65a854e0fbfe1600199c5c82

قرآن سے تعلق بنائیے!

اگر آپ بیمار ہوں، جسم میں ہر وقت درد رہتا ہو۔ ہر قسم کی دوا لی ہو لیکن خاطر خواہ فائدہ نہ ہو رہا ہو۔ ایسے میں آپ کو ایک انتہائی کڑوی دوا دی جائے جس کا پہلا گھونٹ آپ کو بہت کڑوا لگے لیکن جب وہ دوا آپ کے اندر جائے اور آپ کی بیماری اور درد کو ختم کرنے لگے، جسم میں سکون پھیلنے لگے تو کیا اب بھی آپ کو کڑوی لگے گی؟؟؟

ممکن ہے کڑوی لگے لیکن آپ پھر بھی شوق سے پیئیں گے کیونکہ آپ کو اس کا اثر پتا چل گیا کہ یہی واحد دوا ہے جو میرے درد کو ختم کر سکتی ہے۔

دوست!

یہی حال قرآن کریم کا ہے۔ ابتداء میں آپ تلاوت اور تدبر سے اکتاتے ہیں۔ آپ کے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے، آپ کہتے ہیں یار تدبر قرآن سے زیادہ فلاں کام میرے لیے اہم ہے، تلاوت تو اگر آج نہیں بھی کی تو کوئی بات نہیں لیکن فلاں کام تو ہر حال میں کرنا ہے۔ یہ وہ پہلا مرحلہ ہے جو بڑا کڑوا ہے یعنی کچھ وقت قرآن کےلیے نکالنا۔

لیکن جب یہ کڑوا گھونٹ آپ پی لیتے ہیں اور تدبر قرآن آپ کی روح میں اپنا اثر دکھانا شروع کرتا ہے تو یقین کرو کہ پھر دردِ دل کی واحد دوا یہی محسوس ہوتی ہے۔ پھر اسی دوا سے اپنے درد ختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر اسی دوا کو ہر روز بلا ناغہ لینے کا جی چاہتا ہے۔

اللہ تعالی نے قرآن کو دوا نہیں بلکہ "شفاء" کہا۔ دنیا کی کسی بھی دوا میں دو امکان ہوتے ہیں کہ آپ کو شفا دے یا نہ دے۔ لیکن قرآن ایسی دوا ہے جس کی شفاء یقینی ہے۔

دوست! پہلا کڑوا گھونٹ پی لے، قرآن سے تعلق بنا لے پھر دیکھ تیری زندگی کے سارے درد کیسے ختم کرتا ہے۔

محمد اکبر
14 مئی 2023ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے