65a854e0fbfe1600199c5c82

پانی کی اہمیت



 سنو! سنو!!
پانی کی اہمیت


(ناصرالدین مظاہری)


اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا: «وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ۔

(ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے بنایا)۔

پانی محض پیاس بجھانے کی چیز نہیں بلکہ زندگی کا اصل ایندھن اور بندھن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أفضلُ الشَّرابِ الماءُ۔ (بہترین مشروب پانی ہے)۔ (ابوداود)


ہمارے یہاں ایک عجیب مزاج ہے: کھانے پر تحقیق، پانی پر اندھی تقلید۔


دال اصلی چاہیے، تیل کمپنی والا ہو، گوشت حلال کا ہو، مصالحہ معیاری ہو—یہ سب دیکھ بھال کے خریدا جاتا ہے۔


لیکن جب پانی کی باری آتی ہے تو نہ دیکھا جاتا ہے کہ کہاں سے آیا، نہ پوچھا جاتا ہے کہ کب بھرا، نہ سوچا جاتا ہے کہ کس برتن میں رکھا۔ بس آنکھ بند کر کے حلق سے نیچے اتار دیا جاتا ہے۔


پھر تعجب یہ کہ بیماریاں بڑھتی ہیں تو الزام حکومت پر! حالانکہ جرم تو اکثر اپنے گلاس اور اپنی کلاس ہی میں ہوتا ہے۔


کنویں اور بورنگ کا پانی: اگر زیادہ گہرا ہے تو معدنیات کے ساتھ بھاری ہو جاتا ہے، اگر اوپر کا ہے تو جراثیم سے بھرا ہوتا ہے۔


تالاب اور برساتی نالے: یہ تو مینڈکوں اور مچھروں کی سلطنت ہیں، انسانوں کے لیے نہیں۔


سرکاری نل کا پانی: کبھی گدلا، کبھی کلورین کی خوشبو کے ساتھ، اور کبھی بدبو دار۔ نجیب آباد ریلوے اسٹیشن پر ایک بار پانی کی بدبو کا سبب یہ نکلا کہ اوپر بڑی ٹنکی میں انسانی لاش گل رہی تھی۔


کھانے کے فوراً بعد پانی—بدہضمی کا باعث۔


دوڑتے بھاگتے پانی پینا—نقصان دہ۔


سونے سے پہلے زیادہ پانی—گردوں پر بوجھ۔


صبح خالی پیٹ نیم گرم پانی—بدن کے لیے رحمت۔


ہم نے ہر چیز پیکنگ والی پسند کر لی۔ بازار کے جوس اور ڈبہ بند دودھ پر بھروسہ کر لیا، مگر اپنی گلی کے تازہ دودھ اور پھل کو مشکوک جانا۔ سوچئے: جب گھر کا پکا ہوا کھانا صبح تک خراب ہو جاتا ہے تو بازار کا پیکنگ والا کئی دن کیسے سلامت رہتا ہے؟ یاد رکھیے! گھر کا سادہ کھانا بازار کے مرغن مگر باسی کھانے سے ہزار درجے بہتر ہے۔


پانی کی اہمیت خوراک سے بڑھ کر ہے۔ انسان بغیر کھانے کے کئی دن زندہ رہ سکتا ہے، مگر بغیر پانی کے نہیں۔

آپ کا جسم کھیتی کی مانند ہے:


صاف شفاف پانی ملے تو تروتازہ رہتا ہے۔


پانی کی کمی ہو تو کھیت کی طرح مرجھا جاتا ہے۔


پانی اللہ کی وہ واحد نعمت ہے جس کا زیادہ پینا نقصان دہ نہیں بلکہ فائدہ مند ہے۔ اس لیے:


پانی کے انتخاب میں لاپرواہی مت کیجیے۔


صاف پانی کو اپنا پہلا علاج اور پہلی دوا سمجھیے۔


اپنی صحت کی قدر آپ خود کیجیے، دوسرا کیوں کرے گا؟


(سات ربیع الثانی چودہ سو سینتالیس ہجری)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے