65a854e0fbfe1600199c5c82

یہ تھے حضرت مولانا محمد سعیدی رحمہ اللہ قسط (62)

 

یہ تھے حضرت مولانا محمد سعیدی رحمہ اللہ 

(قسط 62)


(ناصرالدین مظاہری)


اساتذۂ کرام حضرت مولانا محمد سعیدیؒ


1. حضرت حافظ سعید احمدؒ


آپ "بنیاد کا پتھر" ہیں، اور بنیاد کا پتھر کبھی ظاہر اور باہر نہیں ہوتا؛ پوری عمارت اپنے اوپر اٹھائے رکھتا ہے اور اف تک نہیں کرتا۔ حضرت حافظ سعید احمد رحمہ اللہ کے تفصیلی حالات تلاش کے باوجود نہیں مل سکے، البتہ اتنا ضرور معلوم ہے کہ آپ دفتر مظاہر علوم وقف سہارنپور کی مسجدِ اولیاء کی سہ دری میں اساتذۂ کرام کے بچوں کو تعلیم دیتے تھے۔

یہی وہ تاریخی درسگاہ ہے جس میں فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفر حسینؒ، شیخ الادب حضرت مولانا محمد اللہؒ اور حضرت مولانا اطہر حسینؒ وغیرہم نے حفظ و ناظرہ کی تعلیم پائی۔

حضرت مولانا محمد سعیدیؒ نے بھی اسی درسگاہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ تاریخِ وفات معلوم نہیں ہوسکی۔


2. حضرت مولانا اطہر حسینؒ


شیخ الادب حضرت مولانا اطہر حسینؒ کے مستقل حالات "والدِ ماجد" کے عنوان کے تحت درج کیے جارہے ہیں، اس لیے طوالت کے اندیشے سے یہاں تفصیلی ذکر نہیں کیا جارہا۔

ابتدائے عربی و فارسی سے عربی درجہ پنجم تک آپ نے اور حضرت مفتی مظفر حسینؒ نے اپنی ترتیب و نظام کے مطابق پڑھا کر درجہ ششم سے مظاہر علوم میں داخل کرایا تھا۔

آپ کا وصال 26 جمادی الاخریٰ 1428ھ مطابق 12 جولائی 2007ء کو ہوا۔ تدفین حاجی شاہ کمال قبرستان سہارنپور میں ہوئی۔


3. حضرت مولانا محمد قاسمؒ سہارنپوری


حضرت مولانا محمد قاسم سہارنپوریؒ علیا درجات کے استاذ تھے۔ فقہ میں آپ کو اختصاص حاصل تھا۔

آپ کے اساتذہ میں حضرت مفتی مظفر حسینؒ، حضرت شیخ محمد یونس جونپوریؒ، حضرت مولانا سید وقار علی بجنوریؒ اور حضرت علامہ محمد یامین سہارنپوریؒ جیسے اکابر شامل ہیں۔

انتقال کی رات آپ نے کاغذ و قلم طلب کرکے وصیت نامہ تحریر کیا، کلمہ و استغفار پڑھا، اور نمازِ جنازہ کے لیے خاص امام کی تعیین بھی فرمائی۔

وفات 12/شوال المکرم 1429ھ مطابق 13/اکتوبر2007ء کو ہوئی۔

حضرت ناظم صاحب نے آپ سے نور الانوار پڑھی تھی۔


4. حضرت علامہ محمد یامین سہارنپوریؒ


حضرت علامہ محمد یامین سہارنپوریؒ امامُ النحو کہلاتے تھے۔

شرحِ جامی اور سلم العلوم کی تدریس میں کمال رکھتے تھے۔

حضرت ناظم صاحب نے بھی آپ سے یہی کتابیں پڑھیں۔

آپ کا وصال 22 ستمبر 1994ء (16 ربیع الثانی 1415ھ) کو ہوا۔

مدفن: حاجی شاہ کمال قبرستان سہارنپور، اپنے استاذ حضرت علامہ سید صدیق احمد کشمیریؒ کے پہلو میں۔


5. حضرت مولانا سید محمد وقار علی بجنوریؒ


آپ دھام پور (ضلع بجنور) کے رہنے والے تھے۔

فنِ فرائض میں پورے ملک کے ممتاز و یکتا استاد سمجھے جاتے تھے۔

حضرت ناظم صاحب نے آپ سے سراجی، ہدایہ رابع، اور المختصر المعانی پڑھی۔

فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفر حسینؒ کے وصال کے بعد آپ سخت متاثر ہوئے، نسیان اور علالت میں مبتلا رہے۔

وفات 18 ربیع الاول 1433ھ مطابق 11 فروری 2012ء کو ہوئی۔


6. حضرت مولانا یعقوب سہارنپوریؒ


آپ کا درسِ جلالین مشہور و مقبول تھا۔

حضرت ناظم صاحب نے آپ سے بیضاوی (درجہ ہفتم) اور میں نے آپ سے نسائی شریف (دورۂ حدیث) پڑھی۔

آپ حضرت ناظم صاحب کے غالبا آخری استاذ تھے۔

وصال 12 صفر المظفر 1446ھ مطابق 18 اگست 2024ء کو ہوا۔


7. حضرت مولانا محمد اللہ سہارنپوریؒ


ادیب، اریب، نرم خو اور حلیم مزاج استاذ تھے۔

عربی ادب، خاص طور پر مقاماتِ حریری اور دیوانِ متنبی کے درس میں لطف و حلاوت رکھتے تھے۔

حضرت ناظم صاحب نے آپ سے ہدایہ جلد اول (کتاب النکاح تک) پڑھی۔

وفات 25 ذی الحجہ 1415ھ مطابق 26 مئی 1995ء کو ہوئی۔

مدفن: والد ماجد حضرت مولانا محمد اسعداللہؒ کے پہلو میں۔


8. حضرت مفتی محمد یحییٰ سہارنپوریؒ


حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کے خاص شاگرد اور ان کے فیض یافتہ تھے۔

بلا مبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرت مفتی صاحب نے مفتی محمود حسن گنگوہیؒ سے سب سے زیادہ استفادہ انہی سے کیا۔

آپ حضرت مولانا سید محمد سلمان سہارنپوریؒ کے والد ماجد تھے۔

وفات 8 رجب 1417ھ مطابق 20 فروری 1996ء کو ہوئی۔

مدفن: آبائی قبرستان سہارنپور۔


9. حضرت مولانا سید محمد سلمان سہارنپوریؒ


حضرت ناظم صاحب کو آپ سے قلبی وابستگی تھی۔

ایک عرصہ تک مشکوٰۃ شریف پڑھاتے رہے۔ افہام و تفہیم میں کامل دسترس تھی۔

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے شاگرد، داماد اور خلیفہ تھے۔

 مظاہر علوم دارجدید کے تیسرے ناظم و استاذِ حدیث رہے۔

وفات 20 جولائی 2020ء (27 ذی القعدہ 1441ھ) کو ہوئی۔

لاک ڈاؤن کے باعث ان کی نمازِ جنازہ میں ان کی شہرت و مقبولیت کے حساب سے لوگوں کا ہجوم توقع سے بہت کم رہا۔ اللہ پاک غریق رحمت فرمائے۔


10. حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد یونس جونپوریؒ


حضرت ناظم صاحب کے سب سے قابلِ احترام اساتذہ میں سرِ فہرست تھے۔

ابتدائی بخاری و مسلم ان سے پڑھی۔ اختلاف کے دور میں آپ مظاہرعلوم دارجدید منتقل ہوگئے۔

بقیہ کتب حضرت مفتی مظفر حسینؒ اور حضرت علامہ رفیق احمد بھیسانویؒ سے مکمل کی گئیں۔

وفات 16 شوال 1438ھ مطابق 11 جولائی 2017ء کو ہوئی۔

مدفن: حضرت مولانا محمد اسعداللہؒ کے قریب۔


11. حضرت مفتی مظفر حسینؒ


فقیہ الاسلام، ناظم و متولی مظاہر علوم وقف سہارنپور۔

پیدائش: 11 ربیع الاول 1348ھ بروز جمعرات، گاؤں اجراڑہ (ضلع سہارنپور)۔

ابتدائی تعلیم والدہ سے، پھر مظاہر علوم میں۔

۱۳۶۹ھ میں فراغت اور ۱۳۷۰ھ میں بحیثیتِ استاذ تقرر۔

تدریسی، فقہی، انتظامی اور اصلاحی میدان میں بے مثال خدمات انجام دیں۔

وفات 28 رمضان المبارک 1424ھ مطابق 23 نومبر 2003ء بروز دوشنبہ، حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی۔

تین لاکھ سے زائد افراد نمازِ جنازہ میں شریک ہوئے۔


12. حضرت علامہ رفیق احمد بھینسانویؒ


حضرت علامہ رفیق احمد بھیسانوی حضرت جلال آبادی کی گویا تصنیف تھے، تدریس کی طرح تقریر کا ایسا ملکہ حاصل تھا کہ حضرت مولانا محمد زکریا قدوسی کے بعد گویا آپ مظاہرعلوم وقف سہارنپور میں دوسرے مقرر تھے۔ بڑی رواں دواں گفتگو ہوتی تھی، مدلل، مکمل ، مفصل وعظ ہوتے تھے، جلال آباد ، دارالعلوم وقف دیوبند ، مظاہرعلوم وقف سہارنپور جہاں رہے پوری شان ، پورے دبدبہ اور رعب کے ساتھ ریے۔ فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفرحسین کا ایسے موقع پر ساتھ دیا جب آپ کو ان لوگوں نے بھی دھوکہ دیا جن کو مفتی صاحب "اپنا " کہتے تھے اور ان " اپنوں " کے دھوکہ کا حضرت ہمیشہ رنج و قلق کے ساتھ تذکرہ کرتے رہے۔

حضرت ناظم صاحب نے علامہ رفیق احمد بھیسانوی سے بخاری جلد ثانی پڑھی۔

16/ربیع الاول 1411ھ مطابق 6/اکتوبر 1990کو انتقال فرمایا اور اپنے گاؤں بھینسانی ضلع شاملی میں مدفون ہوئے۔


13. حضرت مولانا سید محمد عاقل سہارنپوریؒ


حضرت مولانا سید محمد عاقل بن الحاج مولانا حکیم محمد ایوبؒ ۹ شعبان ۱۳۵۶ھ (۱۵ اکتوبر ۱۹۳۷ء) کو پیدا ہوئے۔ مظاہر علوم سہارنپور سے ۱۳۸۰ھ میں فارغ ہوئے اور ۱۳۸۱ھ میں تدریس سے وابستہ ہوکر ۱۳۹۰ھ میں صدرالمدرسین بنے۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ کے مرید و خلیفہ اور علمی و تصنیفی معاون رہے۔ آپ کی مشہور تصنیف الدر المنضود شرح ابوداؤد شریف ہے۔ تدریس، تصنیف اور خانقاہی خدمات میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ ۲۹ شوال ۱۴۴۶ھ (۲۸ اپریل ۲۰۲۵ء) کو وفات پائی، مغرب کے وقت نماز جنازہ ہوئی۔


(جاری ہے)


اگلی قسط 63میں ان شاءاللہ 


دارالعلوم وقف دیوبند کے اساتذۂ کرام


13 حضرت مولانا محمد سالم قاسمیؒ — 14 اپریل 2018ء (28 رجب 1439ھ)

14 حضرت مولانا محمد نعیم دیوبندیؒ 19 شعبان 1428ھ 23 اگست 2007ء

15 حضرت مولانا انظر شاہ کشمیریؒ 18 ربیع الثانی 1429ھ 26 اپریل 2008ء

16 حضرت مولانا خورشید عالم قاسمیؒ — 7 فروری 2012ء (14 ربیع الاول 1433ھ)

17 حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈویؒ — 13 مارچ 2019ء (6 رجب 1440ھ)

18 حضرت مولانا محمد اسلام قاسمیؒ 26 ذی القعدہ 1444ھ 16 جون 2023ء


کے حالات بیان ہوں گے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے