سنو سنو !!
خطبہ ختم ہونے سے پہلے کھڑے ہونا
(ناصرالدین مظاہری)
عموماً دیکھا جاتا ہے کہ خطیب جب خطبۂ جمعہ کے اختتام پر پہنچتا ہے اور اختتامی عبارت پڑھنا شروع کرتا ہے تو لوگ اٹھنے لگتے ہیں، حالانکہ عوام کا یہ عمل لائقِ ترک و لائقِ نکیر اور خلافِ سنت و شریعت ہے۔
حضرت شیخ ابن عثیمینؒ سعودی عرب کے زبردست حنبلی عالم، فقیہ اور مفسر گزرے ہیں۔ آپ کی فقہی بصیرت اور مہارت کے بڑے بڑے علماء معترف تھے۔ آپ نے لکھا ہے کہ:
"الواجب أن يستمع المسلم إلى الخطبة حتى ينتهي الإمام، والقيام قبل انتهائها مخالفة للسنّة." (فتاوی ابن عثیمین، 16/100)
"واجب ہے کہ مسلمان خطبہ کو آخر تک سنے، اس سے پہلے کھڑا ہونا سنت کے خلاف ہے۔"
دارالافتاء دارالعلوم دیوبند سے ایک صاحب نے استفتاء کیا کہ خطبہ ختم ہونے سے پہلے کھڑے ہو جانا یا باہر نکلنا کیسا ہے؟ تو مفتیانِ کرام نے جواب دیا کہ:
"یہ فعل خلافِ ادب ہے، کیونکہ خطبہ پورا سننے کا حکم ہے، اور خطیب کے ختم کرنے سے پہلے کھڑا ہونا خلافِ ادب اور ترکِ واجب کے قریب ہے۔"
(فتاوی دارالعلوم دیوبند)
خطبہ کی اہمیت و عظمت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ خطبہ خاموشی، یکسوئی اور توجہ و انہماک کے ساتھ سنا جائے چاہے خطبہ کا پیغام سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ اس دوران کسی کو چپ کرانا، باتیں کرنا، ذکر و اذکار سب منع ہے۔ فتح القدیر میں ہے:
"اور جب امام جمعہ کے دن (خطبہ دینے کے لیے) نکل آئے تو لوگ نماز اور گفتگو چھوڑ دیں یہاں تک کہ وہ خطبہ سے فارغ ہو جائے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"جب امام نکل آئے تو نہ نماز ہے اور نہ ہی گفتگو۔"
اسی طرح چپ کرانا بھی منع ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"إذا قلت لصاحبك يوم الجمعة أنصت والإمام يخطب فقد لغوت" (بخاری، مسلم)
"جمعہ کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی سے کہو: خاموش رہو، تو تم نے بھی لغو کام کیا۔"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دورِ حاضر کی طرح فرش و ٹائل نہیں تھے۔ نماز کے دوران کنکر نمازی کے نیچے آجاتے تھے۔ ان ہی کنکریوں کو دورانِ خطبہ چھونا یا ان سے شغل بھی ممنوع ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"جس نے خطبہ کے وقت کنکری کو چھوا، اس نے بھی لغو کام کیا۔"
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"الاستماع إلى الخطبة واجب إلى فراغها"
"خطبہ کو پورا ہونے تک سننا واجب ہے۔"
حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ نے کسی سوال کے جواب میں فرمایا کہ:
"خطبہ ختم ہونے سے پہلے کھڑا ہونا یا نماز کی تیاری کرنا، یہ آدابِ جمعہ کے خلاف ہے اور خطبہ سننے کا حق ادا نہیں ہوتا۔"
(فتاویٰ محمودیہ)
بہرحال خطبہ مکمل سننا واجب ہے۔ دورانِ خطبہ کسی بھی بات چیت یا اٹھنے کی اجازت نہیں۔ خطبہ ختم ہونے سے پہلے کھڑا ہونا خلافِ ادب اور واجب کے ترک کے قریب ہے۔
(ستائیس ربیع الاول چودہ سو سینتالیس ہجری)
0 تبصرے