65a854e0fbfe1600199c5c82

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا علمی سفر ... ہمارے لیے اسباق (پہلی قسط)

 گزشتہ کل تدبر قرآن کے اپنے واٹس ایپ گروپ میں ایک آیت بھیجی تھی اور حضرات و خواتین سے گزارش کی تھی کہ اس میں تدبر کریں اور دیکھیں کہ آپ اپنے لیے کیا سبق نکال سکتے ہیں؟


چند احباب نے جو کوشش کی، اس کو چند جملوں میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔


پہلے آیت اور ترجمہ دیکھ لیں۔


آیت یہ ہے:


فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا


پھر جب دونوں (یعنی حضرت موسی اور ان کے ساتھ ان کا نوجوان شاگرد) آگے نکل گئے، تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ : ہمارا ناشتہ لاؤ، سچی بات یہ ہے کہ ہمیں اس سفر میں بڑی تھکاوٹ لاحق ہوگئی ہے۔


تدبرات:


1:سفر میں ساتھ کھانا لانا نبیوں کی سنت ہے، توکل کے منافی نہیں ۔


2:جب بھوک لگے، تبھی کھانا کھانا چاہیے۔


3:سفر میں بہتر یہ ہے کہ کسی ساتھی کے ساتھ کیا جائے۔


4:آدمی کو سفر میں جو عارضہ پیش آئے، اپنے ساتھی کو بتا دینا چاہیے۔


5: بعض دفعہ ہم بھی زندگی کی کسی منزل کا سفر کرتے ہوئے بہت آگے نکل جاتے ہیں جہاں جسم کے حقوق بھی بھول رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں کچھ دیر ٹھہریں اور جسمانی حقوق ادا کریں یعنی کھائیں پیئیں اور آرام کریں۔


6: جس طرح انسان کا پیٹ بھوکا ہوتا ہے، اسی طرح ہماری روح بھی روحانیت کے نور کی بھوکی ہوتی ہے۔ ظاہرِ بدن کو جہاں خوراک دینے کا اہتمام کرتے ہیں، وہی روح کو بھی خوراک دینی چاہیے۔


7:کوئی بھی کام کرتے ہوئے تھکن محسوس ہو تو اسے اتاریں ضرور لیکن جائز طریقوں سے نہ کہ نشہ وغیرہ استعمال کر کے


8: یہاں حضرت موسی کو تھکاوٹ لاحق ہوئی اور انہوں نے بھی آرام کرنا چاہا۔ ہم جس شخص کو بھی اپنے لیے آئیڈیل بنائیں، اس کے بارے میں یہ مت سوچیں کہ وہ ہمیشہ کام میں جُتا ہوا ہونا چاہیے۔ وہ بھی آخر انسان ہے۔ کچھ دیر سستانا اس کا بھی حق ہے۔


9: انسان جب کسی بڑے مقصد کو لئے منزل پر رواں دواں ہوتا ہے تو راہ میں کٹھن گھاٹیوں کا سامنا ہوتا ہے جو اسے تھکا کر رکھ دیتی ہیں، کبھی لوگوں کے رویے، کبھی ان کی تنقید، کبھی اسباب کا نہ ہونا وغیرہ وغیرہ


تو ایسی صورت حال میں انسان کو گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ تھوڑی دیر رک کر سکون کا سانس لے اور اپنے آپ کو ایسی چیز کی طرف متوجہ کرے جو اس کے مقاصد کو تقویت عطا کرے۔


نوٹ: میں اسی آیت کے حوالے سے کچھ مزید نکات کل کسی تحریر میں پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ان شاء اللہ


مولانا محمد اکبر

5 جون 2023ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے