سنو سنو !!
بچیوں کو بچاؤ
(ناصرالدین مظاہری)
بے حیا عورتوں سے:
ایسی عورتوں کی صحبت سے اپنی بچی کو دور رکھیں جو محلہ یا علاقے میں بدنام ہوں یا مشکوک چال چلن رکھتی ہوں۔
یاد رکھیں! ایک بے حیا عورت دسیوں مردوں پر بھاری ہوتی ہے کیونکہ اس کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہوتا، لہٰذا وہ دوسری باحیا اور پردہ نشین بچیوں کو گمراہ کرنے میں وہ کردار ادا کرسکتی ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔
اللہ تعالیٰ نے اسی لئے فرمایا :
"الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ" (النور: 26)
(بری عورتیں برے مردوں کے لیے ہیں)
اسی لئے آپ دیکھ لیجیے ناپاک جانور عموما ناپاک چیزیں کھاتے ہیں ، غلیظ لوگ غلیظ حرکتیں کرتے ہیں۔برا آدمی بری عورتوں کے لئے ہی مناسب ہے اور بری عورتیں برے مردوں کو ہی بھاتی ہیں۔
فاحشہ لڑکیوں سے:
دورِ حاضر میں فحاشی ہر جگہ پھیل گئی ہے۔ صرف کالج یا یونیورسٹی ہی نہیں بلکہ گھروں میں بھی آزاد منش لڑکیاں بے پردگی کو فخر سمجھتی ہیں۔
تعلیمی اداروں میں چونکہ مختلف ذہن اور پس منظر کی لڑکیاں ہوتی ہیں، اس لیے وہاں بہکنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور بہکانے والیاں بھی زیادہ۔ اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچیوں کی نگرانی ایسی تربیت یافتہ اور دینی مزاج والی خاتون کرے جو حالات کو سمجھے۔ سادہ لوح اور بے خبر خاتون کو اس ذمہ داری پر نہ لگایا جائے۔
فیشن ایبل سہیلیوں سے:
یاد رکھیں! برائی کا اثر نیکی سے زیادہ جلدی ہوتا ہے۔
دوائیں دیر سے اثر کرتی ہیں لیکن زہر کا اثر فوراً ہوتا ہے۔
اگر آپ کی بچی فیشن ایبل سہیلیوں کے ساتھ بیٹھے گی تو لازماً ان کے رنگ میں رنگی جائے گی۔
"الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ" (ابوداؤد)
(آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے)
آزاد خیال لڑکیوں سے:
اسلام آزاد خیالی نہیں بلکہ اللہ اور کی بندگی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر عمل کرنا سکھاتا ہے۔
آزاد خیالی مغربی اور شیطانی سوچ ہے، جو سب سے پہلے دین، حیاء اور اسلامی تہذیب سے دور کرتی ہے۔
اس لیے اپنی بچیوں کو ایسی صحبت سے محفوظ رکھیے۔
موبائل سے:
اپنی بچی کے ہاتھ میں موبائل دینا ایسے ہی ہے جیسے آپ نے اسے بھرے بازار میں آزاد چھوڑ دیا کہ جس سے چاہے بات کرے، جسے چاہے دیکھے، جسے چاہے ملے۔
آج کی نسل عموما موبائل میں قرآن و حدیث نہیں پڑھتی بلکہ فلموں اور سیریلز میں ڈوبی رہتی ہے، اور ان کا اثر ہمیشہ منفی ہوتا ہے۔
"إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُوْلَـئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُولاً" (الإسراء)
(بیشک کان، آنکھ اور دل—ان سب کے بارے میں پوچھا جائے گا)
ہر قسم کے "زاد" سے:
چاہے وہ خالہ زاد ہو، پھوپھی زاد، چچا زاد یا ماموں زاد ۔ اسلام کی نظر میں یہ سب نامحرم ہیں۔
شیطان "کزن" اور "بھائی" کا لیبل لگا کر ایسے ایسے فتنے پیدا کرتا ہے کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے۔اگر یہ رشتے اتنے پاک و پوتر ہوتے تو قرآن و حدیث میں نامحرم نہ ہوتے۔
نامحرم استاد سے:
پردے کی اوٹ سے پڑھنا اگرچہ جائز ہے، مگر بچیوں کو مرد اساتذہ سے براہِ راست ملنے جلنے، گفت و شنید کرنے یا تحائف دینے سے بچائیں۔ یہ فتنوں کا دروازہ ہے۔
بچیوں کو صرف برائیوں سے بچانا ہی کافی نہیں بلکہ ان کے دلوں کو ایمان و قرآن سے بھرنا بھی ضروری ہے۔
انھیں نیک اور پرہیزگار خواتین کی صحبت میں رکھیں، قرآن کی تلاوت اور حدیث کی محفل سے جوڑیں، اور حیاء و عفت کی عظمت سمجھائیں۔
تنہائی سے:
اپنی بچیوں کو تنہائی سے بھی بچائیں کیونکہ یہ عمر تنہائی کی دشمن ہے ۔ کوشش کریں کہ بچیاں اپنی ماں اور گھر کی دیگر عورتوں کے ساتھ رہیں۔ان ہی کے ساتھ کھائیں پئیں، اٹھیں بیٹھیں۔
یاد رکھیں!
بچی اگر بچی رہے تو گھر بچے گا، نسل بچے گی، ایمان بچے گا اور اگر بچی نہیں بچی تو گھر اجڑجائے گا، نیک رشتے دار دور ہو جائیں گے، اوباشوں اور ہوس پرستوں سے دوستانہ اور یارانہ ہو جائے گا اور یوں گھر اجڑ جائے گا۔
0 تبصرے