دینی کاموں کے لیے پاک ذرائع کا ہی استعمال کریں
✍️ ابو صارم
پتا نہیں میری یہ بات کس حد تک درست ہے، لیکن ان دنوں میرے ذہن میں جو بات آ رہی ہے وہ میں بتا دینا چاہتا ہوں۔
موبائل، سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ کے ذریعہ خیر کی طرف بلانا یا نیکی کا کام کرنا بالکل ایسا ہی سمجھ رہا ہوں جیسے گند لگے برتن میں بریانی یا شہد پیش کرنا، یوں تو بریانی یا شہد کو ہر انسان پسند کرتا ہے، لیکن اسے جب گندے برتن میں پیش کیا جائے تو ظاہر ہے گندی کا کچھ حصہ تو اچھائی کے ساتھ پیٹ میں داخل ہو گا۔
اللہ پاک ہے اور پاکی کو پسند کرتا ہے۔ (مفہوم حدیث)
اس کی گہرائی میں جائیں تو یہ معلوم ہو گا کہ خیر کے کاموں میں بھی ان ذرائع کا ہی صرف استعمال کیا جائے جو ظاہری اور باطنی طور پر پاک ہو۔
ذرا تصور کریں کہ ایک صدی پہلے جب لوگ ہاتھوں سے کتابوں کی کتابت کرتے تھے۔ ان کی طباعت بھی اکثر و بیشتر مسلمان پریس میں ہوا کرتی تھی، اس وقت کتابوں کی اشاعت اتنی نہیں ہوتی تھی اور نہ آج کے دور کی طرح اس کی پی ڈی ایف بنا کر ہر جگہ پہنچانا اور عام کرنا آسان تھا، لیکن اس دور میں لوگ ایمان میں پختہ تھے، ان کے ایمان بننے کا ذریعہ خانقاہیں اور علماء کی صحبت ہوا کرتی تھی، اس دور کے لوگ فتنوں سے محفوظ بھی تھے۔ سوچتا ہوں کہ اس وقت دین کی باتوں کو عام کرنا اتنا آسان نہیں تھا، لوگ دور دور کا سفر کر کے علماء کے بیانات سننے ان کی مجلسوں میں یا پھر لا الہٰ الاللہ کا ضرب لگانے خانقاہوں میں پہنچا کرتے تھے۔ تبھی ان زمانوں میں باطل سے لوہا لینے کے لیے کئی تحریکیں اٹھیں، اس دور میں آنے والی فتنوں سے لڑ گئے، لیکن آج جتنا ہی زیادہ بیانات و کتابت و طباعت عام ہوئی اتنا ہی زیادہ ایمان میں ہم اپنے آپ کو کمزور پاتے ہیں، آزادی کے بعد سے آج تک ہمارے درمیان کوئی ایسی تحریک نہیں اٹھی جس کے نام سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ تاری ہو۔
عام طور پر ہم تو پہلے یہ سوچ کر موبائل فون خریدتے ہیں کہ اس کے ذریعہ دینی کتابوں کو پڑھنا آسان ہو جائے گا۔ اور دینی بیانات کو سننا اور لوگوں میں عام کرنا ممکن ہوگا۔ شیطان اسی راستے سے داخل ہوتا ہے، پھر اچھی باتوں اور اچھی جیزوں کے ساتھ ہی ساتھ ہم لغویات میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں، طرح طرح کے دیگر گروپس، چینلس، ایپس، ویب سائٹس، بلاگس، فورم وغیرہ میں ہمارا وقت لگنے لگتا ہے۔ ان میں اکثر وقت لغویات میں ہی صرف ہوتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ہمارے اکابرین بغیر سوشل میڈیا کے لوگوں کے دلوں کو چند صحبتوں میں چمکا دیتے تھے آخر کیا وجہ ہے کہ آج وہ نتیجہ اتنے دینی کاموں کو سوشل میڈٰیا کے ذریعہ عام کر کے، کتابوں کی اشاعت و طباعت کر کے حاصل نہیں کر پا رہے ہیں؟
جن ذرائع کا استعمال کر کے ہمارے اکابرین لوگوں کی اصلاح کیا کرتے تھے کیا ان ذرائع کا استعمال کر کے آج لوگوں کی اصلاح کرنا ممکن نہیں؟
آج دینی مجلسوں کی ویڈٰیو گرافی کر کے عام کیا جا رہا ہے اور اسے ایسے پلیٹ فارم پر نشر کیا جا رہا ہے جہاں گندگیاں بھری ہوئی ہیں۔ گویا کہ یہ ایسا ہی ہے کہ کسی قحبہ خانے میں دین کی مجلس کا اہتمام کیا جائے جہاں آس پاس طوائفیں کھڑی ہوں۔ جہاں ایمان جانے کا خطرہ ایمان بننے سے زیادہ ہے۔ کیا کوئی کبھی اس طرح دینی پروگرام کا اہتمام کر سکتا ہے؟ لیکن سوشل میڈٰیا کے ذریعہ یہی ہو رہا ہے۔ میری عقل میں تو یہی بات سمجھ میں آ رہی ہے۔ دوسرے دانش مند حضرات کی سوچ ممکن ہے کہ مجھ سے مختلف ہو۔
===========
پتہ نہیں میری یہ بات دیگر اچھے اور اصلاحی پوسٹ کی طرح سوشل میڈیا میں وائرل ہو کر صدائے بازگشت کی طرح ختم ہو جائے۔ یا پھر علماء کرام اور اہل اللہ کے لیے سوچ کا ایک ذریعہ بنے۔ ابھی وقت ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ موبائل فون کی عادتوں اور سوشل میڈیا سے دور رہنے کی ترغیب دیں اور یہ کام تب ہی ممکن ہے جب کہنے والا بھی اس پر عمل پیرا ہو۔
==========
یہ سوشل میڈٰیا محض ایک دھوکہ ہے جہاں ہم اپنی محنتیں صرف کر کے یہ سمجھتے ہیں کہ خیر کا کام کر لیں گے۔ آسمان سے برسنے والا پانی تو پاک ہی ہوتا ہے لیکن جب یہ گندی نالیوں سے بہہ کر ہمارے پاس آئے تو نہ اس کا پینا جائز، نہ نہانا جائز، نہ پاکی حاصل کرنا جائز، اسی طرح ہر وہ بات جو پاک ہے جو پاک زبانوں سے ادا ہو رہی ہے لیکن وہ ہم تک ایسے ذریعہ سے پہنچ رہی ہے جو پاکی سے زیادہ ناپاکی پھیلانے کا موجب ہے، اللہ کی نظر میں یہ ذریعہ محبوب ہونے سے زیادہ مغضوب ہے، جس چیز سے اللہ ناراض ہو اس چیز میں اللہ کی مدد بھی شامل نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ دینی کام میں وہ الہیٰ برکات شامل نہیں ہیں۔
اے کاش کہ ہم سمجھ جائیں۔
آج میرے نیٹ کا آخری دن ہے اور میں آج یہ عزم کرتا ہوں کہ صرف اور صرف کاروباری ضروریات کے لیے ہی نیٹ سے مربوط ہوں گا۔ ان شاء اللہ اب اپنا وقت اپنے گھر میں مصحفِ قرآن نکال کر اس کی تلاوت و تفسیر، اہل اللہ کی صحبت، اور اپنے اللہ کے سامنے کھڑے ہونے اس سے رجوع کرنے اس کے ساتھ التجا کرنے کے لیے صرف کروں گا، آج ہی سوشل میڈیا کے اپنے تمام اکاؤنٹ کو بند کرتا ہوں۔
__________
✍️ ابو صارم
0 تبصرے