتوں پر عمل آپ سب کے لیے ان شاء اللہ مفید ثابت ہوگا۔


عید کے دوسرے دن ایک بڑی تعداد سسرال کا رخ کرتی ہے، لیکن بعض لوگ پہلے دن ہی سسرال کی طرف نکل پڑتے ہیں جو کہ میرے خیال میں غلط ہے۔ عید کا پہلا دن اپنے گھر میں رہ کر والدین کے ساتھ بہن بھایئوں کے ساتھ عید منانے کو ترجیح دیں، کہیں سے کتنے ہی فون آجایئں کتنی ہی بڑی دعوتیں ہوں کوئ ناراض ہی کیوں نہ ہوجاۓ لیکن عید کا پہلا دن اپنے گھر والوں کے ساتھ گذاریں۔ عید کا دوسرا دن سسرال واسطے وقف کرنا بہتر ہے۔


دوسرے دن جب سسرال کی طرف چل پڑیں تو لازمی راستے سے انکے لیے کچھ لیتے جایئں، کیک، مٹھائ یا دیگر اشیا وغیرہ کچھ بھی لازمی سسرال والوں کے لیے لیتے جایئں، خالی ہاتھ سسرال جا پہنچنا نہایت غیر مناسب عمل ہے، اس ایک چھوٹے سے عمل کے باعث سسرالیوں کے دل میں داماد واسطے عزت و محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ گویا ساس اور سسر کو دل سے خوشی ہوتی ہے۔


اسی طرح سسرال میں پہنچنے سے پہلے بیگم کو مکمل ضرورت کے پیسے دے دیں، بہتر ہے کہ نۓ نوٹوں کی دستی بیگم کو تھما دے، جیسا کہ گھر پہنچنے کے بعد چھوٹوں کو عیدی وغیرہ دینی پڑتی ہے تو ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے ہی گھر میں شوہر سے پیسے مانگتی پھرے کہ فلاں فلاں کو عیدی دینی ہے یا شوہر سب کے سامنے بیگم کو پیسے نکال کر دے رہا ہے کہ بچوں کو عیدی دیدو۔ نہیں۔! سسرال پہنچنے سے پہلے ہی بیگم کو اسکی ضرورت کے پیسے خود ہی دیدو کہ بیگم آپ اپنے گھر بھائ بہن کے بچوں میں اپنی طرف عیدی تقسیم کردیجیے گا۔ اور خوبصورت لگتا ہے اگر عیدی نۓ نوٹوں کی صورت میں ہو۔


تمام بچوں کو عیدی برابر دیں، ایسا نا ہو کہ فلاں بچے سے پیار زیادہ ہے تو اسے زیادہ عیدی دیدی، اور فلاں بچہ میرے قریب نہیں آتا تو تھوڑے میں فارغ کردیا۔ یہ بھی غلط ہوگا۔ تمام بچوں کو برابر عیدی دیں، کسی کو کم اور کسی کو زیادہ دینے سے بچوں کی دل آذاری ہوتی ہے اور بعض جگہ ماؤں کے دلوں میں فرق بھی آجاتا ہے کہ اسے زیادہ دیدی اور میرے بچے کو کم دیکر گۓ، لہذا عید کے دنوں میں سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوۓ تمام بچوں کو برابر عیدی دی جاۓ۔ اگر کوئ بچہ موقع پر موجود نا ہو تو اسکی عیدی اسکی والدہ کو دیں۔


جب سسرال آجایئں تو زیادہ فضول نقل و حرکت نا کریں، اس سے اچھا امپریشن نہیں پڑتا، لوگ مجھے اکثر کہتے ہیں کہ سالک شفیق بھائ ہم آپ کی اس بات سے متفق نہیں کہ داماد سسرال میں بُت بن کر بیٹھ جاۓ۔ نہیں میرے بھائ میں غیر ضروری نقل و حرکت سے منع کرتا ہوں مطلب کہ ایسا نا ہو کہ ایک پیر اِس کمرے میں تو دوسرا پیر دوسرے کمرے میں، اچھلتا کودتا پورے گھر میں گھومتا پھر رہا ہے۔ گھر میں پارک والا ماحول نہ بناۓ، گھر میں بیوی کی بہنیں ہوتی ہیں پھر اس گھر کی دوسری بہوؤیں ہوتی ہیں جن کا گھر کے کام کے سلسلے میں ادھر سے ادھر آنا جانا لگا رہتا ہے لہذا پورے گھر میں گھومنا پھرنا ادب و آداب کے خلاف ہے۔


اسی طرح سسرال جا کر وہاں کے مردوں کے ساتھ مصروفِ گفتگو رہے، بیوی کی بہنوں سے دور رہے، سامنا ہوجاۓ تو نظریں نیچی رکھے۔ زیادہ سے زیادہ سلام کا جواب دیدے، ایسا نا ہو کہ بیوی کی بہنوں کے ساتھ لمبی کچہریاں چل رہی ہیں، گپے لڑاۓ جارہے ہیں، خوب ہنسی مزاق چل رہا ہے، قہقہے لگاۓ جارہے ہیں۔ نہیں۔! بیوی کی بہنیں غیر محرم ہیں اور غیر محرم کے سامنے نظریں نیچی رکھنا اللہ کا حکم ہے اور مرد کا یہ عمل دلوں میں عزتوں کو بڑھاتا ہے، مرد کے وقار کو بلند کرتا ہے۔ یاد رکھیں ایک باوقار مرد آپ کو کبھی غیر محرموں کے ساتھ گپے لڑاتا نظر نہیں آۓ گا۔


کھانا سسرال میں ہی کھاۓ، ایسا نا ہو کہ کچھ دیر سسرال بیٹھ کر بیوی چھوڑ دوستوں و رشتہ داروں میں چلا جاۓ اور وہاں کھانا کھالے، نہیں۔! کھانا سسرال میں کھانے کو ترجیح دے۔ یا اگر دوسری جگہ بھی دعوت ضروری ہو تو تھوڑا کھا کر آجاۓ اور تھوڑا سسرال میں کھالے۔ لیکن عید کے دن سسرال آکر کھانا کھاۓ بغیر چلے جانا بلکل غیر مناسب ہوگا۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ شوہر نے بیوی کو تو میکے چھوڑ دیا اور خود حضرت دوستوں میں کھانا کھانے چلے گۓ۔ نہیں یہ غیر مناسب عمل ہوگا۔


دستر خوان پر ادب و آداب کا مظاہرہ کرے، ایسا نا ہو کہ سسر دسترخوان پر ساتھ بیٹھے ہیں اور داماد اپنے ساڈوؤں کے ساتھ خوب ہنسی مزاق اور قہقہوں کا لطف اٹھا رہا ہے یا موبائل کالز پر مصروف ہے۔ یہ آداب کے خلاف ہے، برا لگتا ہے اور اس سے عزت کم ہوجاتی ہے۔


سسرال آگۓ، سب سے اچھی طرح مل ملا لیے، کھانا بھی ہوگیا، عید کی خوشیاں بھی سمیٹ لیں، بیوی بھی خوش ہوگئ تو اب بہتر ہے کہ اب بیوی کو لیکر اپنے گھر کا رُخ کیجیۓ، قیام کرنا درست نہ ہوگا، عید کے دن اپنے گھر میں اچھے لگتے ہیں لہذا سسرال میں چند گھنٹے گذارلینے کے بعد گھر آجانا بہتر ہے۔ اگر بیوی کا رکنے کا دل ہو تو عید کے چند دنوں بعد میکے بھیج دیجیے لیکن عید کے دنوں میں اپنے گھروں کو اپنے لوگوں سے آباد رکھیں۔


یہ چند باتیں تھیں جن پر عمل کرکے سسرال میں عید کے دن کو خوبصورت بنایا جاسکتا ہے۔

نقل شدہ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے