سنو سنو !!
کیا اسٹنٹ کے دوران موت شہادت ہے؟
(ناصرالدین مظاہری)
19/ستمبر کو اپنے گاؤں کی مسجد میں نماز جمعہ سے قبل کچھ گفتگو کا موقع ملا آج اسی گفتگو کا خلاصہ کچھ اضافوں اور اصلاحات کے ساتھ" سنو سنو" کے تحت پیش خدمت ہے۔
آج نوجوانوں کے اندر ایک خطرناک فیشن تیزی سے بڑھ رہا ہے، کار کے پہیوں پر آگ کے شعلے، بائیک کے تیز شور، ہوائی اڑان ، چلتی کار کے پہئے بدلنے کا عمل ، چلتی بائیک کے اوپر کھڑے ہونا اور اس جیسے اسٹنٹ اور موت کو دعوت دینے والی ریسیں۔ یہ سب کچھ نہ بہادری ہے، نہ کھیل ہے، بلکہ ایک کھلا ہوا خطرہ ہے جو اپنی جان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی جان کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے۔ کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ لمحاتی شرارت دراصل ہلاکت کے گڑھے میں کودنے کے برابر ہے؟
اللہ تعالیٰ نے صاف فرمایا:
﴿وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾
“اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو” (سورۂ بقرہ)
اور دوسری جگہ فرمایا:
وَلاَ تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا۔
“اور اپنی جانوں کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے” (سورۂ نساء)
رسول اللہ ﷺ نے سخت تنبیہ فرمائی:
“جو خود کو لوہے سے ہلاک کرے، وہ جہنم میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں وہی ہتھیار مارتا رہے گا۔” (بخاری، مسلم)
“جو پہاڑ سے گر کر اپنی جان لے، وہ جہنم میں ہمیشہ گرتا رہے گا۔” (مسلم)
کیا یہ ڈرائیونگ کے اسٹنٹ اس سے مختلف ہیں؟ ایک پہاڑ سے چھلانگ ہے، دوسری بائیک کے پہیے پر جھک جانا ہے، مگر نتیجہ ایک ہی ہے: اپنی جان کو خود ختم کرنا۔
علامہ نوویؒ کا قول ہے کہ : "جان بوجھ کر اپنی جان تلف کرنا یا نقصان پہنچانا اجماعاً حرام ہے۔"
حضرت ابن حجر عسقلانیؒ نے لکھا ہے کہ : "ایسا کام جس میں موت غالب گمان ہو، وہ خودکشی کے قریب ہے۔"
حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ:
"بغیر سبب کے موت کی طرف دوڑنا خودکشی ہے، اور خودکشی کرنے والا شہید نہیں ہوتا۔"
شہید کون ہوتا ہے؟
شہادت ان کے لیے ہے جو اللہ کی راہ میں یا مظلومانہ قتل میں مارے جائیں۔ جو ڈوبنے، جلنے یا حادثہ سے مجبوراً مر جائیں، وہ بھی شہید ہیں۔
لیکن جو اپنی ضد، اپنی نمائش اور اپنی شوخی سے موت کو گلے لگائیں، ان کے لیے شہادت نہیں، وعید ہے۔ یہ عمل شہادت نہیں، خودکشی کے قریب ہے۔
یہ کھیل صرف اپنی زندگی نہیں برباد کرتا، بلکہ معصوم راہگیروں، بچوں اور عورتوں کو بھی حادثے میں دھکیل دیتا ہے۔ ایسے حادثے اکثر خاندانوں کی خوشیوں کو ماتم میں بدل دیتے ہیں۔
اگر تمہاری بائیک یا کار تمہیں موت کے دہانے پر لے جا رہی ہے تو یہ کوئی بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہے۔ جان اللہ کی امانت ہے، اسے کھیل تماشے میں ضائع مت کیجیے۔
یاد رکھئے یہ موت نہ تو شہادت ہے اور نہ عزت، یہ صرف حسرت اور عبرت ہے۔
0 تبصرے