65a854e0fbfe1600199c5c82

ہیرے جیسے لوگ:


 ہیرے جیسے لوگ:


مرحوم عبدالعزیز اکبرآبادی (بجنور)


✍️ مفتی ناصر الدین مظاہری 


زمیندار تھے،دولت و ثروت تھی،جس حساب سے ان کے پاس دولت تھی اللہ نے ان کا دل بھی بڑا بنایا تھا،سیکڑوں بیگھ اراضی پر کاشت ہوتی تھی،صاحب اولاد بھی تھے،جب غلہ تیار ہوجاتا تو کھلیان سے ہی چپ چاپ غریب گھروں میں پہنچانا شروع کردیتے،کوئی غریب نہ پہنچ پاتا تو اس کا حصہ کھیت میں ہی کہیں چھپا دیتے اور اس کے گھر جاکر کہتے کہ تمہارا غلہ میرے فلاں کھیت کے فلاں حصہ میں فلاں چیز کے نیچے چھپا ہوا ہے، رات میں جاکر لے آنا،دھیان رکھنا میرے بچوں کو خبر نہ ہونے پائے۔


انسانی ہمدردی ایسی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی کہ بازار سبزی لینے کے لئے جاتے،راستے میں کوئی غریب مل جاتا تو روک کر پرشش احوال کرتے،پوچھتے کہ سبزی لی کہ نہیں ؟اگر نہیں لی تو آپ سبزی کے لئے پیسے دیدیتے،اس طرح خود تو بازار سے خالی ہاتھ لوٹتے لیکن بہت سے گھروں میں چولھے جل جاتے۔اہلیہ نے پوچھ لیا کہ سبزی لینے گئے تھے کہاں ہے؟ جواب دیتے کہ چٹنی سے ہی کام چلالو۔


حکومت نے گاؤں والوں کے نام زمین کے ٹیکس کی رسید بھیج دی، اکثر گاؤں والے پریشان کہ مطالبہ کیسے پورا کیا جائے،خود آپ کے پاس بھی اتنے پیسے نہیں کہ اپنی جیب سے ادائیگی کردیں چنانچہ آپ نے اپنا ایک کھیت بیچ دیا اور حکومت کا مطالبہ پورا کردیا۔


رات میں جب پورے گاؤں میں سناٹا ہوجاتا آپ چپ چاپ گھر سے نکل جاتے خود داروں اور غیرت مندوں کی مدد اور ہمدردی کے لئے۔


اللہ تعالی مرحوم عبدالعزیز (اکبر آباد ضلع بجنور) نامی اپنے اس بندے پر رحم فرمائے جس نے اللہ تعالی کے بندوں پر مہربانی اورسخاوت کے دریا بہادئے۔

 (ناصرالدین مظاہری)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے