65a854e0fbfe1600199c5c82

تقدیر، تعلیم اور دولت



سنو سنو
تقدیر، تعلیم اور دولت


(ناصرالدین مظاھری) 


ایک دن شیخ سعدی شیرازی کی کتاب گلستاں پڑھ رہاتھا، کتاب میں شیخ نے ایک واقعہ بیان فرمایایے کہ خلیفہ ہارون رشید کوجب ملک مصر حاصل ہوا تو اس نے کہاکہ یہ وہ ملک ہے جس کو پاکر فرعون نے خدائی کادعوی کردیاتھا، میں اس ملک کوکسی ایسے شخص کے حوالے کروں گا جو فہم ودرایت اور عقل وکیاست میں زیرو بٹا زیرواور رنگ اور نسل میں خسیس ترین ہوگا، چنانچہ ملک مصر خضیب نامی ایک کالے کلوٹے جاہل وناخواندہ غلام کے حوالہ کردیا، خضیب کی فراست اور جہاندیدگی کا حال یہ تھاکہ کسانوں نے شکایت کی کہ بے وقت کی بارش نے ہماری ماڑی کی فصل برباد ہوگئی، خضیب بولاکہ تم لوگوں نےغلطی کی تمہیں براہ راست اون بونی چاہئے تھی۔ 


خضیب کی اس احمقانہ بات پر ایک اللہ والے نے برجستہ فرمایا:


اگر روزی بدانش درفزودے

زناداں تنگ روزی ترنبودے


(اگر روزی کاتعلق عقل وشعور سے ہوتا تو نادانوں سے زیادہ کوئی غریب اور پریشان حال نہ ہوتا) 


سنو سنو! 


دنیا بھرکے ممتاز امیروں میں ایک اہم نام انڈین تاجر مکیش امبانی کاہے، آپ تحقیق کیجیے تومکیش امبانی کی کمپنی میں کام کرنے والے لاکھوں افراد مکیش امبانی سے زیادہ تعلیم یافتہ, ڈگری یافتہ اور تربیت یافتہ ملیں گے، آپ اپنےبہی ملک کے وزیراعظم کی تعلیمی لیاقت پر نظر کریں تو کئی کروڑ افراد ایسے نکلیں گے جن کی تعلیم وزیراعظم سے کہیں زیادہ ہے، آپ عرب کے بادشاہوں کی تعلیمی حالت دیکھ لیجیے بہت سوں کو تو چھٹا کلمہ بھی یاد نہیں ہوگا،آپ دنیا کے امیرترین شخص بل گیٹس کودیکھ لیجیے اپنے لاکھوں ماتحتوں سے تعلیم کے باب میں گیاگزرا ہے۔ 

اس دنیا میں ایسے ہزاروں نمونے آپ کو مل جائیں گے جہاں ادارے، حکومتیں، کمپنیاں، فیکٹریاں اور منڈیاں پڑھے لکھے افراد کے ہاتھوں چل رہی ہیں اور ان کا مالک ان پڑھ اور انگوٹھا چھاپ ہے۔

 

بہت سی تنظیموں کے صدور، بہت سی مسجدوں کے متولیان، بہت سے مکاتب کے ذمہ داران، بہت سے مدارس کے مہتممان اور بہت سے اداروں کے ٹرسٹیان کی تعلیمی حالت اور لیاقت میری اس تحریر کی شہادت اور گواہی دیتی نظر آئے گی۔ 


اللہ تعالی نادانوں کو روزی ایسے دیتا ہے کہ خود دانا حیران رہ جاتے ہیں، کیمیا گر کو ہی دیکھ لیجیے جو کیمیا کے عمل میں ناکام ہوکر خودکشیاں تک کرلیتے ہیں اور نادانوں کو دیکھ لیجیے انھیں کوڑے کے ڈھیرسے، دریا کی تہوں سے، سڑک پر چلتے چلتے دولت حاصل ہوجاتی ہے۔ اس کاصاف اور واضح مطلب آپ بھی جانتے ہیں ہم بھی جانتے ہیں سبھی جانتے ہیں کہ


بخت ودولت بکاردانی نیست

جزبتائیدآسمانی نیست


انجینئر، سائنٹیسٹ، لیکچرر، پروفیسر سبھی تعلیم یافتہ اور اتنے تعلیم یافتہ ہیں کہ لوگ رشک کرتے ہیں لیکن یہ سبھی کسی نہ کسی کے ماتحت اور چاکری کرتے دکھائی دیتے ہیں، ایسا تو بہت ہوتاہے اس دنیا میں کہ بے تمیز اور کندہ ناتراش صاحب دولت ومرتبہ ہے اورخود عقل والا ذہین و فطین ذلیل وخوار اپنی ڈگریاں لئے پت جھڑکے خشک پتوں کے مانند حصول ملازمت میں جوتیاں چٹخاتے پھررہاہے۔ 


خوب تعلیم حاصل کیجیے، دینی بھی دنیاوی بھی بس اتنا دھیان رہے کہ تعلیم تقدیراور نصیبے کونہیں بدل سکتی ہے۔


(۵/رجب المرجب ۱۴۴۵ھ)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے