سنو سنو!!
دوران سفر سیٹ کا انتخاب
(ناصرالدین مظاہری)
ایک بار دسمبر جنوری کی سردی تھی۔ لکھیم پور سے گاؤں کے لیے بس میں سوار ہوا۔ صبح کے چار بج رہے تھے، بس بالکل خالی۔ میں اندر کنڈکٹر کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔ باہر دھند اور کہرے کی ایسی دبیز تہہ کہ سامنے کی سڑک دکھائی نہ دیتی تھی۔ کنڈکٹر مجھ سے باتیں کر رہا تھا کہ اچانک میرے دل نے کہا: "ناصر! بس کے درمیان والی سیٹ پر جاکر بیٹھو۔"
میں بالکل ہپناٹائز کی کیفیت میں کھڑا ہوا اور پیچھے درمیان والی سیٹ پر جاکر بیٹھ گیا۔ کنڈکٹر نے حیرت سے پوچھا: "پیچھے کیوں چلے گئے؟" میں نے گول مول جواب دیا۔ بمشکل تین منٹ گزرے ہوں گے کہ مخالف سمت میں ایک ٹرک سڑک سے نیچے کھڑا تھا ہماری بس کے ڈرائیور نے دوسری طرف جاکر اس ٹرک میں زور دار ٹکر ماردی ۔ بس کا ڈرائیور وہیں مرگیا، ٹرک میں اس وقت کوئی نہیں تھا۔بس کنڈکٹر کی سیٹ تک بالکل کچل گئی، اور سامنے کا پورا حصہ پچک کر بے جان ہوگیا۔
میری جان اللہ تعالیٰ نے اس غیبی اشارے کی برکت سے بچالی۔ میں درمیان کی سیٹ پر تھا، ہاتھ پاؤں بھی سنبھالے ہوئے بلکہ انگلی سیٹ کو مضبوطی کے ساتھ تھامے اور ٹیکے ہوئے تھا۔ اس حادثہ کے بعد اب خطرہ تھا کہ کہیں کوئی اور گاڑی پیچھے سے ہماری بس سے نہ ٹکرا جائے کیونکہ دھند بے انتہا تھی۔ میں نے بائیں طرف کا شیشہ ہٹایا، پہلے بیگ باہر پھینکا، پھر خود باہر نکلا اور اللہ پاک کا شکر ادا کیا۔ کنڈکٹر بھی شدید زخمی ہوچکا تھا۔
اسی دن سے میرے دل میں ایک خیال موج زن تھا کہ ایک مضمون ایسا بھی لکھوں جس میں بتایا جائے کہ ٹرین، پلین، کار اور بس کی کون سی سیٹ مناسب اور محفوظ ہوتی ہے۔ آئیے آج اسی پر گفتگو کریں۔
ٹرین کی محفوظ سیٹ:
ٹرین میں لوگ اکثر کھڑکی کی سیٹ کو "رومانٹک" سمجھ کر چھین لیتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹرین کے شروع اور آخر کے ڈبے حادثات میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ درمیان کے ڈبے نسبتاً محفوظ ہیں۔ اور اگر چاہیں تو کھڑکی بھی لے لیں، مگر دروازے کے قریب مت بیٹھیں، کیونکہ حادثہ ہو یا اچانک بریک لگے، سب سے زیادہ جھٹکا دروازے والے کو لگتا ہے۔ چور اچکے بھی دروازے والی سواریوں پر ہاتھ زیادہ صاف کرتے ہیں۔ زیورات پہن کر اپنی خواتین کو دروازے کے پاس یا ونڈو سیٹ پر نہ بٹھائیں اور ہاں موبائل چھیننے کے واقعات ہمیشہ ونڈو سیٹ والوں کے ساتھ ہی ہوتے ہیں۔
ہوائی جہاز:
تمام سواریوں میں جہاز کے حادثات سب سے کم ہوتے ہیں۔ جہاز کے سفر میں سیٹ کے لیے لڑائی اکثر "ونڈو" کے لئے ہوتی ہے۔ مگر ماہرین کہتے ہیں کہ جہاز کے پچھلے حصے کی سیٹیں زیادہ محفوظ ہیں۔ ونگ کے اوپر والی سیٹیں جھٹکوں سے بچاتی ہیں اور پچھلا حصہ ایمرجنسی میں جان بچانے کا زیادہ موقع دیتا ہے۔
کار:
کار میں سب سے "وی آئی پی" سیٹ فرنٹ والی سمجھی جاتی ہے، مگر یہی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ حادثے کی پہلی زد وہی برداشت کرتی ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ ڈرائیور کے پیچھے والی سیٹ سب سے محفوظ ہے۔اس میں بھی بائیں طرف والی بہت مناسب ہے۔ اس لیے اگر حفاظت چاہتے ہیں تو وہاں بیٹھیں، اور سیٹ بیلٹ ہمیشہ باندھیں۔
بس:
بس کا آگے بیٹھنا منظر کے لیے اچھا ہے، لیکن خطرے کے لحاظ سے برا ہے۔ پیچھے بیٹھنا بھی زیادہ محفوظ نہیں، کیونکہ وہاں حادثے میں دبنے کا امکان ہوتا ہے۔ سب سے بہتر درمیان کی کھڑکی والی سیٹ ہے۔ نہ زیادہ جھٹکے، نہ زیادہ خطرہ۔
یہاں بھی وہی اصول کارفرما ہے: "خیرُ الاُمورِ أوسَطُها" — درمیانی جگہ میں ہی حفاظت اور عافیت ہے۔
سیٹ کا انتخاب صرف آرام اور منظر دیکھنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ حفاظت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ زندگی اللہ کی امانت ہے، اور یہ امانت محفوظ تبھی رہتی ہے جب ہم عقل و احتیاط کو ساتھ رکھیں۔
0 تبصرے