حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ اپنی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے کسی معاملے میں ناراض ہو گئے۔ تو حضرت صفیہ نے حضرت عائشہ سے کہا کہ عائشہ! تم رسول اللہ ﷺ کو مجھ سے راضی کرا دو، میں تمہیں اپنے دن کی باری دے دوں گی۔ حضرت عائشہ نے کہا: ٹھیک ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک خوبصورت چادر نکالی جس کو زعفران سے رنگا گیا تھا، اُس پر تھوڑا پانی چھڑکا تاکہ خوشبو آئے۔ پھر (حضرت صفیہ کے گھر ) جا کر رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں بیٹھ گئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ ! دور ہو جاؤ، آج تمہاری باری نہیں ہے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا: یہ تو اللہ کا فضل ہے، وہ جس کو چاہے دے دے۔ اور اس کے بعد سارا معاملہ بتایا تو آپ ﷺ حضرت صفیہ سے راضی ہو گئے ۔ (مسند احمد: 24119)
کتنا خوبصورت منظر ہوگا نا جب کائنات کا سب سے بہترین جوڑا اکٹھے بیٹھا ہوگا!
بیوی اپنے شوہر کےلیے زیب و زینت اختیار کر کے پہلو میں بیٹھی ہوگی اور رسول اللہ ﷺ محبت سے دیکھ رہے ہوں گے کہ یہ عائشہ آج بن سنور کر کیسے یہاں آگئی؟ 😊 اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسولِ محبت ﷺ کے چہرے کی طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا ہوگا:
یہ تو اللہ کا فضل ہے، وہ جسے چاہے دے دے۔ (مسکراہٹ)
پھر محبت سے بھری گفتگو کرتے ہوئے خُلُق عظیم کی مالک ہستی کو چند لمحوں میں حضرت صفیہ سے راضی کر لیا ہوگا۔ سبحان اللہ
بہ شکریہ مفتی محمد اکبر
0 تبصرے