65a854e0fbfe1600199c5c82

خفیہ صلاحیتیں بیدار کریں

 آپ کے اندر کچھ ایسی خفیہ صلاحیتیں اور استعدادیں ہوتی ہیں جن کو بیدار کر کےآپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اکثر اوقات وہ صلاحیتیں مری ہوتی ہیں، انہیں زندگی دینے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ بُجھی ہوتی ہیں، انہیں چنگاری دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ دبی ہوتی ہیں، انہیں کھودنے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ زنگ آلود ہوتی ہیں،انہیں ریگ مال سے صاف کر کے پالش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ گرد آلود ہوتی ہیں، ان پر سے گرد و غبار کو جھاڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کچھ خارجی عوامل و اسباب کی وجہ سے بے کار اور ضائع ہو رہی ہوتی ہیں ،انہیں کام میں لگانے اور قیمتی بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔


ہر خوبصورت چیز جو آپ کے اندر مر چکی ہے، خواہ وہ خوبصورت احساسات و جذبات ہوں یا خیالات و آئیڈیاز، کچھ کر گزرنے کی قوتیں ہوں یا آگے بڑھنے کی ہمتیں، انہیں کیسے زندگی دیں؟


جو کچھ ہمیں بننا چاہیے، وہ کچھ بننے کےلیے کیسے بیدار ہوں؟


 اس کا جواب قرآن نے دیا۔


قرآن کریم کہتا ہے:


اومن کان میتا فاحییناہ۔۔۔۔۔


 ذرا بتاؤ کہ جو شخص مردہ ہو، پھر ہم نے اسے زندگی دی ہو اور اس کو ایک روشنی مہیا کر دی ہو جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہو، کیا وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس کا حال یہ ہو کہ وہ اندھیروں میں گھرا ہوا ہو جن سے کبھی نکل نہ پائے؟


یعنی جس شخص کے دل میں اندھیرا تھا، وہ اپنی صلاحیتیوں سے نابلد تھا کہ میں در اصل کون ہوں؟ اور کیوں ہوں؟ اسے ہم نے قرآن کی روشنی دی جس سے فائدہ اٹھا کر وہ جگمگا اٹھا۔ اس کے اندر چھپی قوتیں بیدار ہونے لگیں۔ اس کی استعداد کو ایک نئی زندگی ملنے لگی۔ قرآن پڑھنے سے وہ اپنے اندر اُن دماغی اور جسمانی قوتوں کو پہچاننے لگا جن کو عادتاً استعمال کرنے سے وہ قاصر تھا، وہ نہایت محدود دائرے میں زندگی گزار رہا تھا، اب قرآن نے اسے دنیا کا لیڈر بنا دیا۔قرآن نے اسے غیر مستعمل دفینہ کے دروازے کھولنے کے گُر سکھا دیے۔


پھر کیا ہوا؟ 


وہ چمکتا چلا گیا، وہ لوگوں میں جہاں جاتا ، اس کی صلاحیتیوں اور قابلیتوں کے نور سے ہر کوئی فائدہ اٹھاتا، وہ خود بھی روشنی میں رہنے لگا اور دوسروں کو بھی روشنی دینے لگا۔


اس کی مثال اگر آپ دیکھنا چاہیں تو صحابہ کو دیکھ لیں جن کی صلاحیتوں کو قرآن نے پالش کیا، ان کا رخ موڑا، انہیں دنیا کی قیادت و سیادت دلوائی، انہیں بتایا کہ تم نے اپنی صلاحیتوں کو مار دیا تھا، جہنم اور تباہی کے کنارے پر پہنچ چکے تھے کہ قرآن آگیا، اللہ کی اِس رسی سے تم چمٹ گئے تو فلاح پا گئے۔تمہارے لیے میری خوشخبری یہ ہے کہ دنیا میں بھی خوش رہو اور آخرت میں بھی۔


مجھے قرآن کریم کے ساتھ جڑے چند دن ہی ہوئے ہیں، لیکن بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ کیسے قرآن آپ کو آپ کا باطن سمجھاتا ہے۔ کیسے آپ کے اندر کی قوتوں کو زندگی دیتا ہے۔کیسے آپ کی اندرونی طاقتوں کو نشوونما دینے میں مدد کرتاہے۔ کیسے آپ کو distraction سے بچاتا ہے۔ہمیشہ آپ کو ایک موضوع پر جمائے رکھتا ہے۔بشرط کہ سمجھ کر پڑھا جائے۔


آپ بھی اگر دنیا سے کچھ دیر دور جا کر اپنے اندر کو کھولنا چاہتے ہیں، اپنے گریبان میں جھانکنا چاہتے ہیں، اپنے آپ سے واقف ہونا چاہتے ہیں تو قرآن کے ساتھ ہر روز کچھ دیر بیٹھیے۔ یہ آپ کو بتائے گا کہ آپ کون ہیں؟ اور کن صلاحیتوں کے مالک ہیں؟؟ اور کیا کچھ کر سکتے ہیں؟!!!!!


محمداکبر

11مئی 2023ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے