65a854e0fbfe1600199c5c82

نماز عید اور ہماری حالت

 

سنو سنو!!
نماز عید اور ہماری حالت


ناصرالدین مظاہری 


میں عوام کی کیا بات کروں جب خواص ہی کا یہ حال ہے کہ انھیں صحیح خطبہ پڑھنانہیں آتا،ریں ریں ،کیں کیں کرکے عجیب عجیب اندازاورلہجہ میں خطبہ سننے میں آتاہے ،تلفظ تواتناغلط ہوتاہے کہ اللہ کاشکراداکرنے کوجی چاہتاہے کہ کوئی عربی داں نہیں ہے ورنہ اسے توالٹیاں شروع ہوجائیں گی۔


خطبہ میں تکبیرات کامسئلہ اوربھی اہم ہے ،ہمارے بہت سے ائمہ کوپتہ ہی نہیں ہے کہ تکبیرات بھی ضروری ہیں ، عیدین کے خطبہ میں تکبیرات زیادہ سے زیادہ کہنا چاہیے،خطبہ کے لئے کھڑے ہوتے ہی پہلے نو دفعہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہہ کر خطبہ شروع کرنا چاہیے اور دوسرے خطبہ کے شروع میں بھی سات تکبیریں کہہ کر خطبہ شروع کرنا چاہیے اور اس کا اختتام ۱۴؍تکبیروں سے کرنا چاہیے، یہ سنت ہے،لیکن اکثر لوگ اس سنت پر عمل نہیں کرتے ہیں، اس سنت کو زندہ کرنا چاہیے۔نیز اس بات کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے کہ عید الفطر کے مقابلے میں عید الاضحیٰ میں تکبیرات زیادہ کہنا چاہیے۔(دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن)


امام عیدین کی پوری عمرگزرجاتی ہے لیکن ان سے اتنابھی نہیں ہوسکتاہے کہ وہ کم ازکم خطبہ ہی یادکرلیں۔چنانچہ میں نے ایک جگہ دیکھاکہ گاؤں کی مسجدسے خطبہ عیدگاہ نہیں پہنچاتوایک بندے کومستقل گاؤں بھیجاگیا،لوگ دھوپ میں تپتے رہے،پکتے رہے یہاں تک کہ خطبہ آیاتب کہیں جاکرنمازشروع ہوئی۔یہ سب ہماری غفلت اوربے توجہی کی باتیں ہیں ،ایک خطبے میں مشکل سے پانچ دس منٹ لگتے ہیں اگرخطیب حضرات کوشش کریں توآرام سے تھوڑے دن یاتھوڑی دیرمیں خطبہ یادکیاجاسکتاہے لیکن ہر چیزکاتعلق دلچسپی سے ہے ،جب دلچسپی ہی نہ ہوتوخطبہ توکیاسورۃ الکوثربھی یادنہیں ہوگی۔


 اس سے بھی افسوس کی بات یہ ہے کہ نمازی حضرات جن کی عمرکاسفینہ ساحل سے لگ چکاہے،جن کے پیرقبرمیں لٹک چکے ہیں،جن کی زندگی میں خداجانے کتنی بارنمازعیدپڑھی جاچکی ہے، ان کامجموعی حال بھی بہت ہی خراب ہے ،تکبیرات کی ترتیب میں فیل ہوجاتے ہیں،ایک دوسرے کی دیکھادیکھی ہاتھ باندھتے اور چھوڑتے ہیں ،ایسابھی ہوجاتا ہے کہ جس کودیکھ کرہاتھ کھولے اورباندھے جارہے ہیں اگراس سے بھی غلطی ہوگئی تواِن صاحب نے بھی غلطی کردی۔اُدھرامام صاحب دَمادَم تکبیرات پرتکبیرات کہے جارہے ہیں اوراِدھراُن کے مقتدیان ٹامک ٹوئیاں مارے جارہے گویااندھیرے میں تیرچلائے جارہے ہیں۔


تکبیرات تشریق میں بھی عموماً لوگ غفلت کرتے ہیں یہ تکبیرات "اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر لا الہ ا لا اللّٰہ واللہ اکبر اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد" نو ذی الحجہ کی فجر سے ایامِ تشریق کے آخری دن یعنی ۳ ۱؍ذی الحجہ کی عصر تک پڑھی جاتی ہیں،ہرنمازکے بعدان تکبیرات کوپڑھنامسنون ہے ،تکبیرات اتنی آہستگی سے پڑھیں کہ آپ کے بازومیں جوصاحب نمازپڑھ رہے ہیں ان کے کانوں تک آوازپہنچ جائے اورانھیں بھی تکبیرات تشریق پڑھنے کی توفیق ہوجائے۔


جب خطبہ یادنہیں ہے تواس کومختصرکرنے کی بھی توفیق نہیں ملتی،اگرخطیب کوخطبہ یادہوتاتواس کونمازیوں کی راحت اورمشقت کابھی خیال اورلحاظ رہتا۔


 عیدگاہیں بغیرچھت کے ہوتی ہیں،چھت نہ ہونے کی وجہ سے کبھی سخت سردی میں نمازاداہوتی ہے توکبھی سخت گرمی میں،کبھی بارش ہی شروع ہوجاتی ہے ،ایسی صورت میں اگرکوئی پڑھالکھا،ہوشیارامام اورخطیب ہوتواپنے خطبہ کومختصر کرسکتا ہے لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹاہے ،جیسی عوام ویساامام،عوام پسینے سے تربترہویا بارش سے ،یا سردی سے بدن کپکپانے لگے امام صاحب کی رفتاروہی رہتی ہے۔


نمازبہت زیادہ طویل پڑھانایامقتدیوں کی رعایت نہ رکھنا امامت کے آداب کے خلاف ہے۔احادیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ کامل اورہلکی نمازپڑھایاکرتے تھے، نیزبسااوقات مقتدیوں کی رعایت کی بنا پرانتہائی مختصرسورتیں پڑھنا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ائمہ کو بھی یہ ہدایت ہے کہ نمازطویل نہ پڑھائیں؛ کیوں کہ نمازیوں میں بعض ضعیف، کم زور اورحاجت مندبھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح روایات سے یہ بھی ثابت ہے کہ ایک صحابی (رضی اللہ عنہ)نے طویل نمازپڑھائی، (اور عشاء کی نماز میں سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کردی) مقتدیوں میں سے ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت تنبیہ فرمائی اور ناراضی کااظہارفرمایا۔(دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن)


ایسے مواقع پرامام کی اہلیت اورصلاحیت اوراس کی تربیت بھی ظاہرہوجاتی ہے ،لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ قابلیت ہوناالگ بات ہے تربیت یافتہ ہوناالگ بات ہے ،صلاحیت کے ساتھ اگرتربیت نہیں ہے توغلط ہے اورتربیت کے ساتھ صلاحیت نہیں ہے توبھی غلط ہے۔ اماموں کوازدحام کے مواقع پراپنی حسن قراء ت اور ترتیل وتجویدکے گوہروجوہردکھانے کے بجائے نبوی طرزاوراسوہ کواختیارکرکے نمازمیں تخفیف کرنی چاہئے، ترتیل،تدویراورحدرتینوں طریقے ثابت ہیں آپ موقع محل کالحاظ کرکے ہی نمازپڑھائیں۔


=====

بہو اور بیٹیوں پر قربانی کا حکم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے