موبائل کی دنیا
آج کا انسان چلتا پھرتا موبائل
غلام نبی کشافی سرینگر
_______________
آدمی گھر سے باہر جائے تو ہاتھ میں موبائل ، گاڑی چلائے تو ہاتھ میں موبائل ، بائیک چلائے ، سکوٹی چلائے ، یا پھر سائیکل چلائے تو گردن ٹیڑی کرکے کان کے نیچے موبائل ، مائیں بچوں کو سکول کی گاڑی میں چھوڑنے جائیں تو ہاتھ میں موبائل ، لوگ واک پر جائیں تو ہاتھ میں موبائل ، خطیب وعظ پڑھے تو کتاب کے بجائے ہاتھ میں موبائل ، نعت خواں نعت پڑھے تو ہاتھ میں موبائل ، آدمی تلاوت کرے یا مطالعہ تو ہاتھ میں موبائل ، دکاندار گراہگ کو سامان بیچے تو ہاتھ میں موبائل ، اور گراہک ایک ہاتھ سے پیسے نکالے اور دوسرے ہاتھ میں موبائل ۔ پیسے ٹرانسفر کرنا یا کاؤنٹ کرنا تو موبائل ۔
اسی طرح لوگ بس میں سفر کر رہے ہوں یا ٹرین میں سفر کر رہے ہوں ، تو ہر کوئی موبائل کے ساتھ مصروف ہوتا ہوا نظر آتا ہے ، ان میں کوئی موبائل پر ویڈیوز دیکھ رہا ہے ، کوئی میوزک سن رہا ہے ، کوئی پوسٹ لکھ رہا ہے ، کوئی مسیج کر رہا ہے ، کوئی واٹساپ گروپ چلا رہا ہے ، کوئی کمنث کر رہا ہے ، کوئی ویڈیو بنا رہا ہے ، کوئی سنسنی خیز واقعات کو شوٹ کر رہا ہے ، کوئی گیم کھیل رہا ہے ، کوئی موبائل پر اپنی عمر کو کم بتا کر کسی چاکلیٹی لونڈے کی تصویر ڈال کر نوجوان لڑکیوں کے جذبات سے کھیل کر عشق لڑا رہا ہے ، کوئی موبائل پر شادی کرنے یا گرل فرینڈ بنانے کے لئے خوبصورت لڑکی ملنے کے خواب دیکھ رہا ہے ۔
کوئی آدمی اپنی جیب میں ایک موبائل ، کوئی دو موبائل تو کوئی تین موبائل لیکر گھوم پھر رہا ہے ، اور ہر کوئی اپنے یار دوستوں کے ساتھ موبائل پر مدہوش و بے ہوش نظر آتا ہے ۔ سامنے کتنے ہی افراد کیوں نہ ہوں ، مگر بات صرف موبائل پر کرنی ہے ۔ سامنے والے شخص سے نہیں۔
آج اسی موبائل کی وجہ سے کسی بھی شخص کے ساتھ دو منٹ بات کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے ، گھر کی فیملی دس افراد پر مشتمل ہو ، اور آسودہ حال فیملی ہو ، تو ان کے پاس دو دو کر کے بیس موبائل ہوں گے ، کیونکہ امیر لوگوں کو ایک موبائل سے تسلی نہیں ہوتی ، اس لئے ایک سے زیادہ موبائل اپنے پاس رکھتے ہیں ، اور گھر کے سبھی افراد الگ الگ موبائل میں آن لائین اپنے اپنے یار دوستوں کے ساتھ چیٹ کرتے ہوتے ہیں ، ماں باپ کہاں ہیں ، بچے کہاں ہیں ، اور بھائی بہن کہاں ہیں ؟ کسی کو کچھ خبر نہیں ہوتی ہے ، ایک دوسرے سے نزدیک ہوکر بھی سب ایک دوسرے سے کوسوں دور ہوتے ہیں ۔
آج کے دور میں اس موبائل نے انسانیت ، شرافت ، اخلاقیات ، جذبہ اخوت ، رشتہ داری اور دینداری کو ختم کر کے رکھ دیا ہے ، بچوں کو دو منٹ کے لئے اپنے والدین سے بات کرنے کے لئے وقت نہیں ہے ، کیونکہ آج کل گھر گھر کے بچے موبائل پر گیم کھیل رہے ہوتے ہیں ، یا کسی کے ساتھ موبائل پر چیٹ کر رہے ہوتے ہیں یا گانا سننے کے لئے ہیڈفون لگائے ہوئے ہوتے ہیں ۔
موجودہ معاشرہ پر موبائل کے غلط یا ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے تباہ کن اثرات پڑ گئے ہیں ، بے حیائی عام ہوگئی ہے ، گھر گھر پھیل رہی ہے ، ایک انجان لڑکا موبائل کے ذریعہ ایک انجان لڑکی کے ساتھ دوستی کرکے عشق لڑاتا ہے ، وہ ایک دوسرے کے اتنے قریب آتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے بیڈ روم میں ویڈیو کالز کے ذریعہ گھر بیٹھے اپنے کپڑے تک اتار دیتے ہیں ، اور ایک لڑکی ایک انجان شخص کے سامنے اپنی شرم و حیا تار تار کرکے موبائل کیمرہ کی مدد سے اپنی عزت و عصمت کو نیلام کرتی ہے ۔
اسی طرح بہت سے شادی شُدہ جوڑے بھی اسی موبائل کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری کا خون کرتے ہوئے الگ الگ طور پر دوسرے مرد و خواتین کے دام محبت میں گرفتار ہوکر اپنے مقدس رشتہ کو تباہ کر دیتے ہیں ، اور اپنے گھر اور اپنی أولاد کی زندگی کو خطرہ میں ڈال دیتے ہیں ۔
موبائل کے نقصانات اس کے فوائد سے کئی گنا زیادہ ہیں ، لیکن لوگ اس کے حقیقی فوائد کو نظر انداز کر کے اس کی ان چیزوں پر فوکس کرتے ہیں ، جو شرعی اور اخلاقی لحاظ سے مطلق حرام اور ممنوع ہیں ۔ اور اس کے غلط استعمال کی وجہ سے کتنوں کی زندگیاں تباہ ہو کر رہ گئی ہیں ؟ کتنے بچے ذہنی طور پر مریض بن چکے ہیں ؟ اور کتنے صاحب ایمان افراد سے ان کا ایمان تک چھین لیا گیا ہے ؟ جس کا ہم اندازہ بھی نہیں کر سکتے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس موبائل کے فتنہ نے ہمیں اس طرح اپنی گرفت میں لے رکھا ہے کہ ہم اس سے دن میں الگ ہوسکتے ہیں اور نہ رات کو اس سے دور رہ سکتے ہیں ، اس نے انسانی قلب و ذہن پر ایک ایسا جادو کر دیا ہے کہ اس کے جادو سے چھٹکارا پانا اگر ناممکن نہیں مگر مشکل ضرور ہے ۔
لیکن ہم انسان ہیں ، اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے تو اگر ہم خود سدھارنے اور اچھا انسان بننے کی کوشش کریں ، تو کیا کچھ نہیں ہوسکتا ، لیکن اس کے لئے عزم مصمم اور مضبوط ارادہ کی ضرورت ہے ، تو یقین جانیے پھر ہم کسی بھی چٹان سے ٹکرا کر ہر رکاوٹ کو دور کرسکتے ہیں ، اور اپنے صحیح منزل مقصود کو پا سکتے ہیں ۔
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؛
جب عزم مصمم ہوتا ہے ، جب ولولہ صادق ہوتاہے
اس وقت تکمیل کا ساما
ن غیب سے فراہم ہوتا ہے
0 تبصرے