سنوسنو!!
امام عیدین سے گزارش:
ناصرالدین مظاہری
(9/ذی الحجہ 1444ھ)
کل جب آپ عیدگاہ میں عوام سے رو بہ رو ہوں تو انھیں قربانی کا حقیقی مفہوم بتائیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شرک کے خلاف یکہ وتنہا جو تحریک چلائی تھی وہ بتائیں، تحریک کے اولین اور ابتدائی نبوی اسلوب کو دعوتی انداز میں بیان کریں۔ہجرت کی سنت قدیمہ اور اس کے فوائد بتائیں،بتائیں کہ کس طرح ہر دور میں تمام شیاطین ایک خدا کی طرف دعوت دینے والوں کے دشمن ہوتے رہے ہیں،سمجھائیں کہ فی زماننا بھی کفر ایک اکائی ہے۔اسلام کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز پر شیطانی عسکر و لشکر حمایت کے لئے میدان میں کود پڑاہے۔
عیدالاضحی کا مطلب صرف گوشت نہیں ہے ، حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی،حضرت ہاجرہ کی مشقتیں،حضرت ابراہیم کی محنتیں،کعبۃ اللہ کی تعمیر،ایک اللہ کی الوہیت کا نعرہ مستانہ مکہ مکرمہ کے چپہ چپہ سے اس خاندان کی وابستہ یادیں،باتیں اور قربانیاں،قربانی کی تاریخ،مفہوم،ضرورت اور مستقبل میں ہرقسم کی قربانیوں کے لئے تیار رہنے کی دعوت اور بصیرت پر روشنی ڈالیں۔عوام کو بتائیں کہ آپ کے ہر شعار اور دین کی ہر تعلیم کے خلاف کفر متحد ہوچکاہے۔
ہر گھر میں ابراہیم اور اسماعیل کی ضرورت آن پڑی ہے کیونکہ تمام آزران عالم خم ٹھونک کر میدان کار زار میں کود پڑے ہیں۔
امت کو خواب غفلت سے جگائیں اس کو عیش وعشرت سے ہٹاکر محنت و مشقت کی لائن پر لائیں۔بتائیں کہ اللہ تعالی کو آرام پسند نہیں ہے، وہ ہمیں مسلسل حرکت میں دیکھنا چاہتا ہے،مسلمان آرام اور آسائش کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ہے ،اس کے لئے یہ چندہ روزہ دنیا کھیتی کی طرح ہے ،جس طرح کسان دن رات کھیت میں محنت کرتا ہے اسی طرح ہمیں بھی دن رات اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے بے کل و پریشان رہنا چاہیے۔
اتحاد کی دعوت دیجئے آپسی ناچاقیوں، رنجشوں، رقابتوں اور عداوتوں سے چھٹکارہ دلائیے،کیونکہ ان کی کمائی کا نصف سے زیادہ حصہ ان ہی شکر رنجیوں کی نذر ہوجاتا ہے۔
اسلام دین فطرت ہے جب تک ہم اسی فطرت کی طرف نہیں لوٹیں گے تباہیوں کے دھارے اور بربادیوں کی موجوں کو روک نہیں سکیں گے۔
اے امامان عیدان!
مسلمانوں کو ان کی "مسلمانی"یاد دلائیں،اسلام اور ایمان کے درمیان باریک فرق کو واضح کریں۔ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اور تقریبا اتنے ہی صحابہ نے پوری زندگی جو کام کئے ہیں ہمیں بھی اسی کام پر کمربستہ ،اسی دعوت سے وابستہ اور اسی حکمت کے ساتھ آمادہ رہنے کی ضرورت ہے۔
آپ حکمت و موعظت کے ساتھ وہ کارہائےنمایاں انجام دے سکتے ہیں جو فوجیں نہیں کرسکتی ہیں جو ہراول دستے نہیں کرسکتے۔
(ناصرالدین مظاہری)
0 تبصرے