65a854e0fbfe1600199c5c82

دل کے آئینے میں ہے تصویر یار

 


سنوسنو!!
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار


ناصرالدین مظاہری

13/ذی الحجہ 1444ھ


اب تو تصویر لینے کو ہر فرض کی طرح ایک فرض تصور کرلیا گیا ہے،پہلے کی اور اب کی تصویر میں فرق یہ ہوگیا ہے کہ پہلے کے لوگ کوئی دینی کام کررہے ہوتے تھے اور تب ہی کوئی عقیدت مند چپ چاپ بلا اطلاع وبلا اجازت تصویر لے لیتا تھا۔چنانچہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی ایک ہی تصویر وقتا فوقتاً وائرل ہوتی رہتی ہے۔اسی طرح حضرت مولانا سید عبداللطیف پورقاضوی ناظم مظاہرعلوم کی بھی صرف ایک ہی تصویر وائرل ہوتی رہتی ہے۔


میں نے حضرت مولانا محمد سالم قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند سے حضرت تھانوی کی وائرل تصویر کی بابت پوچھا تو فرمایا کہ جی ہاں یہ وائرل تصویرحضرت تھانوی ہی کی ہے۔پھر مزید فرمایا کہ کیمرہ مین نے یہ تصویر بلا اجازت اور بلا اطلاع اچانک چھپ کر کھینچ لی تھی حضرت کوپتہ چل گیا، فوارا تنبیہ فرمائی ،لوگ کیمرہ مین تک پہنچ گئے لیکن کیمرہ مین بڑا چالاک تھا اس نے کمال ہوشیاری کا مظاہرہ کیا اور ریل نکال کر منہ میں رکھ لی ،لوگوں نے کیمرے میں دیکھا تو ریل نہیں تھی بس حضرت کی یہی ایک تصویر ہے۔


حضرت مولانا سید عبداللطیف پورقاضوی ناظم مظاہرعلوم کی تصویر کابھی کچھ ایسا ہی حال ہے، ہوا یہ کہ ایک وفد عرب سے کسی اہم گفتگو کے لئے بھارت پہنچا ، کئی جگہ سرکردہ حضرات سے ملتا ملاتا سہارنپور وارد ہوا،یہاں بھی گفتگو ہوئی،گفتگو کے بعد غالبا نماز ظہریاعصر کے لئے حضرت مولانامفتی سعید احمد اجراڑوی (متوفی 1377ھ)وضو کرنے جارہے تھے ،آستینیں بھی چڑھی ہوئی ہیں ،سامنے حضرت مولانا سید عبداللطیف پورقاضوی کھڑے کھڑے محو گفتگو ہیں درمیان میں منشی رفیق احمد مرحوم بھی کھڑے ہیں کہ اچانک بلااجازت اس عربی وفد نے ان حضرات کا فوٹو لے لیا۔


مجھے یاد آیا ایک دفعہ جب ہمارا دورہ حدیث کاسال تھا کسی ٹی وی چینل والا وفد اپنے کیمرہ مینوں کے ساتھ مظاہرعلوم پہنچا یہاں حضرت مفتی مظفرحسین صاحب ترمذی کا درس دارالحدیث میں دے رہے تھے ،اسی دوران ٹی وی والے پہنچ گئے ،نشست گاہ کے بالکل سامنے مغرب کی طرف والے چھجے پر اپنا قد آدم اسٹینڈ نصب کرنا شروع ہی کیا تھا کہ مفتی صاحب کی نظرپڑگئی ،وہ منظر میں اب تک بھولا نہیں ہوں حضرت نے غصہ میں کتاب بند کی اور زور دار آواز میں ان احمقوں کو نہ صرف ڈانٹا بلکہ ان کی طرف لپکے،کیمرہ مینوں اور دیگر اسٹاف کی حالت دیکھنے کے لائق تھی اپنا غیر مرتب سامان اٹھا اٹھا کر مجرم کی طرح بڑی تیزی کے ساتھ نیچے کی طرف بھاگے۔


اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ جب کسی پروگرام میں کیمرہ مین کا رخ اسٹیج کی طرف ہونے لگتا ہے تو صاحبان عباو قبا بھی اپنے کالر ومفلر اور ٹوپی و دامن کو درست کرنے لگتے ہیں،شروع میں ہی نمایاں جگہ بیٹھتے ہیں تاکہ کیمرے کی نظر میں رہیں،اس دوران اگر کوئی آگے آگیا تو اس کو پیچھے کرتے بھی میں نے دیکھاہے ۔


اصل میں اب یہ شوق بن گیاہے ،جب سے موبائلوں نے اعلی ترین کیمرے کی سہولت دی ہے ہماری بیٹیاں،بہویں،مائیں سب گویا بازار میں جاکھڑی ہوئی ہیں،اب پردے ،پردے کی دیواریں،پردے کی ریلنگیں سب بے سود ہوتی جارہی ہیں کیونکہ جن کے لئے اتنا خرچہ کیا جارہا ہے وہ تو ٹک تاجر بنی موبائل پر کتنی ہی آنکھوں کو سینک رہی ہیں،نیم عریاں کپڑے پہن کر سرمحفل گھوم رہی ہیں۔بلکہ جب تک گھرمیں ہیں شکلیں بھی عام اور سادہ سی ہیں لیکن جیسے ہی اپنی کوئی ویڈیو بنانی مقصود ہوئی تو چہرے کی ڈینٹنگ پینٹنگ اتنی کرلیں گی کہ گھروالے بھی شک میں پڑجائیں کہ یہ کون ہے؟

بہت سے احمق حج اور عمرہ کے دوران خود کی تصویریں تو اپلوڈ کرتے ہی ہیں کچھ "روشن خیال"تو اپنی بیوی،اپنی بیٹی،اپنی بہن تک کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈھٹائی بلکہ بے حیائی کے ساتھ اپلوڈ کردیتے ہیں۔


اب تو نوبت یہ آگئی ہے کہ بعض لوگ ٹھیک کعبہ کے سامنے کھڑے ہوکر بلکہ کعبہ کو پس پشت کرکے اپنی سیلفیاں بناتے اور اتارتے ہیں پھر سب کو بھیجتے ہیں ۔


مجھ سے تو ایک صاحب نے بیان کیا کہ بعض لوگ کعبہ کے سامنے مصنوعی رونا روتے ہوئے کی تصویر اور ویڈیو بناتے ہیں اگر رونے کی اداکاری ویڈیو میں صحیح نہیں آئی تو اسے ڈیلیٹ کرکے پھرسے رونے کی شکلیں بناکر کھینچواتے ہیں اور اس منظر کو اپلوڈ کرکے اپنی ریاکاری کو عبادت بناکر پیش کرتے ہیں۔کچھ نالائق ایسے بھی ہوتے ہیں جو ایسی ویڈیواور تصویروں کو لایک کرکے گناہ میں شرکت کرلیتے ہیں۔ارے بھائی ہرگناہ کی پسندیدگی بھی گناہ کے حکم میں ہے۔وہ گناہ کرکے گناہ گار ہوئے اور آپ اس گناہ کو پسند کرکے گناہ گار ہوئے۔یقین نہ ہو تو کسی بھی دارالافتاء سے رجوع کرلیجیے۔


اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا 


سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی


اگرعلماء اور مفتیان نے بوقت ضرورت بقدر ضرورت تصویرکی گنجائش دے ہی دی ہے تو اس کایہ تو مطلب نہیں ہے کہ آپ کھانے سے ہگنے تک کی تصویریں بنانے لگیں۔


کل ہی کسی نے ایک ویڈیو بھیجی جس میں ایک صاحب تنہا موٹر سائیکل پر کھڑے کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں رکوع اور سجود قیام اور قعود بھی کررہے ہیں اور دوسری گاڑی سے کیمرہ مین اس کی ویڈیو بھی بنارہاہے یہ ریاکاری ہے لیکن یارلوگوں کو ریاکاری سے کیا مطلب انھیں تو بہت سے "لائک" مطلوب ہیں حالانکہ قرآن مجید کے صریح حکم لاتلقوا بایدیکم الی التھلکۃ کے خلاف ہے۔


بہرحال اب مرض کو خوبی تصور کرلیا گیا ہے ، جلسوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی نوعمر مشتہات طالبات سے نعت ونظم پڑھوانے لگے ہیں یہ خوش ہیں کہ ہم دینی کام کئے جارہے ہیں اور شیطان بھی خوش ہے کہ اس روشن خیال طبقہ کے چکر میں میں کتنے لوگوں کو آنکھیں سینکنے پر لگائے جارہاہوں۔


صورت چھپائیے کسی صورت پرست سے 


ہم دل میں نقش آپ کی تصویر کر چکے 


اب تو حکومتوں نے بھی خواتین کو اجازت دیدی کہ محرم کے بغیر بھی حج وعمرہ کرسکتی ہیں بس پھر کیا تھا اللہ اور اس کانبی منع کرے تو کرتارہے سرکاری اجازت کو کافی سمجھ لیا گیا اور کئی عورتیں بغیر محرم کے وہاں پہنچنے بھی لگی ہیں۔


اب کی حکومتیں انسانیت کی نہیں شیطنت کا اشتہارو پرچار کررہی ہیں ہروہ کام جس سے رحمان ناخوش اور شیطان خوش ہو دھڑلے کے ساتھ انجام دئے جارہے ہیں۔اس سلسلہ میں اسلامی وغیراسلامی سبھی حکومتوں کا یکساں رویہ ہوگیاہے۔


 خدا محفوظ رکھے بڑا نازک زمانہ ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے