65a854e0fbfe1600199c5c82

نَّت اعتکاف اور اس کے احکام



✨❄ اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اِصلاح✨❄


سلسلہ نمبر 237:

🌻 سُنَّت اعتکاف اور اس کے احکام

▪ سلسلہ مسائلِ اعتکاف نمبر: 3️⃣ 

(تصحیح ونظر ثانی شدہ)


🌼 سنت اعتکاف اور اس کے احکام


📿 سنت اعتکاف کی حقیقت:

ماہِ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کو سنت اعتکاف کہا جاتا ہے۔

(احکامِ اعتکاف، رد المحتار، مسائل اعتکاف)


📿 رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کی شرعی حیثیت:

ماہِ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف سنت ِمؤکدہ ہے، البتہ حضراتِ فقہاء کرام نے اس کو سنت علی الکفایہ قرار دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ویسے تو ہر ایک کو چاہیے کہ وہ اس فضیلت اور ثواب کے عمل کو سر انجام دے کیوں کہ یہ بہت ہی اہم اور مفید عبادت ہے، لیکن اگر کسی مسجد میں کوئی ایک شخص بھی اعتکاف کرلے تو سب کی جانب سے سنت ادا ہوجاتی ہے، لیکن اگر کوئی ایک شخص بھی اعتکاف کے لیے نہ بیٹھے تو سب پرسنت چھوڑنے کا وبال ہوگا۔ اس لیے مساجد کی انتظامیہ اور اہلِ محلہ اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ مسجد میں کوئی نہ کوئی اعتکاف کرنے والا ضرور ہونا چاہیے اور ظاہر ہے کہ اس کی فکر اعتکاف شروع ہونے کے دن سے پہلے ہی ہونی چاہیے۔ 

(صحیح البخاری حدیث: 2026 مع اعلاء السنن، احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، رد المحتار، مسائل اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)


📿 *ماہِ رمضان کا سنت اعتکاف کتنے دن کا ہوتا ہے؟*

ماہِ رمضان کا سنت اعتکاف پورے آخری عشرے کا ہوتا ہے، اس لیے جو حضرات عشرے سے کم کے اعتکاف کے لیے بیٹھنا چاہیں تو ان کا اعتکاف سنت نہیں ہوتا بلکہ نفلی اعتکاف کہلاتا ہے اور اس پر نفلی اعتکاف ہی کے احکام جاری ہوتے ہیں۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، احکامِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)


❄️ *فائدہ:* جو لوگ کسی وجہ سے پورے عشرے کا اعتکاف نہیں کرسکتے تو ان کو جتنے دن کا موقع مل رہا ہو تو وہ اتنے ہی دن نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھ جائیں، کیوں کہ اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح وہ حضرات جو دن کو کام کاج کی وجہ سے اعتکاف میں نہیں بیٹھ سکتے تو وہ رات کو ہی نفلی اعتکاف کرلیا کریں، اسی طرح چھٹی کے دنوں میں بھی اس نفلی اعتکاف کی فضیلت حاصل کی جاسکتی ہے۔ نفلی اعتکاف کے احکام پچھلی قسط میں بیان ہوچکے ہیں۔


📿 *کون اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتا ہے؟*

1⃣ ہروہ مسلمان جو عاقل ہو وہ اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتا ہے، چاہے مرد ہو یا عورت۔

2️⃣ اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے بالغ ہونا شرط نہیں ہے، اس لیے نابالغ لڑکا یا لڑکی اگر سمجھ دار ہو تو وہ بھی اعتکاف میں بیٹھ سکتے ہیں۔ (احکامِ اعتکاف، مراقی الفلاح، رد المحتار علی الدر المختار، مسائل اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)


📿 *سنت اعتکاف کب شروع ہوتا ہے اور کب ختم ہوتا ہے؟*

1⃣ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف 21 رمضان کی رات سے شروع ہوتا ہے، اور جب عید کا چاندنظر آجائے تو یہ اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔ (احکامِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)

2️⃣ مرد کے لیے اعتکاف میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ 20 رمضان کو سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے اعتکاف کی نیت سے مسجد آجائے تاکہ جب سورج غروب ہونے لگے تو یہ اعتکاف کی حالت میں ہو، اور جب عید کا چاند نظر آجائے تو یہ اعتکاف ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد مسجد سے نکل سکتا ہے۔یاد رہے کہ جو شخص 20 رمضان کو سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھا بلکہ سورج غروب ہوجانے کے بعد بیٹھا تو اس کا اعتکاف سنت نہیں کہلائے گا، اب اگر اس کے باوجود بھی وہ بیٹھنا چاہے تو اس کا اعتکاف نفلی شمار ہوگا اور اس پر نفلی اعتکاف ہی کے احکام جاری ہوں گے۔ 

(مصنف ابن ابی شیبہ رقم:9741، احکامِ اعتکاف، مسائلِ اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)


📿 *اعتکاف کے لیے نیت کے احکام:*

1⃣ اعتکاف کے لیے نیت کا ہونا ضروری ہے کہ دل میں نیت کرے کہ میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے رمضان کے آخری عشرے کا مسنون اعتکاف کرتا ہوں۔ دل میں نیت کافی ہے، البتہ زبان سے بھی یہ الفاظ ادا کرنا درست ہے لیکن ضروری نہیں۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، رد المحتار علی الدر المختار، مسائلِ اعتکاف)

2️⃣ سنت اعتکاف کی یہ نیت 20 رمضان کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے کرنی ضروری ہے، اس لیے جس شخص نے مسجد آنے کے بعد بھی نیت نہیں کی حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا تو اب اس کے بعد اس کی نیت کا کوئی اعتبار نہیں، یعنی ایسی صورت میں وہ سنت اعتکاف کی نیت نہیں کرسکتا، بلکہ اگر وہ اعتکاف کے لیے بیٹھنا بھی چاہے تو اس کا اعتکاف نفلی کہلائے گا۔ 

3⃣ اعتکاف کی نیت چاہے تو مسجد داخل ہوتے وقت کرے یا داخل ہوجانے کے بعد کرے؛ دونوں ہی صورتیں درست ہیں۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام، مسائلِ اعتکاف)


📿 *اعتکاف کون سی جگہ درست ہے؟*

1⃣ اعتکاف صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسجدہی میں ہو، یہی وجہ ہے کہ مسجدکے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف کرنا درست نہیں۔ (احکامِ اعتکاف، امداد الاحکام، رد المحتار علی الدر المختار، مسائل اعتکاف، فتاویٰ محمودیہ)

2️⃣ اعتکاف کے لیے سب سے افضل جگہ مسجد حرام ہے، پھر مسجد نبوی، پھر مسجد اقصی، پھر اس کے بعد کسی بھی جامع مسجد میں اعتکاف کرنا افضل ہے، اور جامع مسجد میں اعتکاف کے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جمعہ کی نماز کے لیے مسجد سے باہر جانا نہیں پڑتا۔ ویسے تو اعتکاف ہر اس مسجد میں بھی جائز ہے جس میں صرف پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہو اور نمازِ جمعہ نہ ہوتی ہو، البتہ جس مسجد میں پنج وقتہ نماز ادا نہیں کی جاتی وہاں اعتکاف جائز تو ہے لیکن افضل نہیں، البتہ اگر کسی شخص کو جامع مسجد اور پنج وقتہ نماز والی مسجد میسر نہ ہو تو وہ ایسی مسجد ہی میں اعتکاف کو غنیمت جانے۔ (سنن ابی داؤد حدیث: 2475، مصنف عبد الرزاق حدیث: 8009، احکامِ اعتکاف، رد المحتار، مسائلِ اعتکاف، فتاوی ٰمحمودیہ، احسن الفتاویٰ)


🌹 *فائدہ:* سنت اعتکاف کے دیگر احکام آئندہ کی قسطوں میں بیان ہوں گے ان شاء اللہ۔


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

16 رمضان المبارک1441ھ/ 10 مئی 2020


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے