65a854e0fbfe1600199c5c82

خود بھی بچیں دوسروں کو بھی بچائیں


سنو سنو:
خود بھی بچیں دوسروں کو بھی بچائیں


(ناصرالدین مظاہری) 


خادم الحرمین الشریفین شاہ محمد بن سلمان نے ویزن 2030 کا جو نعرۂ مستانہ ومجنونانہ لگایا ہے اس کے اثرات نہ صرف سعودیہ میں دکھائی دے رہے ہیں بلکہ حرمین شریفین بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ آپ کو سن کو اگر حیرت ہو تو ہونی چاہئے کیونکہ مجھے یہ سب دیکھ کر اس قدر تعجب اور خوف محسوس ہوا کہ بیان سے باہر ہے۔ 


غار حراء کے قریب ایک بہت بڑے میدان کو بھی پکنک پوائنٹ بنایا گیا ہے، یہ میدان عصر کے بعد سے رنگین ہونا شروع ہوجاتاہے، یہاں بہت سی یورپی طرز کی نشست گاہیں، سبزہ زار، مرغ زار، کھانے پینے کے لئے انتظامات اور البیک وغیرہ کی دکانیں بھی کھلوائی گئی ہیں، اس البیک پر آپ دن میں فوری طور پر جو سامان لے سکتے ہیں مغرب بعد وہی سامان آپ کو ایک ایک گھنٹہ لائن میں لگ کر مل سکے گا۔ یہاں کے مناظر اور مخلوط مظاہر دیکھ کر آپ بالکل نہیں کہہ سکتے کہ یہی وہ پاک سرزمین ہے جس کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں "بکۃ "(رونا)سے موسوم فرمایا ہے، اسی میدان کے قریب وہ عظیم پہاڑ موجود ہے جہاں ہمارے آقاء صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے، جہاں قرآن کریم کی سب سے پہلے پانچ آیات نازل ہوئی ہیں، جس کو جبل نور اور جبل الاسلام سے پکارا گیا، جہاں جبریل امین کے قدم مبارک پڑے، جہاں کا ایک ایک پتھر اللہ تعالی کی عبادت وریاضت کا شاہد ومشاہداور اس کی تجلی کا گواہ ہے۔ اس میدان کو دیکھ کر آپ کومسجد نبوی سے مسجد قبا جانے والے راستہ کی یاد ضرور آئے گی کیونکہ وہاں درمیان راہ دائیں جانب ایک شاندار میدان بنایاگیا ہے اور دیدہ و دانستہ بجلی و روشنی کم رکھی گئی ہے کیونکہ یہاں کا مخلوط نظام ہے ، کیوں کوئی ان کو دیکھے اور کیوں وہ کسی کو دیکھیں۔ 


میں نے مسجد نبوی کی بیرونی لوہے والی دیوار سے ٹیک لگاکر نیم تاریک علاقہ میں بالکل مسجد غمامہ کے پاس جب ایک لڑکی اور ایک لڑکے کو ہاتھ میں ہاتھ ڈالے دیکھا تو میرے ساتھ دبکورہ ضلع سہارنپور کے ایک دوست محمد فاضل نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے اپنی رفتار تیز کردی اور دیر تک توبہ توبہ اور لاحول پڑھتے رہے۔


 بیرونی سڑک پر مسجد بلال کی طرف جاتے ہوئے ایک نوجوان بڑی بے باکی وبے خوفی کے ساتھ ایک نوجوان لڑکی کی کمر میں ہاتھ ڈالے جاتے دیکھا تو ہم دونوں نے اپنی نظریں جھکا لیں اور گفتگو کا رخ بھی بدل لیا کیونکہ یہ شہر رسول ہے یہاں تو

قدم قدم پر رسول اللہ کی تعلیمات ہیں، اصحاب رسول کی زندگیاں ہیں، یہ شہر تو پورے کا پورے مقام نزول قرآن ہے بھلا اس شہر میں ہم کیوں کسی سے بدگمان ہوں لیکن خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشاد ہے ان الشیطان یجری فی الانسان مجری الدم یعنی شیطان انسان کے جسم میں اس کے خون کی طرح گردش کرتا ہے۔

یہ ارشاد کب ہوا یہ بھی سننے کی چیز ہے ماہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متکف تھے ام المومنین حضرت صفیہ آپ سے ملنے مسجد پہنچ گئیں، تھوڑی دیر کے بعد جب واپس ہونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو چھوڑنے کے لئے کچھ دور تک چلے اسی اثنا میں دو انصاری صحابی وہاں پہنچے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ میری اہلیہ صفیہ ہیں۔ وہ دونوں صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد اور صفائی پر سبحان اللہ سبحان اللہ کہنے لگے کیونکہ وہ تو خود درسگاہ رسول کے تربیت یافتہ تھے ان کے دل میں کوئی ایسا ویسا وسوسہ بھی نہیں آسکتا تھا پھر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان الشیطان یجری فی الانسان کمجری الدم۔ (بخاری) 


 سنو سنو! 


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے ک: 

جو اپنے آپ کو خود تہمت کے لئے پیش کردے تو وہ اپنے بارے میں بدگُمانی کرنے والے کو مَلَامت نہ کرے ۔(الدرالمنثور)


دیکھئے حضرت عمر نے کتنی تدبیر سے اپنی اہلیہ کو مسجد آنے سے روکا تھا۔ بعض امہات المؤنین نے تو حجۃ الوداع کے بعد حج کے لئے بھی اپنے گھر سے نکلنا منظور نہیں کیا۔ کیونکہ عفت عفت ہے، عصمت عصمت ہے اور شیطان بہر حال شیطان ہے۔ شیطان تو ہر وقت اسی فکر میں لگا رہتاہے کہ کس طرح انسان کو بہکایا جائے۔ آہ! آج یکہ وتنہا خاتون پورے سعودیہ میں اکیلی سفر کرنے لگی ہے، کار چلانے لگی ہے، بے باکی سے گھومنے لگی ہے۔ 


حجر اسود ہی کو لے لیجیے اسکول چومنا نہ فرض ہے نہ واجب ہے نہ سنت مؤکدہ ہے پھر بھی آپ نے کچھ احمقوں کو ضرور دیکھا ہوگا جو نماز کا پہلا اسلام ہوتے ہی حجراسود کے لئے نماز کو چھوڑ چھاڑ کر بھاگ پڑتے ہیں، مردوں کو بھی اور عورتوں کو بھی بلکہ مردوں کو عورتوں سے اور عورتوں کو مردوں سے ٹچ ہونے سے بچنا چاہئے اور اس موقع پر اگر بھیڑ زیادہ ہو تو دور سے ہی استیلام کا حکم ہے لیکن بے شمار لوگ دھکے مارتے مار کر، تکلیف میں مبتلا کر کے حجراسود کو چومتے ہیں، بہت سے واقعات گردن ٹوٹنے کے پیش آچکے، بہت سے حادثات موت کے رونما ہوچکے، کپڑے پھٹنے، احرام کھلنے اور


بے پردگی کے واقعات کا تو آپ شمار بھی نہیں کرسکتے۔


کینیا کا ایک نوجوان بوسہ کے وقت فوت ہوگیا، انڈیا کا ایک شخص بھی مولائے حقیقی سے جاملا، پاکستان کی ایل خاتون حجراسود کی بھیڑ میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی، بہت سے واقعات اور حادثات کی وجہ سے حج اتھارٹی اعلان پر اعلان کرتی ہے کہ بھیڑ لی صورت میں دور سے ہی استیلام کرکے سنت پر عمل کریں لیکن لوگ ہیں کہ۔ ماننے پر تیار ہی نہیں ہوتے۔

سوچئے آپ حج اور عمرہ کے لئے گئے ہیں فوج کشی کرنے نہیں اس لئے عبادت کو عبادت ہی رہنے دیجیے۔زحمت مت بنائیے کیونکہ سنت بہرحال سنت ہے لیکن ایذائے مسلم حرام ہے۔ 


مطاف میں بھی اب مردوں کو ہی بچنا پڑتاہے عورتیں خدا جانے کیوں نڈر ہوتی جارہی ہیں۔ 


دونوں کے لئے احتیاط اور حکم برابر ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے