65a854e0fbfe1600199c5c82

تماشہ نہ دیکھ

 تماشہ نہ دیکھ 


ہم میں سے اکثر کو تماشہ دیکھنے کا بہت شوق ہے۔ کہیں بھی مجمع لگا ہو، مقصد کو چھوڑ کر وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ مثلا گھر والوں نے دہی لینے بازار بھیجا، بازار میں کوئی شخص اپنا کرتب دکھانے کےلیے آواز لگا کر لوگوں کو جمع کر رہا تھا تو دہی کی دکان پر جانے کے بجائے شعبدہ باز کا رخ کر لیں گے پھر چاہے وہاں گھنٹہ کیوں نہ گزر جائے۔ کئی بار دیکھا کہ کسی جگہ روڈ ایکسیڈنٹ ہوگیا تو ساری ٹریفک جام ہو گئی۔ کچھ لوگوں کا رُکنا تو سمجھ میں آتا ہے جو متاثرین کی دیکھ بھال کریں لیکن ہر بندہ بائیک اور کار روک کر یا پیچھے مڑ مڑ کر تماشہ دیکھنے لگ جائے تو دوسرے ایکسیڈنٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ عادت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ باجماعت نماز پڑھتے ہوئے جب سلام پھیرتے ہیں تو بعض لوگ پوری گردن پیچھے کی طرف موڑ کر دیکھتے ہیں کہ کون کمبخت تاخیر سے مسجد آیا ؟ 


پھر یہ تماشہ دیکھنے کی عادت سوشل میڈیا پر بھی بہت زیادہ ہے۔ یہاں تو بھانت بھانت کی آوازیں لگ رہی ہیں، ہر روز کوئی نیا تماشہ کھڑا ہے، ہر صبح نیا کٹا کھل رہا ہے اور ہم یہ دیکھے بغیر کہ میرے کام کی چیز ہے یا نہیں ، مقصد سے غافل ہو کر چھلانگیں لگاتے جا رہے ہیں۔ کسی کے بریک اپ ہونے، میک اپ ہونے یا ویڈیو لیک ہونے سے میرا کیا تعلق؟ کیا میں ان چھوٹی چھوٹی چیزوں میں الجھنے، ٹرینڈز میں اپنا سر دینے یا اسکرین پر نظر آنے والی ہر ویڈیو دیکھنے کےلیے بنایا گیا ہوں؟ کیا میری زندگی کا مقصد صرف دوسروں کی کامیابیوں اور ناکامیوں، خوشیوں اور غموں میں جھانکتے رہنا ہے؟ کیا میری منزل دوسروں کی لیک ویڈیو کے لنک تلاش کرنا ہے؟ کیا میرا نفس اتنا بے مہار ہے کہ جس طرف چاہے، مجھے لے چلے؟ 


تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے اپنی زندگی بنانے کےلیے تماشوں کو چھوڑا، دائیں بائیں کی آوازوں پر توجہ نہ دی، ان کے ارد گرد شور و غل بپا ہوا، لوگ اکٹھے ہوئے لیکن انہوں نے اپنے کام پر توجہ دی، اپنے مقاصد کو پورا کیا، اپنے سفر کو جاری رکھا، اپنی محنت کو بڑھایا،  چپ سادھ کر کام کرتے رہے، ہاتھی دیکھنے کے بجائے علم کی مجلس میں حاضری ضروری سمجھی، وہ چمک اٹھے۔ ان کی باتوں سے دنیا بدلی، آنکھوں سے دل بدلے۔


نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی

بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی


قوم لوط پر عذاب آنے سے پہلے فرشتے حضرت لوط علیہ السلام کے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ کی قوم نافرمانیوں میں حد سے آگے بڑھ چکی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی رسی کھینچ لی جائے اور انہیں بقیہ زمانوں اور قوموں کےلیے عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔ آج کی رات ان کی عیاشیوں کی آخری رات ہے، کل صبح کا سورج ان پر قہر برسائے گا۔ اوندھے منہ پٹخے پڑے ہوں گے، زمین کا بالائی حصہ داستان بن چکا ہوگا۔ اس صورت حال میں  اللہ کی طرف سے آپ کو حکم دیا جا رہا ہے کہ:


فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَ اتَّبِـعْ اَدْبَارَهُمْ وَ لَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ وَّ امْضُوْا حَیْثُ تُؤْمَرُوْنَ

رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ، خود تم ان (اپنے ماننے والوں ) کے پیچھے پیچھے چلنا، اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ وہیں جانے کےلیے چلتے رہیں جہاں کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔(سورت حجر:65)


اس آیت نے آج صبح سے مجھے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے، اس کے ایک جملے (تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے) نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ صبح تلاوت کرتے وقت آنکھیں بند کیں اور قوم لوط کی بستی میں چلا گیا۔ وہاں جا کر سوچا کہ اگر مجھے بتایا جائے کہ تم رات کو یہاں سے نکل جاؤ، صبح تماشہ لگنے لگا ہے، صبح زمین کا نقشہ بدلنے لگا ہے، تاریخ میں ایک نیا موڑ آنے لگا ہے، یہ بستی آسمان کی طرف اٹھائے جانے لگی ہے، اس بستی کے باسیوں پر پتھر کی بارش ہونے لگی ہے ، لیکن تم save ہو، تم جا سکتے ہو۔ 


شاید میں رُک جاؤں کہ چلو نافرمانوں کا تماشہ دیکھ لیں گے، دیواریں پھلانگ کے دوسروں کی عزتوں پر حملے کرنے  اور راستوں میں بیٹھ کر پاکدامن عورتوں کو سیٹیاں مارنے والوں کی ٹانگوں کو اوپر اور سروں کو پتھروں سے کچل کر نیچے ہوتا دیکھ لیں گے۔ شاید میں رک جاؤں کہ دیکھتا ہوں کیسے بد اخلاق لوگ اپنے انجام کو پہنچتے ہیں، شاید میں اس لیے بھی رک جاؤں کہ کچھ رشتہ دار ، دوست، فیملی ممبرز جن کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود وہ ایمان نہیں لائے، آج ان کو دیکھنے کا آخری موقع ہے، اس کے بعد پھر وہ کبھی مجھے نظر نہیں آئیں گے، شاید یہ سب کچھ دیکھنے کےلیے میں رک جاؤں کیونکہ مجھے تماشہ دیکھنے کےلیے رکنے کی عادت ہے۔ اسی سوچ میں گم تھا کہ اچانک سے حکم ملتا ہے:


تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ وہیں جانے کےلیے چلتے رہیں جہاں کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔


افف! پیچھے مڑ کر تماشہ نہیں دیکھنا، آگے بڑھنا ہے۔ کیونکہ تمہارا راستہ ان نافرمانوں سے جدا ہے، تم الگ منزل کے مسافر ہو یہ الگ منزل کے۔ تم جنت کے متلاشی ہو یہ جہنم کے دلدادہ، ممکن ہے نافرمانوں میں تمہارے قریبی بھی ہوں جن کے ساتھ تمہاری صبح شام گزری ہو، بات چیت ہوتی ہو، رہن سہن ایک ہو لیکن کفر کے ساتھ ایمان والے کا رشتہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ کفر ٹوٹتا ہے، حق بڑھتا ہے، کفر جھاگ بن کر ختم ہو جاتا ہے، حق پانی بن کر نفع دیتا ہے، کفر میل بن کر سائیڈ پہ ہو جاتا ہے، حق سونا بن کر چمکتا ہے۔


اگر تمہاری منزل جدا ہے، دوسروں سے الگ دنیا میں رہنا ہے تو بھائی یہ تماشے دیکھنا بند کر دو، آنکھیں بند کرو، سر جھکا کر ٹرینڈز کے درمیان میں سے اپنا کام کرتے ہوئے آگے نکل جاؤ۔  اس کےلیے کچھ لوگوں کو چھوڑنا پڑے گا، جن کو چھوڑ کر جا رہے ہو اب ان کی طرف مڑ مڑ کر نہ دیکھو، ان جگہوں کو بھول جاؤ جہاں تم نے صبح شام گزاری ہے، ان یادوں کو ذہن سے نکال دو جو راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں، جب چھوڑنا ہی ہے تو پھر اچھے طریقے سے چھوڑو۔  آگے بڑھو اور اُس منزل کی طرف چلتے رہو جہاں پہنچنا چاہتے ہو۔ 


جب تمہارا کام ٹھیک ہے، تمہاری بات حق ہے، تمہارے قدم صحیح منزل کی طرف اٹھ رہے ہیں، تمہاری نگاہیں مستقبل کی بہار دیکھ  رہی ہیں ، تمہاری غرض واضح ہے، تمہارا راستہ صاف ہے تو اُس شخص سے کٹنے اور جدا ہونے میں کیا حرج ہے جو پست ہمت ہے، جس کا دل فتور سے لبریز ہے، جس کی نیت میں کھوٹ ہے، جو ایمان سے دور ہے، جس کی کوئی منزل نہیں ہے، جو تمہاری راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔ اس کو بس سلام کرو اور آگے بڑھ جاؤ۔


تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ وہیں جانے کےلیے چلتے رہیں جہاں کا تم کو حکم دیا جا رہا ہے۔


محمد اکبر

29 فروری 2024ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے