65a854e0fbfe1600199c5c82

ایسا ادارہ جس کے انجینئر خود رسول اللہ ہیں


 سنو سنو!!


ایسا ادارہ جس کے انجینئر خود رسول اللہ ہیں


(ناصرالدین مظاہری)


دارالعلوم دیوبند کی تاسیس اُن ربانی اشاروں اور نبوی بشارات سے لبریز ہے جنہوں نے اس ادارے کو ابتدا ہی سے ایک روحانی نسبت عطا کر دی۔ مبشرات دارالعلوم دیوبند میں مذکور مولانا رفیع الدین صاحبؒ کا خواب اس حقیقت کا نہایت واضح ثبوت ہے۔


سنہ 1292ھ میں جب دارالعلوم کے احاطے کے نشانات مقرر ہو چکے تھے، اسی دوران مولانا رفیع الدین صاحبؒ نے خواب میں دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنفسِ نفیس اس مقام پر تشریف فرما ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا:


“یہ احاطہ بہت مختصر ہے”


پھر اپنے عصائے مبارک سے زمین پر ازخود نشان لگایا کہ دیوار یہاں ہونی چاہیے۔

صبح دیکھا گیا تو زمین پر وہی نشانات موجود تھے؛ چنانچہ اسی پر کھدائی ہوئی اور وہ عمارت کھڑی ہوئی جو آج احاطۂ مولسری کی شمالی درسگاہ ہے۔

(مبشرات دارالعلوم دیوبند، ص 44 و 45)


کسی ادارے کی سمت اگر خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود متعین فرما دیں، تو وہ ادارہ محض انسانوں کی کوشش نہیں رہتا؛ وہ تقدیرِ الٰہی کا حصہ بن جاتا ہے۔

دارالعلوم کی بنیاد دراصل اسی تائید الہی اور توجہ نبوی کا فیض ہے، جس نے اسے برصغیر ہی نہیں، پوری دنیا کے لیے مرکزِ علم و ہدایت اور سرچشمۂ سعادت بنا دیا۔


احاطہ کی تعیین کا یہ خواب محض تعمیر کا اشارہ نہیں تھا، بلکہ اس اعلان کا استعارہ تھا کہ یہاں سے ان شاءاللہ:


دین کی حفاظت کا کام انجام پائے گا۔

یہاں سے فتنوں کی سرکوبی ہوگی۔

اعلائے کلمۃ اللہ کا پھریرا لہرائے گا۔

دشمنان دین کا تعاقب ہوگا۔

ملک و ملت کی حفاظت ہوگی۔

نور نبوت کی تکمیل ہوگی۔

منہاج نبوت کی تعمیر ہوگی۔

احکامات نبوی کی تعبیر ہوگی۔


حضرت مولانا رفیع الدین صاحبؒ کا یہ خواب دارالعلوم کی تاریخ کا ایسا روشن باب ہے جو ثابت کرتا ہے کہ اس درسگاہ کا قیام نبوی بشارت، الٰہی منشاء اور روحانی تائید کے سایہ میں ہوا۔

یہ ادارہ ابتدا سے ہی ایک ربانی امانت ہے اور آج بھی امت کے لیے اسی نورانی سلسلے کا قابل رشک تسلسل ہے۔


(چوبیس جمادی الاول چودہ سو سینتالیس ہجری)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے