65a854e0fbfe1600199c5c82

بال اور ناخن کوبیچنا اور پھینکنا


 سنوسنو!!


بال اور ناخن کوبیچنا اور پھینکنا


(ناصرالدین مظاہری)

29/ذی الحجہ 1444ھ


آپ نے اکثرو بیشتر اپنی گلی اور محلے میں دیکھا ہوگا بکہ گشتی دکاندار آتے ہیں اورعورتوں کے بال خریدتے پھرتے ہیں، مجھے اس کی تحقیق تو نہیں ہوسکی کہ یہ بال خرید کرکرتے کیا ہیں کیونکہ برش ان سے نہیں بنتے، کوئی لباس وغیرہ بھی ان سے نہیں بنتالیکن پھربھی ایک دکاندارسے جب پوچھا کہ عورتوں کے بال تم لوگ خرید کر آگے کتنے روپے کلو فروخت کرتے ہو؟تواس نے جواب دیا کہ دوہزار روپے کلومیں فروخت کرتاہوں۔


آپ تاریخ اور سیرت کامطالعہ کریں تومعلوم ہوگاکہ جادوگر جب کسی پر جادو کرناچاہتے ہیں تودیگر چیزوں کے ساتھ وہ مستعمل کپڑے یابال بھی طلب کرلیتے ہیں،ان چیزوں پرجادو گراپنا ’’کام ‘‘کرجاتے ہیں۔زیادہ تعجب کی بات نہیں ہے خود رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پرجادو کیاگیا تھااور وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک کابال جادوگر کے ہاتھ لگ گیا تھا اور ،اسی بال کے ذریعہ جادوگرنے جادو کردیاتھا،تفصیل طویل ہے بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس جادو کو توڑنےکے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ فلق اور سورۂ ناس (معوذتین) نازل فرمائی تھی اور آج بھی کسی بھی قسم کے جادو کوتوڑنے کے لئے ان ہی سورتوں کو خاص ترکیب اور وظیفہ کے طورپر پڑھاجاتاہے۔


ہماری خواتین اس سلسلہ میں بہت غفلت کرتی ہیں وہ اپنے بالوں کویاتو کوڑے دان میں ڈال دیتی ہیں یاادھر ادھر پھینک دیتی ہیں ورنہ کسی دیوار کے سوراخ میں رکھ دیتی ہیں اور ہواکے چلنے پر وہ بال وہاں سے اڑ کربکھرے پھرتے ہیں۔


جسم انسانی کے بال ہوں یاناخن یہ بھی انسانی حصہ ہونے کی وجہ سے لائق عزت وتکریم ہیں اوران کی بھی وہی عزت کرنی چاہئے جوجسم کے کسی بھی حصہ کی کی جاتی ہے ،مثلااگرکسی کی خدانخواستہ انگلی کٹ جائے یا ہاتھ الگ ہوجائے تواس کوآپ کہیں پھینک نہیں سکتے بلکہ اس کوفن کرنے کاحکم ہے ۔


دارالافتاء دارالعلوم دیوبند سے اسی بابت کسی نے سوال کیاتوجواب دیاگیا:


’’اللہ تعالی نے انسان کو قابل تکریم بنایا ہے ؛ اس لئے جسم کے بال اور ناخن کاٹنے کے بعد ادھر ادھر ڈالنا مناسب نہیں، بعض لوگ بیت الخلا یا غسل خانے میں بال وغیرہ ڈال دیتے ہیں، یہ مکروہ ہے ؛ بلکہ ناخن اور جسم کے کسی بھی حصہ کے بال کاٹنے کے بعد کسی مناسب جگہ دفن کردینا چاہئے اور موئے زیر ناف اور عورت کا اپنے بال کسی ایسی جگہ ڈالنا جائز نہیں جہاں سے لوگ گزرتے ہوں اور ان بالوں پر لوگوں کی نظریں پڑیں۔


 اس سے آگے دارالافتاء نے ردالمحتار، درمختار وغیرہ کتابوں سے عربی عبارات نقل کرکے اپنے فتوے کومدلل کیاہے۔


حضرت امام احمد بن حنبل ؒبھی بالوں اور ناخنوں کو دفن کرنے کے قائل ہیں۔


حضرت شیخ محمدبن عثیمین ؒنے فرمایا:


’’اہل علم نے بال اور ناخن دفن کرنے کو اچھا اور بہتر عمل قرار دیا ہے، اس بارے میں صحابہ کرام کے بھی کچھ آثار ملتے ہیں‘‘۔ 


جامعہ بنوری ٹاؤن سے بھی کسی نے استفتاء کیاتو جواب دیا گیا کہ:


’’سر یا داڑھی کے بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں،نیز اجنبی مرد کے لیے عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، اس لیے سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں انہیں کسی جگہ دفنا دینا چاہیے، اگر دفنانا مشکل ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے۔ نیز مردوں کو بھی ناخن اور بال وغیرہ کسی زمین میں دفنا دینا مستحب ہے، اگر دفنانے کی سہولت نہ ہو تو ایسی جگہ مٹی میں ڈال دیے جائیں جہاں گندگی اور ناپاکی نہیں ہو۔


 فتاویٰ شامی میں ہے:


"و کل عضو لا یجوز النظر الیہ قبل الانفصال، لا یجوز بعدہ و لا بعد الموت، کشعر عانۃ و شعر رأسہا"۔


بہت اہم بات ہے فرماتے ہیں کہ ہروہ عضو جس کوجسم سے جداہونے سے پہلے دیکھنا جائز نہیں ہے اس کوجسم سے جداہونے کے بعد یہاں تک کہ موت کے بعدبھی دیکھنا جائزنہیں ہے جیسے بغل کے بال ، زیرناف کے بال اورسرکے بال وغیرہ۔


اب تو خواتین بیوٹی پارلرجاتی ہیں،وہاں اپنے بال اور ناخن چھوڑ آتی ہیں،ہماری بہنیں اپنے گھروں میں کہیں بھی اپنے بالوں اورناخنوں کو پھینک دیتی ہیں، ہمارے مسلمان بھائی بھی اپنے بالوں اورناخنوں کی طرف سے بہت غفلت کرتے ہیں۔


ہمیں اس غفلت سے توبہ کرناچاہئے اوراپنے ناخنوں بالوں یاجسم سے جداکسی بھی چیزکوعوامی جگہوں پرنہیں پھینکنا چاہئے ،خاص کرغسل خانوں،بیت الخلوں،دیواروں کی درازوں یاکوڑے دان میں نہیں ڈالنا چاہئے بلکہ ایسی چیزوں کواہتمام کے ساتھ کہیں زمین میں دبادیناچاہئے۔


اسی طرح بالوں،ناخنوں یاجسم کے کسی بھی حصہ کے بالوں کو خریدنا اور فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

==========

مفتی ناصر الدین مظاہری کے مزید مضامین 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے