65a854e0fbfe1600199c5c82

سورتِ حج میں سجدۂ تلاوت کا مقام



✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح❄✨


سلسلہ نمبر 534:

🌻 سورتِ حج میں سجدۂ تلاوت کا مقام


📿 سورتِ حج میں سجدۂ تلاوت کا مقام:

حضرات احناف کے نزدیک قرآن کریم میں کل 14 مقامات پر سجدۂ تلاوت ہیں، جنھیں تلاوت کرنے یا سننے سے سجدۂ تلاوت واجب ہوجاتا ہے۔ ان میں سے ایک مقام سورتِ حج میں بھی ہے، البتہ سورتِ حج کے مقام کے بارے میں اختلاف ہے، چنانچہ احناف کے نزدیک سورتِ حج کی آیت نمبر 18 پر سجدۂ تلاوت واجب ہے، یہ سورتِ حج کا پہلا سجدۂ تلاوت کہلایا جاتا ہے۔ آیت یہ ہے:

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللهَ يَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَآبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَنْ يُهِنِ اللهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍ اِنَّ اللهَ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ. (18)

جبکہ حضرات شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک سورتِ حج کی آیت نمبر 77 پر سجدۂ تلاوت واجب ہے، یہ سورتِ حج کا دوسرا سجدۂ تلاوت کہلایا جاتا ہے۔ آیت یہ ہے:

يَاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ. (77)

یہ دلائل پر مبنی فقہی اجتہادی اختلاف ہے، اس لیے فقہ حنفی سے وابستہ حضرات کو سورتِ حج کی آیت نمبر 18 پر سجدۂ تلاوت کرنا چاہیے کیوں کہ احناف کے نزدیک یہی بات راجح ہے۔


📿 سورتِ حج کے دوسرے سجدۂ تلاوت کا حکم:

چوں کہ احناف کے نزدیک سورتِ حج کا پہلا سجدۂ تلاوت واجب ہے اس لیے ہمارے ذمے سورتِ حج کا دوسرا سجدہ واجب نہیں، اس لیے یہ دوسرا سجدۂ تلاوت ادا نہ کرنے میں کوئی حرج اور گناہ نہیں۔ البتہ بعض اہلِ علم حضرات نے یہ فرمایا ہے کہ چوں کہ دیگر ائمہ کرام کے نزدیک سورتِ حج کا دوسرا سجدہ واجب ہے اس لیے اگر کوئی شخص اختلاف سے بچنے اور احتیاط پر عمل کرنے کے لیے یہ سجدۂ تلاوت ادا کرلیتا ہے تو بہتر ہے۔ لیکن یہ حکم نماز کے علاوہ عام حالات کے لیے ہے، جہاں تک نماز میں سورتِ حج کے اس دوسرے سجدۂ تلاوت کے ادا کرنے کا تعلق ہے تو نماز میں یہ آیت تلاوت کرنے کے بعد اس کے لیے مستقل سجدہ کرنا درست نہیں، البتہ نماز میں مذکورہ آیت نمبر 77 پر سجدہ کرنے کا جائز طریقہ یہ ہے کہ یہ آیت تلاوت کرنے کے فورًا بعد رکوع کرلیا جائے اور اسی میں سجدۂ تلاوت کی نیت کرلی جائے تو یہ درست ہے، لیکن اگر رکوع میں نیت نہ کی جائے تو نماز کے سجدے سے سجدۂ تلاوت خود بخود ادا ہوجائے گا، گویا کہ اس کے لیے نیت کی بھی ضرورت نہیں، البتہ جماعت کی نماز میں رکوع میں سجدۂ تلاوت کی نیت نہ کرنا بہتر ہے تاکہ نماز کے سجدے میں امام اور مقتدی سب کا سجدہ تلاوت ایک ہی ساتھ ادا ہوجائے۔


▪ ذیل میں حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ کے ’’ملفوظاتِ کمالاتِ اشرفیہ‘‘ سے ایک صاحب کا سوال اور اس کے جواب میں حضرت کا ارشاد ذکر کیا جاتا ہے:


❄️ سورۂ حج میں سجدہ ثانیہ کا حکم اور اس کے جواز کا محل:

’’کسی صاحب نے دریافت کیا کہ حنفی مذہب میں سورۂ حج میں سجدۂ اُولیٰ کرتے ہیں اور سجدۂ ثانیہ نہیں کرتے، ایک صاحب فرماتے ہیں کہ دونوں سجدے کرنے چاہیے، لہٰذا دونوں سجدے کروں یا صرف ایک؟ فرمایا کہ: حنفی کے نزدیک سجدۂ اُولیٰ واجب ہے، اور دوسرا سجدہ واجب نہیں، لیکن حنفیہ نے یہ کلیہ لکھا ہے کہ مسائلِ اختلافیہ میں اختلاف کی مراعات افضل ہے بشرطیکہ اپنے مذہب کے مکروہ کا ارتکاب لازم نہ آوے، سو اس قاعدہ کی بنا پر نماز کے خارج تو دوسرے سجدے کا کرلینا بھی بہتر ہوگا، البتہ نماز کے اندر سجدہ زائد بغیر سبب خلافِ موضوعِ صلاۃ ہے، اس لیے نماز کے اندر نہ کیا جاوے، البتہ ایک خاص طریق سے اگر کیا جاوے تو اس مکروہ کے ارتکاب سے بھی محفوظ رہے گا، وہ طریق یہ ہے کہ سجدۂ ثانیہ کی آیت پڑھ کر فورا رکوع میں چلا جاوے تو سجدۂ صلاۃ میں یہ سجدہ بھی ادا ہو جاوے گا۔‘‘ (باب اول: صفحہ: 215، 216، ادارہ البشریٰ)


❄️ مسئلہ: اگر کوئی حنفی کسی شافعی یا حنبلی امام کی اقتدا میں نماز ادا کررہا ہو اور وہ امام سورتِ حج کا دوسرا سجدہ ادا کرے تو حنفی مقتدی کو بھی اس کی اقتدا کرنی چاہیے۔ (فتاویٰ دار العلوم دیوبند: 4/ 297 دار الاشاعت کراچی)


☀️ سجدۂ تلاوت کی آیت دیکھنے یا لکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب ہونے کا حکم:

سجدۂ تلاوت کی آیت لکھنے یا دیکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا، البتہ اگر لکھنے یا دیکھنے کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی اس آیت کی تلاوت کی تو پھر سجدۂ تلاوت واجب ہوگا۔

(مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی، کتاب الصلوٰۃ، باب سجود التلاوۃ، صفحہ:486، ناشر: دار الکتب العلمیہ بیروت)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

18 رجب المرجب 1442ھ/ 3 مارچ 2021






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے