تعلیم کے ساتھ تجارت کی صورت میں علمی صلاحیت متاثر ہونے کے حوالے سے ہندوستان کے مفتی محمد سلمان منصور پوری صاحب مد ظله کی ایک نصیحت کے حوالے سے آج کل بعض حضرات سوشل میڈیا پر بحث و مباحثہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان کی نصیحت کا خلاصہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ تجارت ممنوع نہیں ہے، لیکن عام طور پر تجارت میں مشغولیت کے ساتھ اعلیٰ علمی صلاحیت کا حصول مشکل ہوتا ہے۔ یہ بات فی نفسہ درست ہے جس کا مشاہدہ ہم سب کرتے ہیں، اس میں نہ تو تجارت کی ممانعت ہے، نہ مدارسِ دینیہ سے کسبِ فیض کرنے کے بعد تجارت میں مشغول ہونے والے احباب کی تنقیص ہے، بلکہ ایک معروضی حقیقت کا بیان ہے۔ لیکن اس پر لے دے ہو رہی ہے۔
اس سلسلے میں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اپنے اساتذۂ کرام اور بزرگوں کی مجلسِ درس، مجلسِ وعظ اور نجی مجالس میں فرمائی گئی باتوں کو سوشل میڈیا پر نقل کرنے میں سامعین اور قارئین کی ذہنی سطح کا فرق ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ اس کا خیال نہ رکھنے سے بسا اوقات بلا وجہ کی بحثیں اور مناظرے شروع ہو جاتے ہیں۔
استاذ جب درس کی مجلس میں اور شیخ جب وعظ کی مجلس میں گفتگو کرتا ہے تو وہ وہاں کے خاص ماحول اور اپنے تلامذہ و متعلقین کے ذہنی سطح کے مطابق بات کرتا ہے، بہت دفعہ اس بات سے متعلقہ مقدمات اور تمہیدات کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ صحبت و ملازمت کی وجہ سے عموما وہ پہلے سے ان کے علم میں ہوتی ہیں، اس لیے اختصار کے ساتھ صرف متعلقہ بات کہنے سے کسی کے غلط فہمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا۔
لیکن جب شاگرد یا مرید وہ بات سوشل میڈیا پر نقل کرتا ہے تو یہاں موجود لوگوں کو اس بات کے سیاق و سباق، منشا و مقصود اور بات کرنے والے کے عمومی مزاج سے واقفیت نہیں ہوتی، اس لیے وہ الفاظ کو پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور نکتہ چینی شروع کر دیتے ہیں، جس سے اصل پیغام پسِ منظر میں چلا جاتا ہے اور فضول مباحثے شروع ہو جاتے ہیں۔
اس لیے ایسی مجالس کی کوئی بات نقل کرنے میں الفاظ کے انتخاب، مقدمات کی ترتیب اور ان پر حکم کی تفریع میں بیدار مغزی اور سمجھ داری سے کام لینا چاہیے، ممکنہ سوالات کو مد نظر رکھ تعبیر بنانی چاہیے، تعبیر ایسی ہو جس سے کوئی الجھن پیدا نہ ہو اور پیغام اچھے انداز میں آگے پہنچے۔
کوشش کرنی چاہیے کہ حتی الامکان ہمارے کسی بھی قول و عمل سے اختلاف اور بحث مباحثوں کے دروازے نہ کھلے، بلکہ ہمارا ہر قول و عمل مسلمانوں کے دِلوں کو آپس میں جوڑنے، فکر و نظر کو قریب لانے اور معاشرے میں سکون و اطمینان پیدا کرنے کا ذریعہ ثابت ہو۔
الله تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بہ شکریہ مفتی
عبد الله ولى
0 تبصرے