65a854e0fbfe1600199c5c82

بریانی


ہمارے دوست انجم کوکبانی محترم عامر ہاشم خاکوانی صاحب کے بڑے فین ہیں۔ ان کے بقول عامر بھائی کے سیاسی تجزیے کسی ادبی شہ پارے سے کم نہیں ہوتے۔ بہت دفعہ کوشش کی کہ تجزیے میں ان کے اسلوب کو کاپی کیا جائے مگر یہ پتھر بہت بھاری ثابت ہوا۔ آج انجم بھائی نے کچھ فرصت دیکھتے ہوئے "بریانی" پر مشقِ ستم کیا ہے۔ انجم بھائی کا "تجزیہ" پیشِ خدمت ہے۔ پڑھیے اور انہیں داد دیجیے۔


بریانی

از انجم ثاقب کوکبانی


اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بریانی سے زیادہ خوش ذائقہ اور مزے دار ڈش پورے برِصغیر میں موجود نہیں ہے۔ مجھے تو وہ بندہ بہت قابلِ ترس محسوس ہوتا ہے جس نے کبھی بریانی نہیں چکھی۔ کوشش ہوتی ہے کہ مہمانوں کی خاطر تواضع میں دسترخوان پر بریانی کو نمائندگی ضرور دی جائے۔ بریانی دیکھ کر ضبط ٹوٹ جاتا ہے، دل مچلتا ہے، کھا بھی لیتا ہوں مگر اس کے تیز مسالہ جات کی وجہ سے مجھے یہ کبھی بھی "مرغوب" نہیں رہی۔ ماہر اطبا بریانی کو معدے اور جگر کے لیے "سلو پائزن" قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ مجھے نہیں یاد کہ آخری مرتبہ بریانی کب کھائی تھی۔ بریانی سے متعلق میری سخت رائے کو جذباتی مت سمجھیے۔ بہت سے اطبا کی مشاورت کے بعد میں نے یہ رائے اختیار کی ہے اور الحمد للہ اس پر پورے شرح صدر کے ساتھ قائم ہوں۔ لیکن اس کے زہر ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسے آپ ترک کردیں۔ یہ ایک دوسری انتہا ہوگی جو سراسر حماقت ہے۔ انصاف سے دیکھا جائے تو بریانی واقعی لذیذ ڈش ہے۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو خیر خواہانہ مشورہ یہی دوں گا کہ ہفتے میں ایک بار بریانی ضرور چکھا کیجیے۔ لیکن یاد رکھیے اس کے مہلک نتائج کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔ اگر آپ اپنے جگر، معدے اور گردوں کے ساتھ واقعی برسر پیکار ہیں تو بھلے کھائیے اور شوق سے کھائیے۔

یہ آخری بات بطور تنبیہ احتیاطا لکھی ہے ورنہ اپنا تجربہ اس سے قدرے مختلف ہے۔ مجھے الحمد للہ اس سے کبھی نقصان نہیں ہوا۔ بلکہ بہت دفعہ بریانی کھانے کے بعد خود کو خاصا انرجیٹک محسوس کیا ہے۔ لیکن میں پھر کہوں گا کہ ضروری نہیں ہر ایک کے ساتھ ایسا ہی معاملہ ہو۔ پرییز بہرحال علاج سے بہتر ہوتا ہے۔ آپ کھائیے ضرور مگر اجتناب لازم ہے۔ یہ کسی طور پر بہتر نہیں کہ عارضی لذت کے لیے انسان اپنا ہی دشمن بن بیٹھے۔ مگر یہ بھی معقول نہیں کہ بزدل بن کر آپ بریانی کھانا چھوڑ دیں۔ اعتدال زندگی کا حسن ہے، خود کو منظم کیجیے۔ لنچ میں بریانی ہو تو ڈنر میں اسے مت کھائیں۔ چار دوست اکٹھے ہوں تو بریانی صرف دو ہی کھائیں، دو قربانی دے دیں۔ اس سے کم از کم یہ ہوگا کہ ایک طرف بریانی کو ہمارے ثقافتی کھانوں میں جو غیر معمولی امتیاز حاصل ہے اسے برقرار رکھنے میں مدد ملے گی تو دوسری طرف بریانی کے نقصان دہ پہلووں کی رعایت بھی ہوسکے گی۔

یہ محض میری رائے ہے، ہوسکتا ہے آپ اس سے اتفاق نہ کریں مگر الحمدللہ مجھے خود اس پر اطمینان نہیں ہے۔۔


انجم بھائی کے شکریے کے ساتھ!

بہ شکریہ پروفیسر امیرحمزہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے