65a854e0fbfe1600199c5c82

یہ تھے حضرت مولانا محمد سعیدی رحمہ اللہ قسط (32)



 یہ تھے حضرت مولانا محمد سعیدی رحمہ اللہ

قسط نمبر 32

(ناصرالدین مظاہری)


حضرت مولانا محمد سعیدی رحمہ اللہ کو اسمِ محمد سے بڑا پیار اور قلبی تعلق تھا۔ اس محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے اپنے تمام بیٹوں کے نام "محمد" ہی رکھے، اور امتیاز کے لئے ہر ایک کے ساتھ دوسرا نام بھی شامل کیا۔ چنانچہ آپ کے بیٹوں کے نام اس ترتیب سے ہیں:


محمد اوّل (سعدان)


محمد ثانی (بدران)


محمد ثالث (وہبان)


محمد رابع (مرجان)


محمد خامس (فرحان)


محمد سادس (سفیان)


یہ صرف اپنی اولاد ہی تک محدود نہ رہا بلکہ اپنے اہلِ تعلق اور شاگردوں کے بچوں کے لئے بھی بڑی تعداد میں "محمد" ہی تجویز فرمایا۔ حتیٰ کہ شاگردوں کو بھی "محمد" کہہ کر پکارتے اور شاگرد بآسانی سمجھ جاتے کہ حضرت کا اشارہ کس کی طرف ہے۔ اس بات کی گواہی بے شمار شاگردان اور اس مضمون کے قارئین بھی دے سکتے ہیں۔


ایک موقع پر آپ نے امام ذہبی رحمہ اللہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بعض محدثین کے تذکرے لکھے ہیں جن کے ناموں میں کئی کئی درجے تک "محمد" کا تسلسل پایا جاتا ہے، مثلاً:


محمد بن محمد بن محمد بن علی


محمد بن محمد بن محمد بن یوسف


یہ طرز دراصل اس بات کی دلیل ہے کہ نامِ محمد رکھنے کو اہلِ علم اور اہلِ دل ہمیشہ باعثِ برکت اور محبت سمجھتے رہے ہیں۔


مجھ سے ایک دن فرمایا کہ: "ایسا مضمون لکھو جس میں نامِ محمد کی فضیلت بیان کی گئی ہو۔" میں نے اس پر لکھنا شروع کیا تو کافی مواد جمع ہوگیا۔ جب حضرت کو دکھایا تو بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ:


"میرے والد ماجد نے بھی ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام رکھا ہے ‘فضائل احمد و محمد’۔"


 یہ کتاب اگرچہ ابھی زیورِ طبع سے آراستہ نہیں ہوئی، مگر اس کا قلمی نسخہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔


 "فضائل احمد و محمد" 


حضرت مولانا سعیدیؒ کے والد ماجد کی یہ تالیف ان کے ذوقِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اور عشقِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی نادر یادگار ہے۔ اگرچہ کتاب ابھی غیر مطبوعہ ہے، لیکن اس میں درج ذیل پہلو شامل ہیں:


قرآنی آیات میں اسم "محمد" اور "احمد" کا ذکر اور ان کے شان و عظمت کے دلائل۔


جیسے سورۃ آلِ عمران اور سورۃ الصف میں "احمد" کا ذکر۔


سورۃ محمد میں اسم "محمد" کا نزول۔


احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اسم "محمد" کی فضیلت۔


"أنا محمد وأنا أحمد" والی روایات۔


"سمّوا باسمي ولا تكنوا بكنيتي" (میرا نام رکھو، مگر میری کنیت نہ رکھو)۔


"أحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن" کے ساتھ محمد کے تذکرے۔


 ائمہ و محدثین کے اقوال جنہوں نے نام محمد رکھنے کی برکت اور اس کی کثرت پر روشنی ڈالی۔


تاریخی شواہد کہ کس طرح امت میں بڑے بڑے علماء، صوفیاء اور مشاہیر نے اپنے بچوں اور تلامذہ کو "محمد" کا نام دیا۔


یہ کتاب دراصل اس روحانی ذوق کی آئینہ دار ہے جسے حضرت مولانا سعیدی رحمہ اللہ نے اپنے والد ماجد سے وراثت میں پایا، اور اسی کو اپنی زندگی کے ہر گوشے میں نمایاں کیا۔


بتاتا چلوں کہ حضرت مولانا اطہرحسین صاحب رحمہ اللہ نے اپنے دونوں بیٹوں کا نام محمد اور احمد رکھا تھا، امتیاز کے لئے چھوٹے بیٹے کے نام کے آگے یوشع لگادیا۔اسی طرح اپنی بیٹیوں کے نام احمدی اور محمدی رکھے۔

(جاری ہے)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے